• Tue, 15 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایرانی خفیہ ایجنسی میں موساد کی گھس پیٹھ، اسرائیل مخالف اکائی کا سربراہ ڈبل ایجنٹ نکلا

Updated: October 02, 2024, 1:44 PM IST | Agency | Tehran

احمدی نژاد کا سنسنی خیز انکشاف، بتایا کہ ایرانی خفیہ محکمہ کے کم از کم ۲۰؍ اراکین اسرائیل کے ایجنٹ کے طور پر کام کررہے تھے جو پکڑے بھی نہیں جاسکے۔

Former Iranian President Ahmadinejad. Photo: INN
سابق ایرانی صدر احمدی نژاد۔ تصویر : آئی این این

 ان دعوؤں  کے بیچ کہ اسرائیل کو لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے ٹھکانے کی اطلاع ایرانی جاسوس نے دی تھی، پیر کو ایران کے سابق صدر احمدی نژاد نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ ایران میں سرگرم موساد کے ایجنٹس کو نشانہ بنانے کیلئے تحران نے جو خصوصی یونٹ قائم کی تھی، اس کا سربراہ خود موساد کا ایجنٹ نکلا۔ 
 سی این این کےترکی چینل ’’سی این این-ترک‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں  بتایا کہ مذکورہ سربراہ کے علاوہ اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں   پر نظر رکھنے کیلئے بنائی گئی ایرانی انٹیلی جنس یونٹ کے مزید ۲۰؍ افراد بھی اسرائیل کیلئے کام کررہے تھے۔ ان کے مطابق ان ڈبل ایجنٹس نے اسرائیل کو ایران کے نیوکلیائی پروگرام کی حساس معلومات فراہم کیں۔

یہ بھی پڑھئے:پوری دُنیا نے بیک زبان جنوبی لبنان پر اسرائیل کی فوج کشی کی مخالفت کی

احمد نژاد کے مطابق ایران میں اسرائیل کی کئی کامیابی کے پیچھے یہی موساد ایجنٹ تھے۔ ان میں ایران کے نیوکلیائی دستاویزات کی چوری کا معاملہ بھی شامل ہے۔ یہ دستاویز تہران سے تل ابیب لے جائے گئے اوراس کا انکشاف خود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کیا۔ ان کے مطابق عالمی برادری کے ساتھ ایران نے نیوکلیائی پروگرام کا جو معاہدہ کیاتھا، اس سے سابق امریکی صدر ٹرمپ کو الگ ہونے کیلئے آمادہ کرنے میں مذکورہ دستاویزات نے اہم رول ادا کیا۔ 
 احمد نژاد کے مطابق ایران کی اسرائیل مخالف خفیہ اکائی کے سربراہ کے ڈبل ایجنٹ ہونے کا انکشاف ۲۰۲۱ء میں  ہواتھا مگر وہ اور خفیہ ایجنسی میں  موجود دیگر اسرائیلی جاسوس پکڑے نہیں  جاسکے، وہ ایران سے فرار ہونے میں  کامیاب رہے اور آج اسرائیل میں  رہ رہے ہیں۔ اس سے قبل ایران کے ایک سابق وزیر جو حسن روحانی کے مشیر کے طور پر کام کرچکے ہیں، نے بھی ایران اورایران کی خفیہ ایجنسیوں  میں  موساد کی گھس پیٹھ کا حوالہ دے چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK