چار افراد کی جری مری اور ایک کی کرلا قریش نگر قبرستان میں تدفین عمل میں آئی، سیکڑوں افراد کی شرکت، جنازے کے وقت پورے علاقےمیں غم کا ماحول تھا۔
کرلا میں لوگ لاشوں کو کندھا دیتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب
جمعہ کی صبح دہلی۔ممبئی ایکسپریس وے پر پیش آنے والے دلخراش حادثہ میں جاں بحق ہونے والے پانچوں افراد کی تدفین سنیچر کو ممبئی میں عمل میں آئی، ان سب کے جنازے کرلا سے اٹھائے گئے جس کی وجہ سے پورے علاقے میں سوگ کا ماحول تھا اور لوگ غمگین تھے۔
واضح رہے کہ مہلوکین میں ۳؍ افراد کا تعلق کرلا سے جبکہ دیگر ۲؍ کا گجرات میں بڑودہ سے تھا لیکن ان تمام افراد کی تدفین ممبئی ہی میں عمل میںآئی جس میں سیکڑوں سوگوار شامل ہوئے۔
مقامی افراد کے مطابق عبدالخالق چودھری اور دورئز خان عام طور پر لوگوں کی ضرورت کے وقت اور مقامی کاموں میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور عبدالخالق کے والد غلام رسول پیشے سے ڈاکٹر تھے جس کی وجہ سے لوگ ان سب سے بخوبی واقف تھے۔ ان سب کے اچانک حادثہ کا شکار ہونے سے تمام جاننے والوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔جو لوگ ان سے واقف نہیں تھے وہ بھی ایل آئی جی میں ایک ساتھ چارچار جنازے دیکھ کر افسوس کا اظہار کررہے تھے۔
دورئز کرلا کے پائپ روڈ پر مہتاب لین میں واقع قادر بلڈنگ کا رہنے والا تھا اور اس کی نماز جنازہ پائپ روڈ مسجد میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی اور تدفین قریش نگر قبرستان میں عمل میں آئی۔ جبکہ عبدالخالق اور ان کے والد اور دیگر رشتہ دار دانش چودھری اور ان کے فرزند محی الدین کی تدفین جری مری قبرستان میں کی گئی۔ ان کی لاشیں تقریباً سہ پہر ۳؍ بجے کرلا کی رہائش گاہ پر لائی گئی تھیں جس کی وجہ سے مغرب کی نماز کے بعد ان کی تدفین عمل میں آئی۔عبدالخالق چودھری گھاٹ کو پر میں ’آئی ٹی کونفگ‘ نام سے آئی ٹی کمپنی چلاتے تھے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے ایک نوجوان نے بتایاکہ ’’حادثہ میں جاں بحق ہونے والے عبدالخالق اور دورئز خان دونوں کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ عبدالخالق کے پسماندگان میں ۲؍بیٹے (عمر تقریباً ۶؍ سال اور ۱۰؍ سال) ہیں جبکہ دورئز خان کی ۲؍ بیٹیاں ہیں جن کی عمریں تقریباً ۴؍ اور ۱۰؍ سال ہیں۔‘‘
دورئز ، عبدالخالق کے ساتھ کام کیا کرتا تھا اور ان میں گہری دوستی تھی اس لئے انہوں نے دورئز کو بھی ساتھ لے لیا تھا۔ یہ سب چند روز قبل دہلی گئے تھے اور جمعہ کو ممبئی لوٹتے وقت ان کی گاڑی رتلام میں بھیم پورہ گائوں کے قریب دہلی-ممبئی ایکسپریس وے پر تیز رفتار سے سڑک سے باہر نکل کر آگے جاکر ایک گہرے گڑھے میں گر گئی۔ گائوں والوں کی مدد سے پولیس نے زخمیوں کو کار سے نکال کر رتلام کے ڈاکٹر لکشمی نارائن پانڈے گورنمنٹ میڈیکل کالج پہنچایا تھا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا اور پوسٹ مارٹم کے بعد لاشوں کو اہلِ خانہ کے حوالے کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر یہ پتہ چلا تھا کہ جن کا حادثہ ہوا ہے وہ رشتہ دار کی شادی میں گئے تھے لیکن اب معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ عبدالخالق اپنے آبائی وطن اتر پردیش کے گونڈہ ضلع کے دسوا گاؤں گیا تھا ۔ ہمیشہ کی طرح وہ اپنے ساتھ دورئز کو بھی لے گیا تھاجبکہ دیگر رشتہ دار دہلی میں تھے، اس لئے یہ طے ہوا تھا کہ دورئز اور عبدالخالق بھی دہلی جائیں اور وہاں سے سبھی ہوائی جہاز سے ممبئی آجائیں گے لیکن ان کا ہوائی جہاز چھوٹ جانے سے پانچوں نے کار سے ممبئی آنے کا فیصلہ کیا تھا، اسی دوران یہ حادثہ پیش آیا۔ عام طور پر دورئز کار چلاتا تھا لیکن حادثے کے وقت دانش کار چلا رہا تھا۔