سوال اٹھ رہا ہے کہ’ڈسکارڈ ‘ایپ پر وزیراعظم کے انتخاب کا سروے کس نے اور کس حیثیت سے کروایا؟ اور ووٹنگ میں حصہ لینے والے کون تھے۔
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 1:12 PM IST | Agency | Kathmandu
سوال اٹھ رہا ہے کہ’ڈسکارڈ ‘ایپ پر وزیراعظم کے انتخاب کا سروے کس نے اور کس حیثیت سے کروایا؟ اور ووٹنگ میں حصہ لینے والے کون تھے۔
نیپال کی عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی کا انتخاب تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔ ان کا انتخاب امریکی گیمنگ کمپنی کی ایپ ’’ڈسکارڈ ‘‘پر ایک سروے کی بنیاد پر کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق کے پی شرما اولی کے استعفیٰ کے بعد جین زی (جنریشن زیڈ) نے ڈسکارڈ پر ایک سروے کروایا، جس میں کل ۷۷۱۳؍ ووٹ ڈالے گئے۔ ان میں سے ۵۰؍ فیصد یعنی ۳۳۳۸؍ ووٹ سوشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ سب سے آگے رہتے ہوئے عبوری وزیر اعظم بن گئیں۔ ڈِسکارڈ امریکی گیمنگ کمپنی ہے۔ اس کے۲؍ملین صارفین ہیں۔
سروے میں دیگر امیدواروں میں دھران کے میئر ہڑکا سمپاگ، ماہرِ تعلیم مہاویر پُن اور صحافی ساگر ڈھکال شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ دوسرے نمبر پر کسی مخصوص شخصیت کے بجائے رینڈم نیپالی آیا، یعنی ایسا کوئی بھی شخص جو نیپالی ہو۔ سروے کے نتائج کی بنیاد پرکارکی کی تقرری ہوگئی تاہم یہ معاملہ اب تنازعہ کا شکار ہو رہا ہے۔ سوال اٹھ رہا ہے کہ ڈسکارڈ پر یہ سروے کس نے اور کس حیثیت سے کروایا؟ اور ووٹنگ میں حصہ لینے والے افراد کی شناخت کیا تھی، کیونکہ کمپنی اپنے صارفین کا مقام ظاہر نہیں کرتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لینے کے محض ۳؍ دن بعد ہی کارکی کی مخالفت شروع ہوگئی ہے اور مخالفت بھی وہی لوگ کر رہے ہیں، جن لوگوں نے ان کی تقرری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ نیپالی میڈیا کے مطابق سُڈان گُرنگ اور ان کی ٹیم نے اتوار کے روز وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کیا۔