Inquilab Logo Happiest Places to Work

میرابھائندر: ڈیتھ سرٹیفکیٹ دینےکیلئےڈاکٹروں پرموٹی رقم لینے کا میونسپل کارپوریٹر کا الزام

Updated: January 15, 2021, 10:24 AM IST | Kazim Shaikh | Mira Bhayander

یہاں کے ڈاکٹروں پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ دینے کے نام پر ۲؍ ہزار سے ۵؍ ہزار  اور اس سے بھی زائد رقم لینے کا الزام لگاتے ہوئے ایک مقامی کارپوریٹر نے میرابھائندر کے میونسپل کمشنر ، میئر اور متعلقہ افسران سے تحریری شکایت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ علاقے کے تمام ڈاکٹروں کو سرکیولر کے ذریعے آگاہ کیا جائےکہ وہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ ضرورت مندوں کو مفت فراہم کریں البتہ اگرڈاکٹر کو متوفی کے گھر جانا ضروری ہے تو زیادہ سے زیادہ وزٹ فیس لے کر ڈیتھ سرٹیفکیٹ دینے کی ہدایت دے۔

Death Certificate - Pic : INN
ڈیتھ سرٹیفکٹ ۔ تصویر : آئی این این

یہاں  کے ڈاکٹروں پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ دینے  کے نام پر ۲؍ ہزار سے ۵؍ ہزار  اور اس سے بھی زائد رقم  لینے کا الزام لگاتے ہوئے ایک مقامی کارپوریٹر نے  میرابھائندر  کے میونسپل کمشنر ، میئر اور متعلقہ افسران سے تحریری شکایت کی ہے  اور مطالبہ کیا ہے کہ  علاقے کے تمام ڈاکٹروں کو   سرکیولر کے ذریعے آگاہ کیا جائےکہ وہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ ضرورت مندوں کو مفت فراہم  کریں  البتہ اگرڈاکٹر کو متوفی کے گھر جانا ضروری ہے تو زیادہ سے زیادہ  وزٹ فیس لے کر ڈیتھ سرٹیفکیٹ  دینے کی ہدایت دے۔ 
 بھائندر کے کارپوریٹر مدن اُدت نارائن سنگھ نے نمائندہ ٔ انقلاب کو خط کی ایک کاپی فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرابھائندر میں کسی کی موت کے بعداس کی آخری رسومات کیلئے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تقریباً تمام سہولیات میسر ہیں لیکن کسی کی موت اگرگھر میں ہوگئی تواہل خانہ کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا  ہوتا ہے کیونکہ بیشتر ڈاکٹر آسانی سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ نہیں دیتے ۔‘‘ انھوں نے الزام لگایا کہ ’’میرا بھائندر کے تقریباً تمام علاقوں میں متوفی کے گھروالوں کوڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے نہ صرف متعدد ڈاکٹروں کے چکر لگانے پڑتے ہیں  بلکہ اس کیلئے  ڈاکٹر ۵؍ ہزار اور اس سے بھی زائد روپے   حاصل کرلیتے ہیں۔‘‘  مدن سنگھ نے مزیدکہا کہ ’’بعض اوقات کسی مہلک بیماری یا دیگرکسی وجہ سے مریض کی ایسی حالت ہو جاتی ہے کہ ڈاکٹر علاج کرنے کے بجائے اہل خانہ کو مشورہ دیتے  ہیں کہ انھیں گھر لے جاکر ان کی دیکھ بھال اورزیادہ سے زیادہ ان کی خدمت کی جائے۔ کسی وجہ سے گھر میں موت ہوجاتی ہے تو  اس وقت گھر والے صدمے اور دیگر وجوہات کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں ۔ کئی ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے پاس کفن کا بھی پیسہ نہیں ہوتاتو ان سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے نام پر ہزاروں روپے لینا کہاں کا انصاف ہے ۔  ہاں اگر ڈاکٹر متوفی کے گھر جاکر پہلے اس کے بارے میں کچھ تفتیش وغیرہ کرتا ہے تو اسے زیادہ سے  زیادہ  اس کی وزٹ فیس لے کر ڈیتھ سرٹیفکیٹ دے دینا چاہئے ۔‘‘ 
 اس طرح کی متعدد شکایتیں ملنے کے بعد کارپوریٹرمدن ادت نارائن سنگھ نے میونسپل کمشنر وجے راٹھوڑ ، میئر جوتسنا ہسنالیہ اور محکمہ صحت کے انچارج ڈاکٹر پڈول وغیرہ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹروں کے ذریعے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے نام پر ہونے والی دھاندلی کو روکا جائے ۔ انھوں نے اپنے خط میں یہ بھی مطالبہ کیاہے کہ تمام ڈاکٹروں کے پاس میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ایک سرکیولر بھیج کر اس پر روک لگائی جائے ، اس کے باوجود اگر کوئی ڈاکٹر ایسا کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
 اس ضمن میں انقلاب نے متعلقہ  میونسپل افسران سے گفتگو کی تو انھوں نے  یقین دہانی کرائی کہ  اس بارے میں بہت جلد ڈاکٹروں کو  آگاہ کیا جائے گا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK