اہل خانہ صدمہ سے نڈھال، زخمی مسافر نے بتایا کہ موت کو اپنے سامنے دیکھا۔ اگر ہم ہاتھ چھوڑ دیتےتو ٹرین سے گر کر ہلاک ہو جاتے۔
EPAPER
Updated: June 10, 2025, 2:19 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbra
اہل خانہ صدمہ سے نڈھال، زخمی مسافر نے بتایا کہ موت کو اپنے سامنے دیکھا۔ اگر ہم ہاتھ چھوڑ دیتےتو ٹرین سے گر کر ہلاک ہو جاتے۔
: یہاں ٹرین حادثہ میں جو ۴؍ مسافر ہلاک ہوئے ہیں ان میں ریلوے پولیس کانسٹیبل وِکی مکد بالا صاحب مکھیہ دل (۳۴) بھی شامل ہیں۔ ٹرین حادثے میں ان کی ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی اہلِ خانہ کو شدید صدمہ پہنچا۔ مہلوک کے ایک رشتہ دار نے بتایاکہ ’’وکی کا ایک سال قبل ہی تھانے ریلوے پولیس (جی آر پی) پولیس اسٹیشن میں ٹرانسفر ہوا تھا اور وہ پیر کو ٹرین حادثہ کا شکار ہو گیا۔ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ تھانے میں تبادلہ اس کی موت کا سبب بن جائے گا۔ ‘‘ اسی طرح کے حادثے میں زخمی ہونے والے چند مسافروں نے اپنے تاثرات دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے موت کو اپنے سامنے دیکھا ہے۔ اگر وہ ہاتھ چھوڑ دیتے تو یقیناً وہ بھی اپنی جان گنوا دیتے تھے۔
ٹرین حادثہ میں ہلاک ہونے والے ۴؍ میں سے ۳؍ مہلوکین کی لاشیں تھانے سول اسپتال میں جبکہ چوتھے وِکی کی لاش کلوا میں واقع چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال میں رکھی گئی تھی۔ اسپتال میں مردہ گھر کے باہر صدمہ سے نڈھال بیٹھے وکی کے چچا زاد بھائی گنیش نے بتایا کہ وِکی کا ایک سال قبل ہی کلیان سے تھانے جی آر پی میں تبادلہ ہوا تھا اور پیر کو معمول کے مطابق لوکل ٹرین سے کلیان سے تھانے جاتے ہوئے ممبرا میں ٹرین حادثہ کا شکار ہو گیا۔ گنیش نے کہا کہ ’’وکی کے والد گاؤں میں ہیں اور ایک پولیس اہلکار نے انہیں فون کر کے حادثہ کی اطلاع دی اور انہوں نے مجھے فون کر کے اسپتال بھیجا۔ حادثہ کے وقت وکی ڈیوٹی پر تھا۔ ‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ’’وکی کے پسماندگان میں ۵؍ تا ۶؍ سال کا اکلوتا بیٹا، بیوہ اور والدین ہیں۔ ‘‘
تھانے جی آر پی کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) سدھاکر شرساٹھ نے کہا کہ ’’وکی ایک بہت ہی ہونہار پولیس اہلکار تھا۔‘‘
کلوا کے چھتر پتی شیواجی اسپتال میں زیر علاج مچندر گوتارنے (۳۹) واسند میں رہتے ہیں اور تربھے کی ایک پرائیویٹ کمپنی میں آفس بوائے کا کام کرتے ہیں۔ مچندر نے بتایا کہ ’’ مَیں حسب معمول واسند ریلوے اسٹیشن سے ۷؍ بجکر ۴۳؍ منٹ پر ممبئی سی ایس ایم ٹی جانے والی ٹرین میں سوار ہوا اور دیوا کے مسافروں کے سوار ہونے کیلئے انہیں جگہ دینے کے بعد دوبارہ ٹرین میں سوار ہوگیا تھا۔ ممبرا سے پہلے مجھے ٹرین کا دھکا لگا جس کے سبب میرا پیر زخمی ہو گیا ہے۔ مَیں نے موت کو دیکھا ہے اگر میں نیچے گر جاتا تو بچنا مشکل تھا۔ ‘‘
ٹٹوالا سے تعلق رکھنے والے تشار بھگت (۲۳) تھانے کے ایک مال میں کام کرتے ہیں اور روزانہ کے مسافر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں کمپارٹمنٹ کے اندر گر گیا اور خوش قسمتی سے مجھے کوئی شدید چوٹ نہیں آئی۔ ‘‘
منیش سروج (۲۷) کھار، ممبئی میں ایک نجی کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’میں دیوا سے ٹرین میں سوار ہوا۔ جب ٹرین ممبرا ریلوے اسٹیشن سے قبل کھاڑی کے بریج کو پار کرکے آگے بڑھی تب مخالف سمت سے ایک تیز رفتار ٹرین گزر رہی تھی اس وقت میرا ہاتھ دروازے سے کچھ باہر تھا جس کی وجہ سے میرا ہاتھ ٹوٹ گیا اور میں ڈبے کے اندر ہی گر گیا۔ اگر مَیں ڈبے سے باہر گرتا تو میرا بچنا مشکل تھا۔ ‘‘
حادثے میں ٹٹوالا سے تعلق رکھنے والی۲۲؍ سالہ اسنیہا ڈاونڈے سی ایس ایم اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ایک ہفتہ قبل ایک نجی کمپنی میں کام شروع کرنے کے بعد وہ کسارا سے ممبئی کی طرف تیز ٹرین میں سفر کر رہی تھی۔ اس کے والد، غم سے نڈھال، ابتدائی طور پر اپنی زخمی بیٹی کواسپتال کے بستر پر پڑی دیکھنے کی ہمت نہیں کر سکے۔ انہوں نے بتایاکہ ’’میرے پاس اس کی طرف دیکھنے کی ہمت بھی نہیں ہے۔ ‘‘