• Tue, 02 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ممبئی ٹرین دھماکہ: کمال احمد کو بری کرنے کافیصلہ اُن کی قبر پربلند آواز میں پڑھا گیا

Updated: September 02, 2025, 2:03 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ناگپورکے جری پٹکا قبرستان میں ان کی قبرپر اہل خانہ، متعلقین اور سماجی کارکنان جمع ہوئے،عبدالواحد شیخ نے کہا کہ وہ بری تو ہوگئے لیکن انہوں نے جو کھویا وہ کیسے واپس آئےگا؟

At the grave of Abdul Wahid Sheikh Kamal Ahmed. Photo: INN
عبدالواحد شیخ کمال احمد کی قبر پر۔ تصویر: آئی این این

۲۰۰۶ء کے ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس میںغلط طریقے سے پھنسائے گئے جن  ۱۲ ؍ ملزموں کو حال ہی میں ہائی کورٹ نے بری کیا ان   میں ایک نام کمال احمد وکیل احمد انصاری کا بھی تھا لیکن ستم ظریفی وہ اپنی بے گناہی دیکھنے کیلئے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ چار سال قبل دوران حراست ہی ان کی موت ہوچکی ہے۔ ناگپورکے جری پٹکا قبرستان میں ان کی قبر پر اتوار کو ان کے اہل خانہ اور متعلقین جمع ہوئے اور اس عدالت کے اس فیصلے کاپی پڑھی۔ واضح رہے کہ ٹرین بلاسٹ کیس میں مکوکا کی خصوصی عدالت نے ۲۰۱۵ء میں۱۲؍ مسلم افراد کو قصور وار قراردیا تھا اور ان میں سے ۵؍ کوجن میں کمال احمد وکیل احمد انصاری بھی شامل تھے، سزائے موت سنائی تھی۔ ۲۱؍ جولائی کو اپنے فیصلے کو بامبے ہائی کورٹ نے سبھی ملزموں کو بری کردیاتھا۔ ’اینوسنس نیٹ ورک‘ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالواحد شیخ اور جمعیۃ علماء ناگپور کے صدر قاری صابر کی سربراہی میں کمال احمد کے چھوٹے بھائی جمال احمد انصاری، دیگر اہل خانہ، سماجی کارکنان اور ملی تنظیموں کے لیڈروں پر مشتمل ایک وفد نے قبر پر حاضری دی  اور قبر پر بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ بلند آواز میں پڑھا گیا۔ یہ اقدام کمال احمد کے اس دعوے کی تصدیق کی تھی جو انہوں نے ہمیشہ کیا کہ وہ بےقصور تھے۔ کمال احمد کا تعلق بہار کے مدھوبنی سے تھا۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ اور پانچ بچے ہیں۔ ان کی زندگی اس وقت بکھرکر رہ گئی جب مہاراشٹر اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کیا اور ان پردہشت گردکا لیبل لگا دیا۔ وہ ۱۶؍ سال تک سلاخوں کے پیچھے رہے ، ان کی فریاد اَن سنی کی گئی اوران کی فیملی ناامید ہوکررہ گئی۔ ڈاکٹر عبدالواحد شیخ نے کہا ’’ان کی زندگی چھین لی گئی۔ ان کے بچے باپ کے سائے کے بغیر بڑے ہوئے۔ بیوی کو غیر معمولی صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ فیصلے میں انہیں بری تو کردیاگیا لیکن انہوں نے جو کھویا ہے وہ کیسے واپس آئےگا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK