احتجاجی جلسہ عام میں مکینوں کو دھاراوی میں بسانے، مفت گھردینے اور ماسٹر پلان ظاہرکرنے کا پُرزور مطالبہ
کامراج اسکول کے پاس احتجاجی جلسہ کے شرکاء۔ تصویر: انقلاب
دھاراوی واسیوں کی حمایت اور الگ الگ حصوں میں سروے کے بعد مکینوں کو ایک ہفتے میں گھر خالی کرنے کا دھاراوی ری ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے نوٹس دینے پر ’دھاراوی بچاؤ آندولن‘ نے اتوار کی شام کامراج اسکول کے پاس۹۰؍ فٹ روڈ پر احتجاجی جلسہ عام کا انعقاد کیا جس میں شریک ہونے والے لیڈران نےمکینوں کو نوٹس دیئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور دوٹوک انداز میں کہا کہ دھاراوی واسیوں کو بے گھر کرنے، غلط اور زور زبردستی سروے کرنے اور انہیں دھاراوی سے باہر بھیجنے کا فیصلہ قطعا منظور نہیں۔اسٹیج پر لگائے گئےبڑے بینر پر دھاراوی واسیوں کے۵؍ مطالبات لکھے ہوئے تھے۔
’’ہم سازش سمجھتے ہیں‘‘
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کامریڈ پرکاش ریڈی نے کہا کہ ’’ہم سب جانتے ہیں کہ یہاں دھاراوی واسیوں کو بھگانے کی سازش رچی گئی ہے لیکن ہم سب اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ کوئی بھی پروجیکٹ عوام کو اعتماد میں لئے بغیر قبول نہیں۔‘‘ شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی اور ’دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کے ذمہ دار بابو راؤ مانے نے کہا کہ ’’ترقی اگر تباہی بن جائے تو کیسے قبول ہوگی، یہی دھاراوی واسیوں کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ ری ڈیولپمنٹ دھاراوی کا ہورہا ہے اور فائدہ اڈانی کو پہنچایا جارہا ہے، یہ کسی صورت منظور نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ آخر کس بنیاد پر سات دن میں گھر خالی کرنے کا نوٹس دے دیا گیا؟‘‘
کامریڈ نصیرالحق نے کہا کہ ’’حکومت اور اڈانی گروپ یہ سمجھ لے کہ جو مطالبات بینر پر لکھے گئے ہیں، اس کے سوا دھاراوی واسیوں کو کچھ بھی منظور نہیں، دھاراوی واسی اپنے سنگھرش سے وہ لے کر رہیں گے۔‘‘ایڈوکیٹ راجو کورڈے نے کہا کہ ’’ہم بینر لگاتے ہیں تو اسے نکلوا دیا جاتا ہے۔ کیا اس طرح لاکھوں دھاراوی واسیوں کی آواز دبائی جاسکتی ہے، یہ حکومت کی غلط فہمی ہے۔ ہم لڑیں گے جیتیں گے۔‘‘
رکن پارلیمان انل دیسائی نے حاضرین سے کہا کہ’’ آپ قطعی نہ گھبرائیں، ہم دھاراوی واسیوں کیلئے آخری دم تک لڑیں گے۔‘‘
اس موقع پر شیلندر کامبلے، پال رافیل، پرکاش جیسوال، عارف خان، عبدالرحیم ، انصار شیخ (بزنس مین اسوسی ایشن) اور دیگرافراد نے بھی اظہار خیال کیا۔
کیا ہیں ۵؍ مطالبات
(۱) بلاتاخیر ماسٹر پلان ظاہر کیا جائے۔(۲) ہر دھاراوی واسی کو۵۰۰؍ اسکوائر فٹ کا مکان مفت دیا جائے۔ (۳) چال اور عمارتوں میں رہنے والوں کو۷۵۰؍ اسکوائر فٹ کا مکان دیا جائے۔ (۴) گالے والوں کو ان کی جگہ کے حساب سے جگہ دی جائے۔ (۵) ہردھاراوی واسی کے لئے دھاراوی میں بسانے کی ضمانت دی جائے۔اس کے علاوہ کچھ منظور نہیں۔