Updated: June 28, 2024, 9:12 PM IST
| Yangon
میانمار میں فوج اور نسلی مسلح گروہ کے مابین جاری تصادم کے سبب ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا کہ اس نے میانمار کی شمالی ریاست رخائن میں طبی سرگرمیاں روک دی ہیں۔ طبی خدمات کی معطلی سے راتھی ڈونگ کی بستیوں بوتھیڈانگ اور ماؤنگ ڈاؤ میں ۱۴؍ موبائل کلینک متاثر ہوں گے۔ اراکان آرمی، جس کا کہنا ہے کہ وہ ریاست کی نسلی رخائن آبادی کی خودمختاری کیلئے لڑ رہی ہے، نے پوری ریاست پر قبضہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
میانمار، خانہ جنگی سے متاثر عوام کا انخلاء۔ تصویر: آئی این این
ڈاکٹرزودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا کہ اس نے میانمار کی شمالی ریاست رخائن میں ایک نسلی مسلح گروپ اورفوج کے درمیان تصادم میں اضافہ کی وجہ سے طبی سرگرمیاں روک دی ہیں۔اس (ایم ایس ایف) نے جمعرات کو کہا کہ ’’شمالی رخائن میں تصادم میں شدید اضافہ، اندھا دھند تشدد، اورانسانی ہمدردی کی رسائی پر سخت پابند یوں کی وجہ سے طبی انسانی سرگرمیوں کو معطل کردیاہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی ایئرپورٹ کی چھت کا ایک حصہ گرجانے سے ایک شخص جاں بحق، ۸؍ زخمی
نومبر میں اراکان آرمی کی جانب سے حفاظتی عملےپر حملے کے بعد سے جھڑپوں نے رخائن ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس سے جنگ بندی ختم ہو گئی ہے جو ۲۰۲۱ءمیں فوجی بغاوت کے بعد سے بڑی حد تک برقرار تھی۔ اراکان آرمی کے جنگجوؤں نے بہت سے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے، جس سےفوجی حکومت جنتا پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ وہ ملک میں دیگر جگہوں پر مخالفین سے لڑ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنسی ہراسانی معاملہ: کرناٹک پولیس نے بی ایس یدی یورپا کے خلاف فرد جرم داخل کی
طبی خدمات کی معطلی سے راتھی ڈونگ کی بستیوں بوتھیڈانگ اور ماؤنگ ڈاؤ میں ۱۴؍موبائل کلینک متاثر ہوں گے۔ چیریٹی نے کہا کہ لڑائی نے نومبر سے وسطی اور شمالی رخائن میں (ایم ایس ایف)ٹیموں کی طرف سے صحت کی دیکھ بھال کی باقاعدہ خدمات کو متاثر کیا ہے، مزید یہ کہ اسے طبی اور دیگر سامان منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: منگولیا: انتخابات جاری، عوامی ناراضگی کے باوجود حکمراں جماعت کی کامیابی یقینی
رخائن ریاست میں بہت سی سڑکیں اور آبی گزرگاہوں کو فوج یا اراکان آرمی نے بند کر دیا ہے، جس سے دیہاتیوں کے لیے محفوظ جگہوں پر منتقل ہونےکے راستے بند ہو گئے ہیں۔ مئی میں،اراکان آرمی نے کہا تھا کہ اس نے شمالی رخائن کے قصبے بوتھیداونگ پر قبضہ کر لیا ہے، جہاں بہت سے مظلوم روہنگیا مسلمان اقلیت کا گھر ہے۔کئی روہنگیا ڈاسپورا گروپوں نے بعد میں اراکان آرمی پر روہنگیا کو بھاگنے پر مجبور کرنےاور پھران کے گھروں کو لوٹنےاورجلانے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھئے: نئی دہلی: اسدالدین اویسی کی رہائش گاہ پراسرائیل حامی شرپسندوں نے پوسٹر چسپاں کئے
اراکان آرمی نے کہا ہے کہ اس کے جنگجو بنگلہ دیش کی سرحد پر قریبی قصبے مونگڈو میں داخل ہو رہے ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے منگل کوخوراک کے سامان کی لوٹ ماراور منگڈاؤ کے قریب اس کے ایک گودام کو جلانے کی مذمت کی۔اراکان آرمی، جس کا کہنا ہے کہ وہ ریاست کی نسلی راکھین آبادی کی خودمختاری کے لیے لڑ رہی ہے، نے پوری ریاست پر قبضہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔