• Sat, 22 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیپال کی سلامتی کونسل کاآئندہ انتخابات سے قبل فوج مامور کرنے کا مطالبہ

Updated: November 22, 2025, 3:48 PM IST | Agency | Kathmandu

بہار کی سرحد سے متصل نیپال کے ضلع بارا میں بھی کشیدگی بڑھ گئی جہاں بدھ کو جین زی مظاہرین اور یوایم ایل کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

A scene from the protest by Jain Zee in Bara district. Photo: INN
ضلع بارا میں جین زی کے احتجاج کاایک منظر۔ تصویر:آئی این این
نیپال کی نگراں وزیر اعظم سشیلا کارکی کی سربراہی میں قومی سلامتی کونسل نے قومی سلامتی کو مضبوط بنانے اور۵؍ مارچ۲۰۲۶ءکو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور خوف سے پاک منعقد کرنے کو یقینی بنانے کے لئے قومی کابینہ میں نیپالی فوج کے اہلکاروں کی تعیناتی کی سفارش کی ہے۔
نیپالی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کے انتخابات سے قبل جمعرات کو کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔
ایک بیان میں کونسل نے کہا کہ سیکوریٹی فورسیز کی تعیناتی کی سفارش آئین کے آرٹیکل ۲۶۶(۱) کے تحت کی گئی ہے جو باڈی کو نیپال آرمی کو متحرک کرنے اور کنٹرول کی تجاویز پیش کرنے نیز قومی سلامتی اور دفاعی معاملات پر مشورہ دینے کے لئےاختیار دیتا ہے۔
اجلاس میں کئی اندرونی ممکنہ سیکوریٹی چیلنجز کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں ملک و بیرون ملک کی حالیہ پیش رفت پر توجہ مرکوز کی گئی اور کسی فریق ثالث کے اثر و رسوخ سے پاک آزاد، منصفانہ اور غیر جانبدار انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے حکمت عملی وضع کی گئی۔
نیپال میں یہ اقدام جین زی تحریک کے بعد ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں سیاسی جماعتوں میں بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان کیا گیا ہے ۔
حال ہی میں معزول وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی قیادت والی سابقہ نیپال کمیونسٹ پارٹی ’یونیفائیڈ مارکسسٹ-لیننسٹ( یوایم ایل) نے نگراں حکومت کی  انتخابی مدت کے تئیں وابستگی پر سوال اٹھایا ہے اور تحلیل شدہ ایوان نمائندگان کی بحالی کے اپنے مطالبے کو دہرایا ہے۔
بہار کی سرحد سے متصل نیپال کے ضلع بارا میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہےجہاں بدھ کو جین زی مظاہرین اور یوایم ایل کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد حکام نے سمارا اور پڑوسی علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا لیکن سماجی و سیاسی بدامنی میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آئے کیونکہ یہ جمعرات تک جاری رہی جس سے قبل از انتخابات کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
تشدد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم کارکی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے سیکوریٹی فورسیز سمیت تمام متعلقہ ایجنسیوں کو امن، سیاسی لیڈروں کی محفوظ نقل و حرکت اور انتخابات کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بناتے ہوئے انتہائی تحمل سے کام لینے کی ہدایت  دی ہے۔توقع ہے کہ کابینہ آنے والے دنوں میں کونسل کی سفارشات پر غور کرے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK