چینی فیکٹریوں میں شمسی پینل کی پیداوار زوروں پر ہے جبکہ ریلائنس انڈسٹریز ہندوستان میںشمسی توانائی کو فروغ دینے کیلئے سرگرم ہے۔
EPAPER
Updated: September 03, 2025, 12:39 PM IST | Agency | Mumbai
چینی فیکٹریوں میں شمسی پینل کی پیداوار زوروں پر ہے جبکہ ریلائنس انڈسٹریز ہندوستان میںشمسی توانائی کو فروغ دینے کیلئے سرگرم ہے۔
مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ آنے والے برسوں میں چین کی نئی پالیسیوں اور اس کی کاروباری اصلاحات سے کافی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ مورگن اسٹینلے کے ماہرین کے مطابق چین اب صنعتوں میں غیر ضروری سخت مقابلے اور کم منافع کی حکمت عملی تبدیل کر رہا ہے۔ اسے اینٹی انوولیشن کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کمپنیاں اب ہوشیاری سے کام کریں گی اور غیر ضروری مقابلے سے بچیں گی۔ ماہرین نے کہا کہ چین بہت سی صنعتوں میں اضافی پیداوار کو کم کر رہا ہے اور ریلائنس بھی اپنے کاروبار کو آسان اور منظم بنا رہا ہے جس سے کمپنی کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔
غور طلب ہے کہ مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس ہندوستان میں شمسی توانائی کے کاروبار کے فروغ کیلئے سرگرم ہے جبکہ اس وقت چین میں شمسی پینل بنانے والی فیکٹریوں میں بہت زیادہ پیداوار ہو رہی ہے جس کا ریلائنس براہ راست فائدہ اٹھاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے۲۰۳۰ء تک توانائی کی لاگت میں ۴۰؍فیصد کی کمی ہو سکتی ہے اور۲۰۲۷ء تک توانائی کے نئے منصوبوں سے حاصل ہونے والی آمدنی میں۱۳؍فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ چین کی نئی پالیسی اور زائد پیداوار کو کم کرنے کے اقدامات سے ریلائنس کو قیمت اور آمدنی کے فوائد حاصل ہوں گے، جس سے کمپنی کی دولت میں۲۰؍ بلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے اور آمدنی میں ۱۷؍ فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
مورگن اسٹینلے کے مطابق ریلائنس انڈسٹریز نے نہایت چابکدستی کے ساتھ شمسی توانائی کے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی پالیسی بڑی حد تک چین کے پروڈکشن پر منحصر ہے۔ اسی لئے کہا جارہا ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں شمسی توانائی کے شعبے میں ریلائنس کنگ بن جائے گی۔