سانگر کھیڑا کے ’ہارس فیسٹیول‘ میں’رُدرانی‘ نامی گھوڑی اپنی خوبصورتی اور قدکاٹھی کے سبب کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
رُودرانی کے ساتھ اس کے مالک وجئے یادودیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر:آئی این این
ضلع میں واقع سانگرکھیڑا کا گھوڑا بازارملک بھر میں مشہور ہورہا ہے۔ اس بازار میںان دنوں ’گھوڑوں کا فیسٹیول‘ چل رہا ہے، جس میں ایک سے بڑھ کر کئی اقسام کے گھوڑے لائے گئے ہیں۔ ان میں ’رُودرانی‘ نامی گھوڑی اس وقت سبھی کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ اس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ ۱۷؍لاکھ روپے بتائی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رُودرانی نامی اس خوبصورت گھوڑی کے مالک وجئے یادو ہیں جو مہیشور کے رہنے والے ہیں۔وہ پیشے سے تاجر ہیں اور انہیں گھوڑے پالنے کا شوق ہیں۔وہ رُودرانی کو پشکر کے گھوڑوں کے میلے میں بھی لے گئے تھے، جہاں گھوڑوں کے ایک شوقین شخص نے رُودرانی کی بولی ایک کروڑ ۱۷؍لاکھ روپے لگائی تھی۔تاہم، گھوڑی کے مالک وجے یادو نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیاتھا ۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر اس گھوڑی میں ایسا کیا خاص ہے کہ اس کی قیمت ایک کروڑ ۱۷؍ لاکھ روپے لگائی گئی تھی۔
تو آپ کو بتادیتے ہیں کہ گہرے چاکلیٹی رنگت کی رودرانی کی عمر صرف۲۲؍ماہ ہے، لیکن اس کا قد۶۵؍ انچ سے زیادہ ہے ۔ چمکدار جلد ، لانبے قد اور تیزطراری کے سبب اس خوبصورت گھوڑی کو دیکھنے کیلئے دور دور سے لوگ آرہے ہیں۔ بتایا گیا کہ وجے یادو اپنی چہیتی گھوڑی کی دیکھ بھال میں بڑا دھیان رکھتے ہیں۔ رودرانی کی خوراک بھی غذائیت سے بھرپور ہے۔ اسے روزانہ آٹھ لیٹر گائے کا دودھ دیا جاتا ہے، پینے کے لئے عام پانی کے بجائے اسے بسلیری کا پانی دیا جاتا ہے، گیہوں اور چنے کی بھوسی دی جاتی ہے۔ صبح اور شام اسے ایک ایک گھنٹہ اچھی طرح مالش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے کھانے کے لئے سو گرام سرسوں کا تیل دیا جاتا ہے۔ معلوم ہوکہ سارنگ کھیڑا کے اس بازار میں خوبصورت اور بیش قیمتی گھوڑے ملتے ہیں۔اس بار ’ہارس فیسٹیول‘ میں ۱۸۰۰؍گھوڑے لائے گئے ہیں۔ جن میں یوراج،سلطان، روبی اور مانسی نامی گھوڑوںکو بھی لوگ دیکھنے کیلئے آرہے ہیں۔