اس وقت ایک ۲۳؍ سالہ خاتون ویشنوی ہگونے کی خودکشی نے مہاراشٹر کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔ جبکہ سیاسی حلقوں میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے کیونکہ ویشنوی این سی پی کے ایک اہم لیڈر راجندر ہگونے کی بہو اور ان کے بیٹے ششانک ہگونے کی بیوی تھی۔
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 11:02 AM IST | Inquilab News Network | Pune
اس وقت ایک ۲۳؍ سالہ خاتون ویشنوی ہگونے کی خودکشی نے مہاراشٹر کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔ جبکہ سیاسی حلقوں میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے کیونکہ ویشنوی این سی پی کے ایک اہم لیڈر راجندر ہگونے کی بہو اور ان کے بیٹے ششانک ہگونے کی بیوی تھی۔
اس وقت ایک ۲۳؍ سالہ خاتون ویشنوی ہگونے کی خودکشی نے مہاراشٹر کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔ جبکہ سیاسی حلقوں میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے کیونکہ ویشنوی این سی پی کے ایک اہم لیڈر راجندر ہگونے کی بہو اور ان کے بیٹے ششانک ہگونے کی بیوی تھی۔الزام ہے کہ سسرال والوں نے جہیز کیلئے ویشنوی کی پٹائی کی تھی ، تنگ آکر اس نے خود کشی کر لی۔ معاملہ اس قدر طول پکڑگیا کہ اس پر نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو صفائی پیش کرنی پڑی اور وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو بیان جاری کرنا پڑا۔
اطلاع کے مطابق ویشنوی نے ۲۰۱۶ء میں اپنی پسند سے این سی پی لیڈر راجندر ہگونے کے بیٹے ششانک ہگونے سے شادی کی تھی۔ سسرال والوں کی مانگ کے مطابق جہیز میں انہیں فارچیونر گاڑی، ۵۱؍ تولہ سونا اور دیگر قیمتی اشیا دی گئی تھیں لیکن شادی کے فوراً بعد وہ کبھی کاروبار شروع کرنے کیلئے تو کبھی زمین خریدنے کیلئے کروڑوں روپے کا مطالبہ ویشنوی کے والد سے کرنے لگے۔ پیسے نہ ملنے پر ویشنوی کی پٹائی کی جاتی۔ جب ۲۰۲۳ء میں ویشنوی حاملہ ہوئی اور اس نے اپنے شوہر کو خوشخبری سنائی تو شوہر نے خوش ہونے کے بجائے اس پر بد چلنی کا الزام لگایا۔ اس کے بعد سے ویشنوی پر مظالم اور بھی بڑھ گئے۔
۱۶؍ مئی ۲۰۲۵ء کو ویشنوی نے اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔ اسکے جسم پر زخموں کے نشان تھے۔ اس کے ماں باپ نے جب ان نشانات کے تعلق سے سوال کیا تو ویشنوی کے سسر اور شوہر دونوں ہی نےکہا ’’ ہم نے کہا تھا کہ ہمیں پیسے چاہئے؟ اب ہم نے اسے مار ڈالا۔‘‘ ویشنوی کے والد نے پولیس میں شکایت درج کروائی ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ویشنوی کی موت سے پہلے اسکے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے۔ ممکن ہے کہ اس کا قتل ہوا ہو۔ پمپری چنچوڑ پولیس نے ششانک ہگونے اس کی ماں لتا ہگونے اور بہن کرشمہ کو گرفتار کیا ہے جبکہ ویشنوی کے سسر راجندر اور دوسرا بیٹا سشیل ہگونے فرار ہیں۔
ویشنوی کے سسر راجند ہگونے اوراس کا شوہر ششانک این سی پی ( اجیت ) سے وابستہ تھے اسلئے ان کی شادی میں خود اجیت پوار بھی شریک ہوئے تھے۔ جہیز میں دی گئی فارچیونر کار کی چابی اجیت پوار کے ہاتھوں ہی سے ملزم ششانک کو دی گئی تھی۔ اسکی تصویریں بھی خوب وائرل ہوئی تھیں۔ اب جبکہ ویشنوی کو بہیمانہ طور قتل کرنے کے الزامات لگ رہے ہیںتو لوگ اجیت پوار سے بھی سوال کر رہے ہیں۔ راج ٹھاکرے کی پارٹی ایم این ایس نے تو اجیت پوار سے استعفے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اجیت پوار نے جمعرات کو اس بات پر ناراضگی جتائی کہ انہیں اس معاملے میں زبردستی گھسیٹا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف ششانک ہگونے کی شادی میں شرکت کیلئے گئے تھے کیونکہ اس کا تعلق پونے سے تھا اور پارٹی کا کارکن تھالیکن ایسے نالائق لوگ ہماری پارٹی میں نہیں چاہئے۔ ‘‘ اسکے کچھ دیر بعد ہی دونوں باپ بیٹوں کو پارٹی سے نکالنے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے خود اس معاملے میں بیان جاری کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میں نے پمپری چنچوڑ کے پولیس کمشنر سے خود فون پر بات کی ہے۔ ویشنوی کے ۱۰؍ ماہ کے بچے کو صحیح سلامت اس کے ننہال پہنچا دیا گیا ہے۔ ویشنوی کے مائیکے والوں کے بیانات اور دیگر ثبوتوں کی بنیاد پر معاملے کی گہرائی سے تفتیش کی جائے گی اور ملزمین کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔