Inquilab Logo Happiest Places to Work

دھاراوی کے راجیوگاندھی نگر جھوپڑپٹی میں بنیادی سہولتوں کا فقدان

Updated: August 10, 2023, 6:05 PM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

شکایت کرنے پر بی ایم سی کے متعلقہ افسر نے فنڈ نہ ہونے کا عذر پیش کرتے ہوئے بہت ضروری کام کوکرنے کی یقین دہانی کرائی

Rajiv NagarDharavi Slum. Photo: INN
راجیو نگر جھوپڑ پٹی۔ تصویر: آئی این این

یہاں کے راجیو گاندھی نگر جھوپڑپٹی میں ان دنوں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ یہاں کی تقریباً تمام گلیوں میں گٹریں ٹوٹی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے گٹرکا گندہ پانی گلیوں میں بہہ رہا ہے اور بارش کے پانی کے ساتھ مل کر گھروں میں داخل ہورہا ہے۔ اس وجہ سے علاقے کے مصلیان آلودہ پانی سے گزر کر مساجد میں جانے پر مجبور ہیں، وہیں طلبہ کو بھی اسی پانی سے گزرنا پڑرہا ہے۔ انقلاب کی شکایت اور مسئلہ کی نشاندہی پر بی ایم سی افسران نے اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ضروری کاموں کے فوری طور پر حل کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 
 دھاراوی میں ’ بھارتیہ شیتکری کامگار پکش‘ طلبہ یونین وِنگ کی صدراور قانونی تعلیم کی طالبہ سامیا کورڈے نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ دھاراوی بیسٹ بس ڈپو کے سامنے واقع راجیو گاندھی نگر جھوپڑپٹی میں مین روڈ سے جھوپڑپٹی کے پیچھے کھاڑی تک کئی گلیاں ہیں جن میں بڑی تعداد میں لوگ رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب سے میونسپل کارپوریشن سے کارپوریٹروں کی نمائندگی برخاست کردی گئی ہے، اس وقت سے ایسا لگتا ہے کہ راجیو گاندھی نگر جھوپڑپٹی کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ علاقے کی تقریباً تمام گلیوں کی گٹروں پر لگائی گئی لادیاں ٹوٹ گئی ہیں ۔ صفائی نہ ہونے کے سبب گٹروں کے اوپر سے آلودہ پانی بہہ رہا ہے۔ گلیوں میں آتے جاتے معمر افراد اور اسکول کے چھوٹے چھوٹے بچے گٹر میں گرجاتے ہیں ۔
 اسی علاقے میں مقیم سید ریحان (سماجی کارکن) نے الزام لگایا کہ علاقے میں واقع مساجد میں جاتے وقت مصلیان کو پاکی کی حالت میں مسجد تک پہنچنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ یہاں صفائی بالکل نہیں ہورہی ہے۔ کئی بار اس کی شکایت بی ایم سی کے’ جی‘ نارتھ وار ڈ میں کی گئی ہے۔ ایک سوال کےجواب میں ریحان نے مزید کہا کہ اگر کبھی کسی نےصفائی کی یا مزدوروں سے صفائی کرائی گئی تو صفائی کے نام پر صرف خانہ پُری کی جاتی ہے ۔یہاں کی گلیوں میں دن کو چلنا بھی مشکل ہوگیا ہے ۔
  اسی علاقےمیں رہنے والی نورجہاں انصاری نے کہا کہ صفائی نہ ہونے سے گٹروں میں پیدا ہونے والے کیڑے گھروں میں آرہے ہیں۔ مچھروں کی بہتا ت ہے۔ علاقے میں کئی افراد خاص طور پر بچے ملیریا اور بخار میں مبتلا ہیں۔ علاوہ ازیں دیگر وبائی بیماری پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ہم دھاراوی کے ڈیولپمنٹ کی وجہ سے ذہنی طور پر پریشان ہیں، اوپر سے یہ الگ مسئلہ ہے۔ دھاراوی کےمتعدد علاقوں سے بہت بڑی تعداد میں مکینوں کو ڈیولپمنٹ کے نام پر اپاتر کئے جانے کا خدشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ اڈانی کے ذریعہ ہونے والے ڈیولپمنٹ کے خلاف ہیں اور آئے دن ’ اڈانی ہٹاؤاور دھاراوی بچاؤ ‘ مہم میں شرکت کررہے ہیں۔ 
 اس ضمن میں نمائندہ ٔ انقلاب نے’ جی‘ نارتھ میونسپل وارڈ کے متعلقہ افسرراہل جادھو سے تفصیل سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ اس طرح کی شکایتیں پہلے بھی مل چکی ہیں لیکن ہم کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ ہمارے پاس ان کاموں کیلئے فنڈنہیں ہے۔ اس کے باوجود ضروری کاموں اور علاقے میں ہونے والی دشواریوں کی نشاندہی تحریری طور پر کی جائے ۔ فی الحال جو بہت ضروری کام ہوں گے ، اس کا م کو کرنے کی پورا کرنےکوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے انقلاب سے جائےوقوع کی تصویریں اور ویڈیو بھی منگوائیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK