Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیتن یاہو کی پارٹی کے دفتر پر دھاوا، قیدیوں کی رہائی کیلئےاحتجاج

Updated: May 30, 2025, 12:11 PM IST | Agency | Tel Aviv

مظاہرین حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے کوئی معاہدہ نہ ہونے پرشدید برہم۔

Police used force to disperse the protesters. Photo: INN
پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔ تصویر: آئی این این

قابض صہیونی حکومت کے ظلم اور داخلی خلفشار کا ایک اور منظر اس وقت سامنے آیا جب درجنوں صہیونی مظاہرین نے تل ابیب میں نیتن یاہو کی سربراہی میں قائم لیکود پارٹی کے مرکزی دفتر پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین نے حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی معاہدہ نہ ہونے پرشدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق مظاہرین نے تل ابیب کی معروف عمارت قلعہ زئیف کے اندر زبردستی داخل ہو کر دفتر وزیر اعظم کے سامنے خود کو زنجیروں سے باندھ لیا۔ یہ احتجاج غزہ پر جاری صہیونی جنگ کے ۶۰۰؍ دن مکمل ہونے پر کیا گیا جسے خود اسرائیلی عوام بھی اب ایک گہری ناکامی سے تعبیر کرنے لگے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کی تعداد محض ۱۵؍فیصد ہونی چاہئے‘‘

مظاہرین نے وزارت دفاع کے قریب بیگن روڈ کو بند کر دیا جبکہ کئی افراد قلعہ زئیف کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس ‘پر نشر ہونے والے ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قابض صہیونی پولیس مظاہرین کو طاقت کے ذریعہ منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ کچھ افراد نے اپنی کلائیاں عمارت کی سیڑھیوں سے باندھ رکھی تھیں۔ لیکود پارٹی کا صدر دفتر قلعہ زئیف کی عمارت کی گیارہویں منزل پر واقع ہے۔ مظاہرین کی بڑی تعداد نے اس عمارت کے ارد گرد سڑکیں بند کر کے دھرنا دیا، کئی افراد نے یاہو اور ان کے وزراء کے چہروں کے ماسک پہن رکھے تھے، جبکہ ان کے جسم پر نارنجی لباس تھا جو پھانسی کے قیدیوں کی علامت ہے۔ عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق درجنوں مشتعل مظاہرین نے تل ابیب میں ’کنگ جارج‘ سڑک بند کر دی اور قیدیوں کی رہائی کے مطالبے کے حق میں پرینر چوک کی جانب مارچ بھی کیا۔ صہیونی پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا اور ان کے گونج پیدا کرنے والے آلات اور ڈھول ضبط کر لیے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK