Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیٹو اتحادی اپنےعلاقے اور سرحد کی حفاظت کیلئے پُرعزم ہیں: جرمن چانسلر

Updated: May 23, 2025, 12:01 PM IST | Agency | Vilnius/Berlin

چانسلر فریڈرش میرس لیتھوانیا کے دورہ پرجہاں سرحدوں کومضبوط بنانے کیلئے جرمن فوج کو تعینات کیاگیا ہے، کہا ’’اتحادیوں کی سلامتی میں ہماری سلامتی ہے۔ ‘‘

A view of the reception for German Chancellor Friedrich Meier (third from right) on his visit to Lithuania. Photo: INN
لیتھوانیا کے دورہ پر جرمن چانسلر فریڈرش میرس (دائیں سے تیسرے) کے استقبال کا منظر۔ تصویر: آئی این این

جرمنی اور اس کے شراکت دار نیٹو کے تمام علاقوں کے دفاع کیلئے پرعزم ہیں، جرمنی کے چانسلر فریڈرش میرس نے یہ بات لیتھوانیا کے دورے کے موقع پر کہی، جہاں نیٹو کی مشرقی سرحدوں کو مضبوط بنانے کے لیے جرمن فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہےجبکہ نیٹو کےلیڈران آئندہ ماہ ایک ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں، جس کا مقصد یہ ہے کہ نیٹو کی صلاحیتوں میں موجود خلا کو پر کرنے کیلئے نئے اہداف طے کرنا اور اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہےکہ یوکرین پر روس کے حملے کے تناظر میں نیٹو کے رکن ممالک کو دفاع پر کتنا خرچ کرنا چاہئے۔ 
 لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میرس نے کہا ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کسی بھی جارحیت کے خلاف اس اتحاد کے پورے علاقے کا دفاع کرنے کیلئے پُر عزم ہیں۔ بلقان کے خطے میں ہمارے اتحادیوں کی سلامتی بھی ہماری سلامتی ہے۔ ‘‘
 آئندہ سربراہی اجلاس کے مقاصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے میرس نے کہا’’ یورپی دفاعی صلاحیتوں کو طویل المدتی اعتبار سے مضبوط کیا جانا چاہئے اور ہماری دفاعی صنعت کو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا چاہئے۔ ‘‘امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے نیٹو کے رکن دیگر ممالک پر دباؤ ہے کہ وہ اس مغربی دفاعی اتحاد کے اخراجات میں اپنا حصہ بڑھائیں کیونکہ اب تک اس اتحاد میں مجموعی سلامتی پر اٹھنے والے اخراجات کا سب سے زیادہ حصہ امریکہ ہی ادا کرتا آیا ہے۔ میرس نے کہا کہ جرمنی اپنے ہاں اپنے فوجیوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس کے علاوہ لیتھوانیا میں سیکڑوں جرمن فوجیوں کی تعیناتی بھی کی جا رہی ہے۔ 
 انہوں نے روسی جارحیت کے خلاف نیٹو کے اندر اتحاد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جرمن چانسلر کے مطابق ’’ہم یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور یورپی ممالک کے طور پر بھی ایک ساتھ کھڑے ہیں اور جب بھی ممکن ہو، ہم امریکہ کے ساتھ ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK