Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ، فوج متفق نہیں

Updated: August 07, 2025, 1:32 PM IST | Agency | Tel Aviv

اسرائیلی وزیر اعظم نے قبضے کے ۲؍ راستے تیار کئے ہیں مگر فوجی سربراہ اس کے حق میں نہیں ہیں،البتہ کابینہ کے حکم پر عمل کیلئے تیار ہیں۔

A Gaza resident sits next to a destroyed building. Photo: Agency
ایک تباہ شدہ عمارت کے پاس بیٹھا غزہ کا ایک باشندہ۔ تصویر: ایجنسی

سرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں ایک نئی وسیع فوجی کارروائی اور شہر پر مکمل قبضے  کا عندیہ دیا ہے ۔ یہ فیصلہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بالواسطہ مذاکرات کے رک جانے کے بعد زیر غور آیا ہے۔اس تعلق سے  اسرائیل کے پاس ۲؍ الگ الگ منصوبے ہیں۔ ان میں ایک یہ ہے کہ پورے غزہ میں فوج کو پھیلا دیا جائے اور شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا جائے۔  دوسرا یہ ہے کہ فی الحال   پناہ گزین کیمپوں کو گھیرے میں لے کر مخصوص علاقوں کو جنگ سے خالی رکھا جائے گا تاکہ انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔ اس کے بعد دھیرے دھیرے دیگر علاقوں پر قبضہ کیا جائے۔ اسرائیل میڈیا کے کچھ چینلوں نے یہ اطلاع دی ہے۔ 
  ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر غزہ پر مکمل  فوجی کنٹرول قائم نہ کیاگیا  تو ’محاصرے‘ کا راستہ اپنایا جائے گا ... یعنی قبضہ اور محاصرہ بیک وقت جاری رہے گا۔  یہ منصوبہ بنیادی طور پر نیتن یاہو کا اپنا ہے، لیکن فوج اس منصوبے سے متفق نہیں ہے۔ 
  اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے کہا ہے کہ فوج  غزہ میں کارروائی کے ممکنہ راستوں پر یا کابینہ کے کسی بھی فیصلے پر عمل کرنے کو تیار ہے ۔  تاہم، زامیر اب بھی غزہ پر مکمل قبضے کے خلاف ہیں اور ’بتدریج محاصرے‘ کے حق میں ہیں، اگرچہ وہ سیاسی فیصلوں پر عمل درآمد سے انکار نہیں کر رہے ہیں ۔ جبکہ نیتن  یاہو کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ  غزہ پر فوجی قبضے کا فیصلہ اب حتمی ہوتا جا رہا ہے۔فیصلہ ہو چکا ہے، ہم مکمل قبضے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی ہوں گی جہاں یرغمالی رکھے گئے ہیں۔ اگر چیف آف اسٹاف کو یہ منظور نہیں، تو وہ مستعفی ہو سکتے ہیں۔تاہم اسرائیلی اخبار معاریف نے بعض ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ مسترد کیا ہے کہ نیتن یاہو نے کوئی حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔یہ تمام پیش رفت اس وقت ہو رہی ہے جب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی سے متعلق بات چیت مکمل تعطل کا شکار ہو چکی ہے۔ دونوں فریق اپنی اپنی شرائط پر قائم ہیں۔
 اسرائیلی وزیر دفاع کا فوجی سربراکا دفاع   
 اس دوران اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے چیف آف اسٹاف ایال زامیر کے دفاع میں بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ   زامیر کو اپنے خیالات بیان کرنے کا حق حاصل ہے، تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فوج کو سیاسی قیادت کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔بدھ کو’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں یسرائیل کاتز نے کہا کہ فوج سیاسی قیادت کے احکامات کو پیشہ ورانہ انداز میں اور پُرعزم ہو کر نافذ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ زامیر کی قیادت میں فوج نے حماس کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں جنگی اہداف کے حصول کی جانب پیش قدمی جاری رکھیں گی اور حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی سے انکار ہی اسرائیل کو مزید اقدامات پر مجبور کر رہا ہے۔ حالانکہ اسرائیلی ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ حماس کے پاس ایسی ٹیکنالوجی ہےکہ وہ اس کے ٹھکانوں پر ہونے والے اسرائیلی حملو کا پہلے سے اندازہ لگا سکتا ہے ۔ خاص کر ان مقامات پر جہاں اس نے اسرائیلی قیدیوں کو رکھا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی برادری کی جانب سے غزہ میں مکمل جنگ بندی کی ساری کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK