البتہ ۶؍رکنی خلیج تعاون کونسل نے’’مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے‘‘ کے اقدامات کا فیصلہ کیا۔
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 1:06 PM IST | Agency | Doha
البتہ ۶؍رکنی خلیج تعاون کونسل نے’’مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے‘‘ کے اقدامات کا فیصلہ کیا۔
دوحہ میں منعقد ہونے والی ہنگامی عرب اور اسلامی سربراہی کانفرنس میں کی جانےوالی تقاریر میں عملی اقدامات پر زور تو دیا گیا مگر جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیا وہ اسرائیل کی مذمت اور امریکہ سے اس کی لگام کسنے کی اپیل تک محدود رہا البتہ چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل جس نے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنا ایک اجلاس منعقد کیا، نے ’’مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے‘‘ کے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔خلیجی ممالک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کیلئے اپنا سفارتی اثر و رسوخ بروئے کار لائے۔خلیج تعاون کونسل کےسیکریٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے کہا کہ’’ امریکہ کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائے۔‘‘
گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا’’مشترکہ دفاعی طریقہ کار شروع کرنے‘‘ کا عہد سربراہی اجلاس کا سب سے قابل عمل نتیجہ کہا جا سکتا ہے۔ گلف کوآپریشن کونسل میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے رکن ممالک کے درمیان سیکوریٹی خدشات کو دور کرنے کیلئے ایک دفاعی معاہدہ موجود ہے۔
اس کے علاوہ سربراہی اجلاس میں مختلف ملکوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظر ثانی کریں ۔ عرب- اسلامی سربراہی کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ حتمی بیان میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے سے روکنے کیلئےتمام قانونی اقدامات کریں۔ ان اقدامات میں اس کی خلاف ورزیوں اور جرائم کیلئے اسے جوابدہ ٹھہرانا، اس پر پابندیاں عائد کرنا اور اسے ہتھیاروں، گولہ بارود اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی، منتقلی یا گزرنے پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ثالثی کے ایک غیر جانبدار مقام پر یہ جارحیت نہ صرف قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی ثالثی اور امن سازی کے عمل کو بھی کمزور کرتی ہے اور اس حملے کے مکمل نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
بیان میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کو معطل کرنے کی کوششوں میں ہم آہنگی لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ کہاگیا کہ اسرائیل کی خلاف ورزیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہیں۔ لیڈروں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جارحیت اور اس کے مسلسل اقدامات، نسل کشی، نسلی تطہیر، بھوک اور محاصرہ اور توسیعی آبادکاری کی سرگرمیاں خطے میں امن اور پرامن بقائے باہمی کے حصول کے مواقع کو کمزور کر رہی ہیں۔