این سی ای آر ٹی کی۱۲؍ویں کلاس پولیٹیکل سائنس کی نئی کتاب میں بابری مسجد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ مسجد کا نام لکھنے کے بجائے اسے تین گنبد والا ڈھانچہ بتایا گیا ہے۔ ایودھیا تنازع کے موضوع کو چار کے بجائے دو صفحات کا کردیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: June 16, 2024, 6:46 PM IST | New Delhi
این سی ای آر ٹی کی۱۲؍ویں کلاس پولیٹیکل سائنس کی نئی کتاب میں بابری مسجد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ مسجد کا نام لکھنے کے بجائے اسے تین گنبد والا ڈھانچہ بتایا گیا ہے۔ ایودھیا تنازع کے موضوع کو چار کے بجائے دو صفحات کا کردیا گیا ہے۔
این سی ای آر ٹی کی۱۲؍ویں کلاس پولیٹیکل سائنس کی نئی نظر ثانی شدہ کتاب مارکیٹ میں آ گئی ہے۔ اس کتاب میں بہت سی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ سب سے بڑی تبدیلی ایودھیا تنازع کے موضوع پر ہوئی ہے، جہاں کتاب میں بابری مسجد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ مسجد کا نام لکھنے کے بجائے اسے تین گنبد والا ڈھانچہ بتایا گیا ہے۔ ایودھیا تنازع کے موضوع کو چار کے بجائے دو صفحات کا کردیا گیا ہے۔. انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ایودھیا تنازع کی معلومات دینے والے پرانے ورژن کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ اس میں گجرات کے سومناتھ سے ایودھیا تک بی جے پی کی رتھ یاترا شامل ہے۔ کار سیوکوں کا کردار، ۶؍ دسمبر۱۹۹۲ء کو بابری مسجد کے انہدام کے بعد فرقہ وارانہ تشدد، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں صدر راج، اور ایودھیا میں ہونے والے واقعات پر بی جے پی کا اظہار افسوس بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیٹ پیپر لیک معاملے میں ملزم جونیئر انجینئر کا اعتراف جرم
۱۲؍ویں جماعت کی سیاسیات کی ایک پرانی کتاب میں بابری مسجد کو ۱۶؍ویں صدی کی مسجد کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا جسے مغل بادشاہ بابر کے جنرل میر باقی نے بنایا تھا۔ اب نئی کتاب میں دیئے گئے باب میں اس کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے، ’’تین گنبدوں والا ڈھانچہ جو ۱۵۲۸ء میں شری رام کی جائے پیدائش پر بنایا گیا تھا، لیکن اس ڈھانچے کے اندرونی اور بیرونی حصے پر ہندو علامات واضح ہیں۔ پرانی کتاب، جس میں ایودھیا تنازعہ کو دو صفحات سے زیادہ میں نمٹا گیا ہے، فیض آباد (اب ایودھیا) ضلعی عدالت کے حکم پر فروری ۱۹۸۶ءمیں مسجد کے تالے کھولے جانے کے بعد دونوں طرف سے متحرک ہونے کی بات کی گئی ہے۔ اس میں فرقہ وارانہ کشیدگی، سومناتھ سے ایودھیا تک منعقد کی گئی رتھ یاترا، دسمبر ۱۹۹۲ء میں رام مندر کی تعمیرکیلئے رضاکاروں کی جانب سے کی گئی کار سیوا، مسجد کے انہدام اور جنوری۱۹۹۳ءمیں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کا ذکر کیا گیا تھا۔ پرانی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بی جے پی نے ایودھیا کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا اور سیکولرازم پر سنجیدہ بحث کا ذکر کیا۔ مذکورہ بالا چیزوں کو نئی کتاب میں ایک نئے پیراگراف سے بدل دیا گیا ہے۔ نئی کتاب میں لکھا ہے، ۱۹۸۶ء میں، تین گنبدوں والے ڈھانچے کے حوالے سے ایک اہم موڑ آیا، جب فیض آباد (اب ایودھیا) کی ضلعی عدالت نے ڈھانچے کے تالے کھولنے کا حکم دیا، جس سے لوگوں کو وہاں عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔ پولیٹیکل سائنس کی کتاب کے نئے ورژن میں ایودھیا تنازع پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک ذیلی حصہ شامل کیا گیا ہے۔