حکومت۳۰؍ہزار کروڑ روپے کے قرض کی تنظیم نوکو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔ایم ٹی این ایل کا آزادانہ وجود ختم ہوجائے گا ۔
EPAPER
Updated: July 11, 2024, 12:48 PM IST | New Delhi
حکومت۳۰؍ہزار کروڑ روپے کے قرض کی تنظیم نوکو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔ایم ٹی این ایل کا آزادانہ وجود ختم ہوجائے گا ۔
سرکاری ٹیلی کام کمپنی مہانگر ٹیلی فون نگم(ایم ٹی این ایل) اب چند دنوں کی مہمان ہے۔ حکومت۳۰؍ہزار کروڑ روپے کے قرض کی تنظیم نوکو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔ اس کے بعد ایم ٹی این ایل کا پوراکام کاج بھارت سنچار نگم لمیٹڈ(بی ایس این ایل) کو منتقل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کمپنی کو باضابطہ طور پر بند کرنے کا فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا تاہم یہ یقینی ہے کہ اس کا کوئی آزاد وجود نہیں ہوگا۔ فی الحال، یہ دارالحکومت دہلی اور ممبئی میں اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے جبکہ بی ایس این ایل ملک کے باقی حصوں میں خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ۴؍جی اور ۵؍جی خدمات کی کمی کی وجہ سے بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل نجی ٹیلی کام کمپنیوں سے مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم این ٹی ایل کا پوراکام بی ایس این ایل کے ہاتھ میں چلا جائے گا۔ بی ایس این ایل پہلے ہی وائرلیس آپریشنز کا انتظام کر رہا ہے۔ قرض کی تنظیم نو کی تکمیل کے بعد ایم ٹی این ایل کے سبھی کام کوبی ایس این ایل کے ہاتھ میں دے دیا جائے گا۔ ایک اور ذرائع نے کہا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا تقریباً۳؍ہزار ایم ٹی این ایل ملازمین کو وی آر ایس کی پیشکش کی جائے یا انہیں بی ایس این ایل میں منتقل کیا جائے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ اگر بی ایس این ایل ملک میں پورے کام کا انتظام شروع کردے تو بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ اصل میں، حکومت نے دونوں سرکاری کمپنیوں کو ضم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن انضمام نہیں ہوسکا، خاص طور پر ایم ٹی این ایل کے بھاری قرض کی وجہ سے۔
نجی کمپنیوں سے پیچھے
۲۰۲۲ء میں، کابینہ نے دونوں ٹیلی کام کمپنیوں کے قرض کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا۔ منصوبہ یہ تھا کہ ان کمپنیوں کو خودمختار گارنٹی فراہم کی جائے تاکہ وہ طویل مدتی قرض حاصل کر سکیں اور اپنے قرض کی تنظیم نو کر سکیں۔ دونوں سرکاری کمپنیاں ۴؍جی اور ۵؍جی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ ریلائنس جیو، بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا جیسی نجی کمپنیوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہی ہیں۔ جدید ٹیلی کام ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے دونوں کمپنیاں ہر ماہ اپنے صارفین کو گنوا رہی ہیں۔
اپریل کے آخر میں بی ایس این ایل کے پاس ۷ء۴۶؍ فیصدکسٹمر مارکیٹ شیئر تھا جبکہ ایم ٹی این ایل کا حصہ صرف۰ء۱۶؍فیصد تھا۔ اس کے مقابلے میں، مارکیٹ لیڈر ریلائنس جیو کا وائرلیس سبسکرائبر شیئر۴۰ء۴۸؍فیصدتھا۔ بھارتی ایئر ٹیل ۳۳ء۱۲؍ دوسرے نمبر پر تھا اورووڈا آئیڈیا ۱۸ء۷۷؍ تیسرے نمبر پر تھا۔بی ایس این ایل کو ۲۴۔۲۰۲۳ء کیلئے ۵۳۷۸ء۷۸؍ کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ ایم ٹی این ایل کا خالص نقصان۳۲۶۷ء۵؍ کروڑ روپے رہا۔ حکومت ان دونوں کمپنیوں کو۲۰۱۹ء سے مدد فراہم کر رہی ہے۔
دوبارہ کیسے کامیاب بنایا جاسکے گا؟
اب جب یہ واضح ہو گیا کہ ایم ٹی این ایل اپنے طور پر زندہ نہیں رہ سکے گا تو اس نے اپنے کام کوبی ایس این ایل کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے۲۰۱۹ء سے اب تک ان دونوں کمپنیوں کو کل۳ء۲۲؍ لاکھ کروڑ روپے کا ریلیف پیکیج دیا ہے۔۲۰۱۹ء میں دونوں کمپنیوں کے ۹۲؍ہزار سے زیادہ ملازمین نے بحالی پیکیج کے حصے کے طور پر وی آر ایس لیا ہے۔ اس سے کمپنیوں کو ان کی تنخواہ کے بل کو کم کرنے میں مدد ملی، جو ان کی آمدنی کا ۷۵؍فیصد سے زیادہ تھا۔ حکومت نے اب بی ایس این ایل کو زیادہ موثر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ وہ ریلائنس جیو اور بھارتی ایئرٹیل جیسی نجی کمپنیوں کا مقابلہ کر سکے۔