• Mon, 20 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پبلک سیفٹی ایکٹ ختم کرنے کے عمرعبداللہ کے بیان پر اویسی کا شاعرانہ رد عمل !

Updated: October 20, 2025, 12:59 PM IST | Agency | Srinagar

رکن پارلیمنٹ نےجموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ کے بیان کے جواب میں یہ شعرپڑھا ’’ سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا/ دن میں اگر چراغ جلائے تو کیا کیا.‘‘

Asaduddin Owaisi. Photo: INN
اسدالدین اویسی۔ تصویر: آئی این این
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے صدر اسدالدین اویسی نے سنیچر کے روز وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے اُس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ریاستی درجہ بحال ہونے کے بعد وہ پبلک سیفٹی ایکٹ کو ختم کر دیں گے۔ اویسی نے کہا کہ ۱۹۷۸ء  سے اب تک جتنے بھی وزرائے اعلیٰ جموں و کشمیر میں آئے، سب کے پاس اس قانون کو منسوخ کرنے کا اختیار تھا، لیکن کسی نے ایسا نہیں کیا۔عمر عبداللہ نے سنیچر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستی درجہ کی بحالی کے بعد میری حکومت پبلک سیفٹی ایکٹ کو ختم کرے گی اور میں اس کے لیے اسمبلی اجلاس کا انتظار نہیں کروں گا بلکہ آرڈیننس کے ذریعے اس قانون کو منسوخ کروں گا۔اویسی نے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ ۱۹۷۸ء میں شیخ عبداللہ نے اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے نافذ کیا تھا  اور اس کے بعد آنے والے ہر وزیر اعلیٰ-فاروق عبداللہ، غلام محمد شاہ، مفتی محمد سعید، غلام نبی آزاد، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی-کو اسے منسوخ کرنے کا موقع ملا، مگر کسی نے ایسا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اس  قانون کا تقریباً ہر منتخب وزیر اعلیٰ اور غیر منتخب گورنر کے دور میں غلط استعمال ہوا ہے۔۱۹۷۸ء  سے اب تک۲۰؍ ہزار سے زائد افراد کو بغیر فردِ جرم، منصفانہ مقدمے یا اپیل کے حق کے جیلوں میں بند کیا گیا۔اویسی نے انکشاف کیا کہ بعض نظربند کئے گئے ملزمین کی حراست سات سے بارہ برس تک بڑھائی گئی۔ `ایک علیحدگی پسند لیڈر کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا اور بعد میں جب عدالت میں پیشی کی ضرورت پیش آئی تو اُس کے خلاف عدالت سے وارنٹ جاری کیا گیا اور ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
انہوں نے طنزیہ لہجے میں کہا’’ سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا/ دن میں اگر چراغ جلائے تو کیا کیا/۔اویسی نے مزید کہا کہ اگر واقعی حکومت کو انسانی حقوق کی پاسداری کا احساس ہوا ہے تو اسے صرف بیان بازی سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔واضح رہے کہ عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے بغیر پبلک سیفٹی ایکٹ ہٹایا نہیںجاسکتا۔انہوں نے کہا تھاکہ ہم نے اپنے منشور میں یہ قانون منسوخ کرنے کا وعدہ کیاتھامگر اس کیلئے ہمیں ریاستی درجہ درکار ہے۔سیکوریٹی ،لاء اینڈ آر ڈریہ سب کچھ ایک منتخبہ حکومت کے کنٹرول میں ہونا چاہئے۔واضح رہے کہ پی ایس اے کے تحت گرفتار ملزم کوبغیر مقدمہ کے ۲؍ سال تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK