سہارنپور، اترپردیش میں فرمان احمد اپنی فیکٹری میں کانوڑیوں کیلئے مختلف رنگوں کے ملبوسات تیار کررہے ہیں۔ یہ کام وہ برسوں سے کررہے ہیں۔ ان کے تیار کردہ ملبوسات پڑوسی ریاستوں میں بھی بھیجے جاتے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 3:07 PM IST | Saharanpur
سہارنپور، اترپردیش میں فرمان احمد اپنی فیکٹری میں کانوڑیوں کیلئے مختلف رنگوں کے ملبوسات تیار کررہے ہیں۔ یہ کام وہ برسوں سے کررہے ہیں۔ ان کے تیار کردہ ملبوسات پڑوسی ریاستوں میں بھی بھیجے جاتے ہیں۔
ہندو مسلم اتحاد کی ایک مثال نے ہندوستانیوں میں جوش بھردیا ہے۔ اتر پردیش کے سہارنپور میں ایک مسلمان کارکن کانوڑیا یاترا میں حصہ لینے والے ہندو عقیدت مندوں کیلئے لباس تیار کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ برادریوں کے درمیان محبت اور احترام اب بھی ہے، اور نفرت بھرے ماحول میں محبت اپنی جگہ بناہی لیتی ہے۔ فرمان احمد، جو سہارنپور میں ہوزری کا کارخانہ چلاتے ہیں، نے کہا کہ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کانوڑیوں کیلئے ملبوسات بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم پچھلے ۱۲؍ سال کانوڑیوں کیلئے ملبوسات تیار کررہے ہیں۔ ہمیں یہ کام کرکے فخر محسوس ہوتا ہے۔ ہمارے کام پر کسی نے کبھی سوال نہیں اٹھایا اور نہ ہی اعتراض کیا۔ ان کی فیکٹری تقریباً ۱۲؍ مختلف رنگوں کے ملبوسات بنانے میں مصروف ہے۔
کلیرئین کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ لباس صرف اتر پردیش میں ہی استعمال نہیں کئے جاتے بلکہ قریبی ریاستوں جیسے اتراکھنڈ، ہریانہ اور راجستھان میں بھی بھیجے جاتے ہیں۔ فرمان نے مزید کہا کہ ’’پہلے ہی سے بہت زیادہ مانگ ہے، اور ہم چار مختلف ریاستوں کو لباس فراہم کرنے کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں۔‘‘ فیکٹری میں کام کرنے والے واجد نے کہا کہ وہ کپڑے بنانے میں اس قدر مصروف ہیں کہ کوئی اور کام کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ واجد نے کہا کہ، ’’میں کپڑے کی کٹائی اور ڈیزائن خود کرتا ہوں۔ ہم یہ کپڑے مہاکال اور کانوڑیوں کیلئے برسوں سے بنا رہے ہیں۔ فی الحال، ہم روزانہ ہزاروں کپڑے تیار کر رہے ہیں۔ مانگ بہت زیادہ ہے، اور ہم اپنی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے خلاف جاری حملوں اور نفرت انگیز تقاریر کے درمیان، سہارنپور میں یہ چھوٹا سا عمل امن اور اتحاد کی علامت کے طور پر کھڑا ہے۔ کاریگروں کا کہنا ہے کہ ان کا کام گنگا جمنی تہذیب کی روح کو زندہ رکھنے کا ایک طریقہ ہے جو کہ ہندوستان میں ہندو مسلم بھائی چارے کی ایک دیرینہ روایت ہے۔ سہارنپور کی یہ مثال ظاہر کرتی ہے کہ جہاں کچھ لوگ سیاسی فائدے کیلئے لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہیں عام شہری اب بھی ہم آہنگی اور اتحاد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہندو یاتریوں کیلئے تیاریاں کرنے والے مسلمان ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے۔