تنظیم کے درجنوں رضاکار سحری کیلئے ’فوڈپیکٹ‘ تیار کرتے ہیں اور ۳؍ گروپ میں تقسیم ہوکر ریلوے اسٹیشن ، سول اسپتال اور شہر کے مختلف نجی اسپتالوں میں پہنچ کر مسافروں اور مریضوں کے رشتہ داروں تک سحری پہنچاتے ہیں۔ یہ خدمت سماجی تنظیم کی جانب سے پورے مہینہ انجام دی جاتی ہے۔
ہیپی کلب کے رضاکارپانی کی بوتلیں اور کھانا لے کر پلیٹ فارم پر چلتے ہوئے،بائیںجانب ایک مسافر کو پیکٹ دیتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
رمضان المبارک میں ’ہیپی کلب ‘ نامی سماجی تنظیم ریلوے اسٹیشن اور اسپتالوںمیں سحری کی تقسیم کے ذریعے ایک منفرد سماجی خدمت انجام دے رہی ہے۔ہیپی کلب کے سربراہ محمد شعیب اور ان کی ٹیم پوری محنت اور لگن کے ساتھ مسافر روزہ داروں اور اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے اہل خانہ کیلئے سحری کا انتظام کر رہی ہے۔ اس تنظیم کا مقصد ان روزہ داروں کیلئے طعام سحری کا نظم کرنا ہے جو سفر یا کسی مجبوری کی وجہ سے سحری کا اہتمام نہیں کر پاتے۔
نمائندہ انقلاب کے استفسار پر بتایا گیا کہ ہیپی کلب کی ٹیم کا کام رات۱۰؍ بجے سے شروع ہوجاتا ہے۔ تنظیم کے درجنوں رضاکار سحری کے ٹفن پیکٹ تیار کرتے ہیں اور انہیں ۳؍ گروپوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔پہلا گروپ ناندیڑ ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ ہوتا ہے، جہاں وہ پلیٹ فارم پر موجود روزہ دار مسافروں کو سحری فراہم کرتا ہے۔دوسرا گروپ سول اسپتال ناندیڑ میں مریضوں کے ساتھ موجود ان کے تیمارداروں کے درمیان ٹفن تقسیم کرتا ہے۔تیسرا گروپ شہر کے مختلف نجی اسپتالوں میں پہنچ کر ان مریضوں کے رشتہ داروں تک سحری پہنچاتا ہے جو اپنے عزیزوں کے علاج کے سلسلے میں اسپتالوں میں موجود ہوتے ہیں۔ریلوے اسٹیشن پر تعینات ہیپی کلب کے رضاکار اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی روزہ دار سحری کے بغیر نہ رہے۔ جیسے ہی رات بارہ بجے کے بعد ٹرینیں ناندیڑ اسٹیشن سے گزرتی ہیں، یہ ٹیم مسافروں تک پہنچ کر ڈبہ بند کھانا تقسیم کرتی ہے۔ پلیٹ فارم پر ہر طرف ہیپی کلب کے رضاکار دوڑ تے بھاگتے نظر آتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو سحری فراہم کرسکیں۔
ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اندازاً روزانہ۲۵۰؍ سے۳۰۰؍ ٹفن ریلوے اسٹیشن پر تقسیم کیے جاتے ہیں، جبکہ تقریباً اتنی ہی تعداد میں سول اسپتال اور نجی اسپتالوں میں بھی سحری کے ٹفن پہنچائے جاتے ہیں۔ٹفن میں دو روٹیاں ، چاول، سالن اور ایک پانی کی بوتل اس طرح کی چیزیں شامل ہوتی ہے۔