ایم پی ہائی کورٹ نے مسلمانوں کے خلاف `گمراہ کن خبروں کی روک تھام کی ہدایات کی درخواست خارج کر دی، درخواست میں دو اخبارات کے خلاف ` ’’ لو جہاد‘‘ جیسے الفاظ کے استعمال سے اسلامی برادری کی جذبات مجروح کرنے پر فوجداری کارروائی کی اپیل کی گئی تھی۔
EPAPER
Updated: June 28, 2025, 3:09 PM IST | Bhopal
ایم پی ہائی کورٹ نے مسلمانوں کے خلاف `گمراہ کن خبروں کی روک تھام کی ہدایات کی درخواست خارج کر دی، درخواست میں دو اخبارات کے خلاف ` ’’ لو جہاد‘‘ جیسے الفاظ کے استعمال سے اسلامی برادری کی جذبات مجروح کرنے پر فوجداری کارروائی کی اپیل کی گئی تھی۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ایک ایسی درخواست کو خارج کر دیا ہے جس میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف مبینہ طور پر غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے والی خبروں کے خلاف پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قانونی خبروں کی ویب سائٹ `لائیو لاء نے جمعرات کو یہ رپورٹ شائع کی۔درخواست گزار نے عدالت سے دو ہندی اخبارات کے مدیروں کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان اخبارات نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے لیے ’’ لو جہاد‘‘ جیسے الفاظ استعمال کیے۔درخواست میں یہ بھی گزارش کی گئی تھی کہ عدالت مسلمانوں اور اسلام کے خلاف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں پھیلائی جانے والی گمراہ کن اور غلط معلومات کو روکنے کے لیے رہنما ہدایات جاری کرے۔
واضح رہے کہ ’’ لو جہاد" ایک ہندوتوا نظریہ سازشی مفروضہ ہے جس کے تحت مسلم مردوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ منظم منصوبے کے تحت ناواقف ہندو خواتین کو رومانوی تعلقات میں پھنسا کر آخرکار انہیں اسلام میں داخل کرتے ہیں۔مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ہندوستانی قانون میں اس طرح کی اصطلاح کی کوئی تعریف موجود نہیں ہے۔جسٹس وشال مشرا کی بنچ نے تبصرہ کیا کہ درخواست میں کیے گئے مطالبات ان مسائل کے لیے تھے جنہیں عوامی مفاد کی دعوی کے طور پر دائر کیا جانا چاہیے تھا، نہ کہ ایک `مانڈیمس درخواست (حکم جاری کرنے کی درخواست) کے طور پر۔ چونکہ یہ درخواست غلط طریقے سے دائر کی گئی تھی، اس لیے اسے خارج کر دیا گیا۔
مانڈیمس (Mandamus) ایک عدالتی حکم نامہ ہوتا ہے جو ایک اعلیٰ عدالت کی جانب سے کسی نچلی عدالت یا سرکاری افسر کو جاری کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے قانونی فرائض کو انجام دے۔سماعت کے دوران، ریاستی حکومت کے وکیل نے درخواست گزار کے مطالبات پر اعتراض کیا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اسے اتنی وسیع رعایت کی درخواست کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں ہے۔جواب میں، درخواست گزار نے کہا کہ مسلم برادری کے ایک رکن کی حیثیت سے، مبینہ طور پر جارحانہ رپورٹنگ سے وہ متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے پولیس کے پاس شکایت درج کرائی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اگر پولیس نے جواب نہیں دیا تو درخواست گزار دیگر قانونی اختیارات استعمال کر سکتا ہے، بشمول اعلیٰ حکام کے پاس شکایت درج کرانا یا بھارتیہ ناگریک سرکشا سنہتا (BNSS) کے تحت مجسٹریٹ سے رجوع کرنا۔