فرانس میں ’’ بلاک ایوری تھنگ‘‘ احتجاج کے دوران سیکڑوں گرفتار، ملک بھر میں ۸۰؍ سے زائد مقامات پر احتجاج،آمد ورفت بری طرح متاثر، مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں۔
EPAPER
Updated: September 10, 2025, 10:04 PM IST | Paris
فرانس میں ’’ بلاک ایوری تھنگ‘‘ احتجاج کے دوران سیکڑوں گرفتار، ملک بھر میں ۸۰؍ سے زائد مقامات پر احتجاج،آمد ورفت بری طرح متاثر، مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں۔
فرانس میں احتجاج کرنے والوں نے صدر ایمانوئل میکرون، سیاسی اشرافیہ اور بجٹ میں ہونے والی ممکنہ تخفیف کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بدھ کو ٹریفک نظام کو متاثر کیا، کوڑے دانوں میں آگ لگائی اور بعض مقام پر پولیس کے ساتھ متصادم بھی ہوئے۔حکام کے مطابق ملک بھر میں تعینات ہزاروں سکیورٹی فورسز نے جلد از جلد رکاوٹیں ہٹا دیں، جس کا مطلب یہ تھا کہد فرانس فی الحال بلاک نہیں ہوا۔ملک بھر میں تقریباً ۳۰۰؍ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
Protesters in France launched “Block Everything."
— Steve Hanke (@steve_hanke) September 10, 2025
Buses torched, highways blocked, nearly 300 arrested.
PRES. MACRON = WARMONGER = DISASTER.
IT`S TIME FOR MACRON TO TAKE THE EXIT DOOR.pic.twitter.com/EMs8sLILKN
صدر میکرون نے ایک قریبی اتحادی کو اپنا نیا وزیر اعظم مقرر کیا، قدامت پسند سیبیسٹین لی کارنو، جو بدھ کو عہدے پر فائز ہوئے اور ان کے سامنے اپنے پیشرو کی طرح فرانس کے بڑھتے ہوئے قرضے پر قابو پانے کا ایک ہی چیلنج ہے۔پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہر میں گارے ڈو نارڈ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونے سے تقریباًایک ہزار مظاہرین کے ایک بڑے گروپ کو روک دیا۔ وزارت داخلہ برونو ریٹیلو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مغربی شہر رینس میں مظاہرین نے ایک بس میں آگ لگا دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، لیکن انہوںں نے واضح نہیں کیا کہ کہاں۔ریٹیلو نے خبردار کیا کہ طے شدہ احتجاجی ریلیوں میں سخت گیر، انتہائی بائیں بازو کے گروپ شامل ہو سکتے ہیں اور تشدد کر سکتے ہیں۔محققین اور اہلکاروں کا کہنا تھا کہ `ہر چیز کو بلاک کرنے والی تحریک جو عدم اطمینان کا ایک وسیع اظہار ہے جس کی کوئی مرکزی قیادت نہیں ہے اور سوشل میڈیا پر منظم کی گئی ہے مئی میں دائیں بازو کے گروپس کے درمیان آن لائن ابھری، لیکن اس کے بعد سے اسے بائیں اور انتہائی بائیں بازو نے اپنے زیر اثر کر لیا ہے۔یہ تحریک اس عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتی ہے جسے مظاہرین ایک ناکام حکمران اشرافیہ سمجھتے ہیں ۔ اس کا موازنہ۲۰۱۸ء کے `ییلو ویسٹ احتجاج سے کیا جا رہا ہے، جو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر ابھرا تھا لیکن میکرون اور ان کی معاشی اصلاحات کی منصوبہ بندی کے خلاف ایک وسیع تحریک میں تبدیل ہو گیا تھا۔
استاد کرسٹوف لالانڈے نے کہا کہ `بایرو کو برطرف کر دیا گیا، اب ان کی پالیسیوں کو ختم کرنا ہوگا، انہوں نے اسکولوں اور اسپتالوں کے لیے مزید فنڈنگ کا مطالبہ کیا۔شہر میں ایک اور احتجاج میں یونین رکن امر لاغا نے کہا کہ `یہ دن ملک کے تمام محنت کشوں کے لیے ایک پیغام ہے: کوئی استعفیٰ نہیں ہے، جدوجہد جاری ہے۔مغربی شہر نانٹیس میں، مظاہرین نے جلتے ہوئے ٹائر اور ڈسٹ بن کے ساتھ ایک ہائی وے کو بلاک کر دیا۔ پولیس نے اے باؤٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کرنے والے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے ایک راؤنڈآنسو گیس کا استعمال کیا۔ بعض مظاہرین نے ان پر مختلف اشیاء پھینکیں۔ احتجاج میں ایک بڑے بینر پر لکھا تھا’’ `میکرون استعفیٰ دو۔‘‘
یہ بھی پرھئے: نیپال میں اَنارکی ، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ نذرِ آتش
ہائی وے آپریٹر ونسی نے مارسیلیز، مونٹ پیلیر، نانٹیس اور لیون سمیت ملک بھر میں ہائی ویز پر ٹریفک میں رکاوٹوں کی اطلاعات دیں۔وزارت داخلہ ریٹیلو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تقریباً ۵۰؍تخریب کاروں نے بورڈو میں ناکہ بندی شروع کرنے کی کوشش کی، جبکہ جنوب مغرب میں ٹولوز میں، آگ کو جلدی بجھا دیا گیا لیکن پھر بھی ٹرین کی آمد ورفت متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ۸۰؍ ہزار سکیورٹی فورسز تعینات کی گئی ہیں، جن میں پیرس میں۶۰۰۰؍ شامل ہیں۔ فرانسیسی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ ایک لاکھ افراد کے مظاہروں میں حصہ لینے کی توقع تھی۔