پولیس نے بتایا کہ ملزمین چوری شدہ فونز خریدتے تھے اور پھر انہیں سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ میں دوبارہ بیچنے سے پہلے ان کے آئی ایم ای آئی نمبرز کو دوبارہ پروگرام کرتے تھے تاکہ فونز اصلی لگیں۔
EPAPER
Updated: September 20, 2025, 10:01 PM IST | Mumbai
پولیس نے بتایا کہ ملزمین چوری شدہ فونز خریدتے تھے اور پھر انہیں سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ میں دوبارہ بیچنے سے پہلے ان کے آئی ایم ای آئی نمبرز کو دوبارہ پروگرام کرتے تھے تاکہ فونز اصلی لگیں۔
ممبئی کرائم برانچ نے چوری شدہ اسمارٹ فونز کے ”انٹرنیشنل موبائل ایکوپمنٹ آئیڈینٹیٹی (آئی ایم ای آئی)“ نمبر تبدیل کر کے انہیں ”نئی زندگی“ دینے اور بازار میں دوبارہ فروخت کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے کرائم برانچ کے یونٹ ۶ کے افسران نے جمعرات کی دیر رات ساکی ناکہ کے ٹنگا گاؤں میں ایک موبائل کی دکان پر چھاپہ مارا اور اس گروہ کو چلانے کے الزام میں ۲ افراد کو گرفتار کیا۔
The Mumbai Crime Branch Unit 6 has arrested two individuals for illegally altering the IMEI numbers of mobile phones and selling them.
— मुंबई पोलीस - Mumbai Police (@MumbaiPolice) September 19, 2025
During the investigation, a raid was conducted at a mobile service center located in Tungagaon, Saki Vihar Road, Powai. Using a decoy customer,… pic.twitter.com/r1iW92UUlH
ملزمین کی شناخت ۳۷ سالہ رام پرساد سرگن راج بھر، جو ’رام موبائل سروس سینٹر‘ کا مالک ہے، اور ۲۱ سالہ موبائل ریپیئر مکینک غلام رسول راشد خان کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزمین چوری شدہ فونز خریدتے تھے اور پھر انہیں سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ میں دوبارہ بیچنے سے پہلے ان کے آئی ایم ای آئی نمبرز کو دوبارہ پروگرام کرتے تھے تاکہ فونز اصلی لگیں۔
یہ بھی پڑھئے: راجستھان میں بیروزگاری کا عالم، چپراسی کی۵۳؍ ہزار نوکریوں کیلئے ۷۵ء۲۴؍ لاکھ درخواستیں
ملزمین کو پکڑنے کرنے کیلئے پولیس انسپکٹر بھرت گھونے کی قیادت میں پولیس نے جال بچھایا تھا۔ ایک خفیہ افسر نے آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کرنے کی سروس کیلئے ایک گاہک کا روپ اختیار کیا۔ جب ملزمین نے اس کام کیلئے رضامندی ظاہر کی، تو پولیس نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ آپریشن کے دوران، ملزمین کے ذریعے استعمال کئے جانے والے کئی تبدیل شدہ ہینڈ سیٹس اور الیکٹرانک آلات ضبط کئے گئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ اس کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس گروہ کے ذریعے کتنے چوری شدہ فونز دوبارہ بیچے گئے اور کیا اس میں مزید افراد شامل ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ ملزمین ’ایپ ان لاک ٹول‘ نامی ایک سافٹ ویئر کا غلط استعمال کرتے تھے، جسے عام طور پر تکنیکی ماہرین، صارفین کے بھولے ہوئے پاس کوڈز، پاس ورڈز یا فیکٹری ری سیٹ پروٹیکشنز کو کھولنے میں مدد کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ ملزمین نے یہ ٹول گوگل کروم کے ذریعے حاصل کیا تھا اور وہ اسے آئی ایم ای آئی نمبرز کو دوبارہ لکھنے کیلئے استعمال کرتے تھے جس سے چوری شدہ فونز کو ایک نئی ڈجیٹل شناخت مل جاتی تھی۔ اس سے فونز کا محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن کے ’سینٹرل ایکوپمنٹ آئیڈینٹیٹی رجسٹر (سی ای آئی آر)‘ میں پتہ لگانا ناممکن ہو جاتا تھا اور یوں چوری شدہ آلات کو ٹریک کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: شاہ پور کا ایک گائوں جسے آزادی کے ۷۸؍ سال بعد بجلی نصیب ہوئی
اپنے فون کے آئی ایم ای آئی کو کیسے محفوظ رکھیں؟
سائبر پولیس نے ایسی دھوکہ دہی سے بچنے کیلئے عوام سے چوکس رہنے اور درج ذیل حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے:
قابل اعتماد دکان سے خریدیں: ہمیشہ بل اور وارنٹی کے ساتھ مجاز دکانوں سے ہی فونز خریدیں۔
آئی ایم ای آئی کی تصدیق کریں: موبائل کے ڈائلر ایپ میں ’#06#‘ ڈائل کریں اور یقینی بنائیں کہ آئی ایم ای آئی نمبر ڈبے اور انوائس پر موجود نمبر سے ملتا ہے۔
فون کی چوری کی فوری اطلاع دیں: پولیس میں شکایت درج کرائیں اور سی ای آئی آر کے ویب پورٹل ([https://www.ceir.gov.in/](https://www.ceir.gov.in/)) کے ذریعے اپنے چوری شدہ فون کے آئی ایم ای آئی کو بلاک کریں۔
غیر مجاز ریپیئرنگ دکانوں سے پرہیز کریں: کچھ غیر مجاز مکینک، ان لاک ٹولز کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
مضبوط سیکوریٹی استعمال کریں: اپنے موبائل فونز کے پاس کوڈ سیٹ کریں، بائیومیٹرکس کا استعمال کریں اور ”فائنڈ مائی ڈیوائس“ یا ”فائنڈ مائی آئی فون“ کو ایکٹیویٹ کریں۔