ممبئی میں ۲۶ء جولائی ۲۰۰۵ء کی تباہ کن بارش کے دوران حادثہ میں معذور ہوجانے کےباوجود ہمت نہیں ہاری.
ساحل ہاشمی۔ تصویر: آئی این این
زندگی میں مشکلات آتی ہیں، مگر حوصلہ رکھنے والے کبھی نہیں رُکتے۔ممبئی سے تعلق رکھنےوالے ساحل ہاشمی (سرکاری دستاویز میں ان کا نام شاحلہ ہاشمی ہے) اس کی مثال ہیں۔ انہیں سری لنکا میں ہونے والے بین الاقوامی پیرا کرکٹ ٹورنامنٹ کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ ۲۶؍ جولائی ۲۰۰۵ء کو ممبئی میں ہونے والی تباہ کن بارش میں ایک حادثے کے بعد ۴۵؍ فیصد معذور ہو جانے والے ساحل اعظمی نے بتایا کہ معذوری کے باوجود میں نے کرکٹ کھیلی اور اپنی ٹیم کیلئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہا۔ مجھے ہمیشہ اپنے خاندان اور دوستوں کا تعاون حاصل رہا اور یہی وجہ ہے کہ میں اس حوصلہ افزائی کی وجہ سے اس مقام پر پہنچا ہوں مجھے اب بھی کھیل اور کرکٹ پسند ہے۔
۲۰۲۱ءمیں ’ایس ای ٹی‘ امتحان میں کامیاب ہو کر انھوں نے نہ صرف رضوی کالج باندرہ میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تدریسی خدمات انجام دیں بلکہ وہ ممبئی کے متعدد اداروں میں طلبہ کو کیمسٹری مضمون پڑھاتے ہیں۔
ساحل ۱۹؍ستمبر۱۹۹۶ءکو ممبئی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سمتا ودیا مندر سے حاصل کی ۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے آر جے کالج میں داخلہ لیا اور بی ایسسی (کیمسٹری) کا امتحان۶۳ء۹۳؍فیصد سے پاس کیا۔ پھر اسماعیل یوسف کالج سے ایم ایس سی (آرگینک کیمسٹری) (۶۳ء۵۸؍فیصد نمبرات) کے ساتھ کی۔ فی الحال وہ میٹھی بائی کالج، ممبئی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں ۔ان کی تحقیق کا موضوع ’’ پودوں کے عرق سے نینو پارٹیکلز کی تیاری‘‘ ہے۔ سری لنکا میں منعقد ہونے والے پیرا کرکٹ ٹورنامنٹ میں وہ دنیا بھر کے بہترین پیرا کرکٹرز ساتھ کھیلیں گے۔
انہوں نے اپنی معذوری کے تعلق سے بتایا کہ’’ میں۲۶؍ جولائی کی بارش کے دوران ایک حادثہ میں زخمی ہو گیا تھا۔ میرے داہنے ہاتھ پر چوٹ آئی تھی۔ ۲؍ یا ۳؍ آپریشن ہوئے مگر ہاتھ ٹھیک نہیں ہو اا ور میں معذور ہوگیا۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ’’آپریشن کے دوران میرے دائیں ہاتھ کے تمام پٹھے کاٹنے پڑے اور میری ٹانگوں اور رانوں کی جلد کو سرجری کیلئےاستعمال کیا گیا یہ بہت تکلیف دہ تھا۔ بچپن سے سارا کام دائیں ہاتھ سے کرتا تھا۔ لکھنا اور بیٹنگ بھی دائیں ہاتھ سے تھی۔ لیکن چوٹ کی وجہ سے مجھے بائیں ہاتھ والا بننا پڑا اب تو میں اپنے بائیں اور دائیں دونوں ہاتھوں سے لکھ سکتا ہوں اور میری بیٹنگ کا انداز بھی بائیں ہاتھ کا ہوگیا ہے۔اس طرح معذوری کے بعد بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ ‘‘ ساحل کے والد آٹو رکشا ڈرائیور ہیں۔ ساحل ۳؍ بھائیوں میں سب سے بڑے بیٹے ہیں۔