Inquilab Logo

نائر اور کے ای ایم اسپتال سے میڈیکل آفیسر ندارد، مریض پریشان

Updated: December 19, 2023, 8:26 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

سی ایم او اور اے ایم او مطالبات منوانے کیلئے غیر معینہ مدت کیلئے اجتماعی چھٹی پر چلے گئے۔ جے جےاسپتال کے ڈرماٹولوجی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹروں نے بھی کام نہ کرنےکا اعلان کیا۔

AMO office of Nair Hospital can be seen in silence due to mass holiday. Photo: INN
نائر اسپتال کےاے ایم او آفس میں اجتماعی چھٹی کی وجہ سے سناٹا دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

طبی سہولیات کی کمی ،تنخواہ میں اضافہ ، پر وموشن ، ساتویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہ ، دیوالی بونس اور رہائش کی سہولت نہ ہونے کے علاوہ کام کےدبائو اور ڈین کی تانا شاہی کے خلاف نائر اورکے ای ایم اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) اور اسسٹنٹ میڈیکل آفیسر (اے ایم او)کے پیر سے اچانک اجتماعی چھٹی پر چلے جانےسےمریضوںکوپریشانی ہورہی ہے۔اسی دوران جے جےاسپتال کے ڈرماٹولوجی کے ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ کے کام کرنے کے طریقہ سےناراض ڈاکٹروں نے بھی کام نہ کرنےکا اعلان کیاہے۔
ذہنی تناؤ میں کام کرنے پر مجبور!
نائر اسپتال کے ایک سی ایم او نے انقلاب کو بتایاکہ ’’یہاں تقریباً ۷۰؍ پرماننٹ سی ایم اور اور اے ایم او ہیں جو اسپتال انتظامیہ کی عدم توجہی سے ذہنی تناؤ میں کام کرنےپر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیںعارضی طور پر۲۵؍سے ۳۰؍ سی ایم او اور اے ایم او ہیں  جن کے ساتھ بڑی ناانصافی ہو رہی ہے۔ ہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے اسپتال کےڈین کے علاوہ بی ایم سی کے اعلیٰ افسران سے درخواست کررہے ہیں کہ ہمارےمطالبات پورے  کئے جائیں لیکن ہماری پریشانیوںکو دور نہیں کیا گیا۔ اس وجہ سے مجبوراً نائراور کے ای ایم اسپتال کے عارضی سی ایم او اور اے ایم او  پیر سے غیر معینہ مدت کیلئے اجتماعی چھٹی پر جارہےہیں۔ ‘‘
اسی اسپتال کے ایک اور سی ایم او نے بتایا کہ ’’ اسپتال میں طبی سہولیات کی کمی کے علاوہ بنیادی سہولیات مثلاً آفس ،بیت الخلاء اور دیگر انفرا اسٹرکچر کی قلت کا سی ایم او ار اے ایم او سامنا کر رہےہیں۔ ان کمیوں کےباوجود ہم اپنی ذمہ داری اداکررہےہیںلیکن متعلقہ ذمہ داران ہمارے مطالبات کی جانب توجہ نہیں دے رہےہیں جس کی وجہ سے ہم نے غیر معینہ مدت کیلئے اجتماعی چھٹی پر جانے کا فیصلہ کیاہے۔ ‘‘
۱۵؍سال سے نئی بھرتی نہیں ہوئی
 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’۱۵؍سال سے نئی بھرتی نہیں ہوئی ہے۔تنخواہ میں اضافہ تودور ابھی تک ساتویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہ نہیں دی جا رہی ہے۔ جبکہ دیگر محکموں کے ملازمین کو ساتویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہ مل رہی ہے۔ حتیٰ کہ دیوالی پر ملنے والی بونس کی رقم بھی ہمیں نہیں دی گئی ہے۔ہمیں ۲۴؍گھنٹے الرٹ رہنےکی ہدایت ہے لیکن ہمارے لئے رہائش کا انتظام نہیں ہے۔ اسپتال میں معقول رہائش نہ ہونے سے سی ایم او اور  اے ایم او  دقت اُٹھا رہے ہیں،وقت پر تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔ہر ۲۹؍اور ۳۹؍ دنوںپر ہماری تقرری کے حکم نامہ کی تجدید کاری کی جاتی ہے۔ ہمیں پرماننٹ نہیں کیا جا رہاہے۔ ہمارے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہاہے۔ اس کی وجہ سے ہم مایوسی اور افسردگی کاشکار ہیں۔ ‘‘
نائر اسپتال کے میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نےبتایاکہ ’’پیرکو چند مریضوں کےعلاج کے تعلق سے نائر اسپتال پہنچنے پر معلوم ہواکہ سی ایم او اور اے ایم او اجتماعی چھٹی پر چلے گئے ہیں ۔اس کی وجہ سے مریضوں کےعلاج میں دشواری آرہی ہے۔ حالانکہ ایمرجنسی وارڈ جاری تھا لیکن یہاں عام مریضوں کاعلاج نہیں کیاجارہا تھا جس سے متعدد مریض بغیر علاج کئے لوٹ گئے۔‘‘
 یہاں کے ایک سینئر اے ایم او نے انقلاب سے بات چیت کرتےہوئے کہاکہ ’’ایک تو ہمارے  مطالبات پورے نہیں کئے جارہے دوسرے  ڈین ہماری شکایتوں کو نہیں سن رہےہیں۔ اسپتال میں طبی سہولیات کی کمی سے مریضوںکا علاج کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔ ایم آرآئی ، سٹی اسکین اور دیگر مشینیں خراب ہیں۔ اس کی اطلاع کئی مہینوں پہلے دی گئی ہےلیکن ابھی تک ان کا انتظام نہیں کیا گیاہے جس کی وجہ سے غریب مریض نجی سینٹروں سے ایم آر آئی اور سٹی اسکین کرانے پر مجبور ہیں۔ 
اس ضمن میں نائر اسپتال کے ڈین سے انقلاب نے متعدد مرتبہ موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہوسکی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK