انسانی حقوق کمیشن کی مداخلت کے بعد مشین کیلئےبی ایم سی کی پیش رفت،جاپان سے مشین آنے پر مریضوں کو سہولت ہوگی۔
EPAPER
Updated: November 27, 2023, 11:40 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
انسانی حقوق کمیشن کی مداخلت کے بعد مشین کیلئےبی ایم سی کی پیش رفت،جاپان سے مشین آنے پر مریضوں کو سہولت ہوگی۔
گزشتہ ایک سال سے ممبئی کے نائر اسپتال میں سی ٹی اسکین مشین کی سہولت نہیں تھی۔ بالآخر آئندہ سال جنوری میں سی ٹی اسکین مشین آنے کا اعلان انتظامیہ نے کیا ہے۔ممبئی کے معروف نائر اسپتال میں سی ٹی اسکین کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سینٹرل پرچیزنگ ڈپارٹمنٹ(سی پی ڈی) کی انتظامی غلطیوں کی وجہ سے مشین کی فراہمی میں تاخیر ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
نائر اسپتال کے ڈین ڈاکٹر سدھیر میدھیکر، جنہوںنے اسی سال عہدہ سنبھالا ہے، نے بتایا کہ سی ٹی اسکین مشین جاپان سے منگوائی گئی ہے اور آئندہ سال جنوری میں اسپتال پہنچنے کی امید ہے۔اسپتال کے ایک دیگر اہلکار نے نشاندہی کی کہ اسپتال کےلئے اس طرح کے آلات کی خریداری کی ذمہ داری بی ایم سی کے سی پی ڈی کے زیر انتظام ہوتی ہے۔ان کی جانب سے تاخیر کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔اسپتال میںروزانہ ۱۰۰؍ سے زائد مریضوںکو سی ٹی اسکین کی ضرورت پیش آتی ہے۔دریں اثنا اس سلسلے میں بی ایم سی کے پرچیزنگ ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ انقلاب نے خبر شائع کی تھی کہ نائر اسپتال کے مریضوں کو سی ٹی اسکین کرانے کیلئے پرائیویٹ سینٹرز پر جانے کیلئے مجبور کیا جاتا ہےکیوںکہ اسپتال میں اس کی سہولت موجود نہیں ہے۔اُس وقت اسپتال میں جو مشین موجود تھی وہ قابل استعمال نہیں تھی کیوںکہ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔اخبار میں شائع ہونے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے اسپتال میں مشین کی عدم دستیابی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔اس معاملے میں کمیشن نے اب تک ۳؍سماعتیں بھی کی ہیں۔کمیشن نے ناراضگی اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی ٹی اسکین مشین کی مرمت کیلئے اتنا وقت کیوں لگا۔شہری انتظامیہ کے اسپتالوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرے۔
اگست میں بی ایم سی کی جانب سے سماعت میں شرکت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ راجشری والوی نے کہا تھا کہ سی ٹی اسکین مشین ستمبر سے شروع کر دی جائےگی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ دریں اثنا مریضوں کو پیش آنے والی دشواریوں کو دیکھتے ہوئے ضرورت مندوں کیلئے دیگر میونسپل اور سرکاری اسپتالوں میں سی ٹی اسکین کروانے کا انتظام کیا تھا۔حالانکہ ایسی خبریں بھی تھیں کہ اس تعلق سے مریضوں کو اطلاع نہیں دی جاتی ہے اوروارڈ اٹینڈنٹ مریضوں کو سی ٹی اسکین کروانے کیلئے پرائیویٹ مراکز پر بھیجتے ہیں جہاں انہیں کم از کم ۳؍ہزار روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔