• Fri, 19 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیتن یاہو عالمی دبائو کو خاطر میں نہیںلارہے ہیں، غزہ شہر کا چوطرفہ محاصرہ

Updated: September 19, 2025, 8:45 AM IST | Agency | Gaza

اسرائیلی ٹینک اور فوجی اب غزہ شہر میں شیخ رادوان تالاب علاقے میں جمع ہو گئے ہیں۔ سیٹیلائٹ تصویروں کے مطابق ٹینک غزہ شہر کو نرغے میں لےرہے ہیں.

Israeli tanks and armored vehicles are encircling Gaza City. Photo: INN
اسرائیلی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں غزہ شہر کا محاصرہ کررہی ہیں۔ تصویر: آئی این این

عالمی سطح پر شدید تنقیدوں کا سامنا کر رہے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی مجرمانہ حرکتوں سے باز نہیں آ رہے ہیں۔ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی وارننگ کا خوف  کئےبغیر اسرائیل لگاتار غزہ شہر پر تابڑ توڑ حملے کر رہا ہے اور اس کی فوج شہر میں داخل ہونے کو بالکل تیار کھڑی ہے۔سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیٹیلائٹ تصاویر سے اس بات کی تصدیق ہو رہی ہےکہ اسرائیلی فوج کے ٹینک شہر کے چاروں طرف تعینات ہو چکے ہیں اور وہ کبھی بھی زمینی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔ کئی  مقامی افرادنے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہاسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کے چاروں طرف ٹینک تعینات کر رکھے ہیں۔
 عینی شا ہدین نے سی این این کو بتایا کہ اسرائیلی ٹینک اور فوجی اب غزہ شہر کے ٹھیک شمال میں شیخ رادوان تالاب علاقے میں جمع ہو گئے  ہیں۔ بدھ اور جمعرات کی سیٹیلائٹ تصویروں سے پتہ چلا ہے کہ ٹینک غزہ شہر کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیکن ابھی شہر میں داخل نہیں ہو پائے ہیں۔ اس کے علاوہ بکتر بند گاڑیاں اسرائیل سے متصل غزہ کی شمالی سرحد پر زکیم کراسنگ کی سمت سے تقریباً دو کلومیٹراندر داخل ہو گئی ہیں۔کثیر تعداد میں فوج کی تعیناتی کے درمیان ہزاروں فلسطینیوں کے شہر چھوڑنے کی  اطلاعات بھی ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ شہر جو غزہ پٹی کے وسط میںواقع ہے کی آبادی ۱۰؍ لاکھ ہے لیکن بہت سارے لوگ شہر چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
  اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ شہر میں اس کا زمینی حملہ حماس کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے  لئے ہے۔اسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور ٹینک وسطی غزہ شہر میں اندر تک داخل ہو چکے ہیں۔بہرحال اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں زمینی مہم شروع ہو گئی ہے لیکن سیٹیلائٹ تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ ٹینک ابھی تک شہر میں داخل نہیں ہوسکےہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ اسرائیل کا یہ نیا آپریشن عالمی پیمانے پر تنقیدوں اور اقوام متحدہ و دیگر تنظیموںکی وارننگ کے باوجود جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK