ریاستی ہائوسنگ ڈپارٹمنٹ کے سوال پر ایس آر اے کا جواب، کہا :ایسے مکینوں کی باز آباد کاری خود کفیل طریقہ سے کی جائے گی۔ اس سے حکومت پر مالی بوجھ نہیں پڑے گا
جھوپڑوں کے مالیے والوں کی بھی بازآبادکاری کی تجویز جلد ہی کابینہ میں پیش کئے جانے کی امید ہے۔ تصویر:آئی این این
شہر و مضافات کی جھوپڑ پٹیوں میں رہنے والوں کیلئے یہ خبرخوش آئند ہے کہ ’سلم ری ہیبیلیٹیشن اتھاریٹی(ایس آر اے)‘ نے ریاستی ہائوسنگ ڈپارٹمنٹ کو اطلاع دی ہے کہ اگر جھوپڑوں کے اوپر بنائے گئے مالیے پر رہنے والوں کو بھی متبادل جگہ فراہم کی جائے تو سرکار پر مالی بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ یہ بازآبادکاری خود کفیل طریقہ سے ہوگی۔
ایس آر اے کے مطابق چالیوں میں جھوپڑوں کے اوپر تعمیر کئے گئے مالیے کے مکینوں کو بھی بازآباد کاری یا ’ایفورڈ ایبل ہائوسنگ(سستے گھروں کی اسکیم)‘ کیلئے اہل قرار دیئے جانے پر سرکاری خزانے پر بار نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کہ ۲۰۲۳ء میں ایک جی آر جاری کیا گیا تھا جس کے تحت ۲۰۰۰ء کے بعد کے اہلِ پائے گئے افراد کو’ ایفورڈ ایبل ہائوسنگ‘ میں ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنے پر مکان دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت کے ہائوسنگ ڈپارٹمنٹ نے ستمبر میں ایس آر اے سے رپورٹ طلب کی تھی کہ اگر جھوپڑوں کےمالیے پر رہنے والوں کو مفت یا سستے گھروں کی اسکیم کیلئے اہل قرار دینے کیلئے نجی بلڈروں اور ڈیولپروں کو رعایتیں اور مراعات دی جائیں تو اس سے سرکاری خزانے پر کیا بوجھ پڑے گا۔ یہ سوال اس لئے کیا گیا تھا کہ ممبئی میں میونسپل انتخابات کے پیش نظر جون میں بی جے پی لیڈران نے مالیہ پر رہنے والے جھوپڑا واسیوں کو بھی بازآباد کاری کیلئے اہل قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم ایس آر اے نے اس پرکوئی جواب نہیں دیا تھا جس پر نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی والے مذکورہ ڈپارٹمنٹ نے ایس آر اے سے رپورٹ پر دوبارہ تحریری مطالبہ کیا تھا جس کے بعد یہ جواب دیا گیا۔
واضح رہے کہ جھوپڑ پٹیوں کے مکینوں کی بازآباد کاری کی ذمہ دار ایس آر اے کی کسی بھی اسکیم میں فی الحال صرف گرائونڈ فلور پر رہنے والوں کو ہی ’پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) ‘کے تحت مفت یا سستے مکان کیلئے اہل قرار دینے کی گنجائش ہے۔ جھوپڑوں کے مالیے پر رہنے والوں کو اس اسکیم کا فائدہ نہیں دیا جاتا۔
ہائوسنگ ڈپارٹمنٹ کو دی گئی اپنی رپورٹ میں ایس آر اے نے کہا ہے کہ ’’اب تک مالیے پر رہنے والے جھوپڑا واسیوں کے لئے کوئی پالیسی نافذ نہیں ہے اس لئے نہ تو اب تک ان کی بازآباد کاری کے لئے کوئی ایسا سروے کیا گیا ہے جس میں انہیں بھی شامل کیا گیا ہو اور نہ ہی اب تک کوئی ایسا ری ڈیولپمنٹ کیا گیا ہے جس میں مالیہ پر رہنے والوں کو شامل کیا گیا ہو۔ چونکہ ایس آر اے کی اسکیمیں خود کفیل ہوتی ہیں اور اس طرح کام کرتی ہیں کہ بلڈروں اور ڈیولپروں کو مختلف سہولتیں اور مراعات دے کر ان کے ذریعہ بازآبادکاری کیلئے گھر تعمیر کروائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت پر مالی خرچ نہیں آتا اس لئے بجٹ میں اس کام کیلئے کوئی فنڈ بھی مختص نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ اس پر اگر عمل کیا جائے تو حکومت پر کوئی مالی بوجھ نہیں پڑے گا۔‘‘
ایس آر اے نے جو جواب پیش کیا ہے، اس کی بنیاد پر سیاسی دلچسپی کی وجہ سےاس تجویز کو جلد ہی کابینہ کے سامنے پیش کرکے منظوری حاصل کرکے ’گورنمنٹ ریزولیوشن(جی آر)‘ جاری کرنے کی گنجائش پیدا ہوگئی ہے۔تاہم جائیداد و املاک کے میدان کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اگرچہ بظاہر حکومت پر اس کا براہِ راست کوئی مالی بوجھ نظر نہ آتا ہو لیکن بلاواسطہ حکومت کے خرچ میں اضافہ ہی ہوگا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مالیہ پر رہنے والوں کو گھر کی اسکیم میں شامل کرنے پر حکومت بلڈروں کو زائد ایف ایس آئی دے گی پھر ان کیلئے اسکول، باغ، کھیل کا میدان، اسپتال اور پارکنگ وغیرہ کا بھی انتظام کرنا پڑے گا۔ مذکورہ تجویز میں ان باتوں کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔