جرمن چانسلر نے کہا کہ’’وقت آگیا ہے کہ حماس پر اسرائیلی حملے بند ہوں‘‘ تل ابیب میں اپوزیشن لیڈروں نے بھی جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 12:36 PM IST | Agency | Tel Aviv/Gaza
جرمن چانسلر نے کہا کہ’’وقت آگیا ہے کہ حماس پر اسرائیلی حملے بند ہوں‘‘ تل ابیب میں اپوزیشن لیڈروں نے بھی جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایران -اسرائیل جنگ بندی کے بعد صہیونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو پر غزہ میں بھی جنگ بند کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایک طرف جہاں جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان بھی جنگ بندی نافذ کی جائے‘‘ وہیں خود اسرائیلی اپوزیشن نے غزہ میں جنگ بندی اور تمام یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اُدھر فلسطینی اتھاریٹی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے ساتھ ہی غزہ میں بھی جنگ بندی کو یقینی بنائیں۔ واضح رہےکہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونےوالے فلسطینی شہریوں کی تعداد ۵۶؍ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
خود اسرائیل میں جنگ بندی کی آواز اٹھی
ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اب اسرائیلی اپوزیشن لیڈروں نے غزہ میں بھی فوری طور پر جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے کہا ہے کہ ’’ اور اب غزہ کی باری ہے، وقت آگیاہے کہ وہاں بھی مشن مکمل کیا جائے۔ یرغمالیوں کو واپس لاؤ اور جنگ کوختم کرو۔ اسرائیل کو اب تعمیر نو کی ضرورت ہے۔ ‘‘ اسرائیلی ڈیموکریٹس کے چیئر مین یائر گولان نے بھی اس کی تائید اورکہا ہے کہ ’’ایران کے خلاف مہم کامیابی کےساتھ مکمل ہوگئی ہے۔ اسرائیل اگر جمہوری، طاقتور اور متحد ریاست نہ ہوتی تو شاید یہ ممکن نہ ہوتا۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ مشن مکمل کیا جائے: تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے، غزہ کی جنگ ختم کی جائے اور اسرائیل کو اس بغاوت سے ہمیشہ کیلئے محفوظ کیا جائے جو اسےکمزور، منقسم اور غیر محفوظ بناتی ہے۔ ‘‘
یرغمالوں کے اہل خانہ نے بھی مطالبہ کیا
اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہل خانہ نے بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو حکومت سے اپیل کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندکی جائے اوریرغمالیوں کی واپسی کیلئے اقدامات کئےجائیں۔
تل ابیب سے جرمن چانسلر کا مطالبہ
ایران-اسرائیل جنگ کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ اب غزہ میں بھی جنگ ختم کرنے کی ضرور ت ہے۔ منگل کو جرمنی کی پارلیمنٹ میں گفتگو کرتےہوئے مرز نےدیگر یورپی ممالک کی طرح پہلے اسرائیل کے حق دفاع کی تائید کی اور کہا کہ ’’اسرائیل کو بلا شبہ اپنے وجود کے دفاع کا حق ہے‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ جرمنی تنقیدی طور پر یہ پوچھنے کا بھی حق رکھتا ہے کہ ’’غزہ میں تل ابیب آخر کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’وقت آگیا ہے کہ اب حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو۔ ‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں لوگوں اور خاص طور سے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کے ساتھ انسانی برتاؤ کو یقینی بنائے۔
فلسطینی اتھاریٹی کی ٹرمپ سے اپیل
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرنےوالے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے فلسطینی اتھاریٹی نے اپیل کی ہے کہ وہ اس جنگ بندی کےدائرہ کو وسیع کرتے ہوئے غزہ کو بھی اس میں شامل کریں۔ فلسطینی صدر محمودعباس کے دفتر سے منگل کو جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہےکہ ’’فلسطین کا صدارتی دفتر ایران اوراسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ا س کام کومکمل کرتے وقت غزہ میں بھی جنگ بندی کا مقصد حاصل کر لینے کی کوشش کی جائے۔