• Mon, 15 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیدرلینڈز انتخابات: سخت مقابلے میں شدت پسند لیڈر گیرٹ وائلڈر کی پارٹی کو شکست

Updated: October 31, 2025, 2:00 PM IST | Agency | The Hague

ڈی ۶۶؍ کے لیڈر اور ممکنہ وزیراعظم روب جیٹن نے کہا کہ’’ہم نے صرف نیدرلینڈز ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کو دکھا دیا ہے کہ انتہاپسند اور عوامی جذبات بھڑکانے والی سیاست کو شکست دینا ممکن ہے۔‘‘

D66 leader Rob Jetten is happy with the results. Geert Wilders in the inset. Photo: INN
ڈی ۶۶؍ کے لیڈر روب جیٹن نتائج سے خوش۔ انسیٹ میں گیرٹ وائلڈرز۔ تصویر: آئی این این
 نیدرلینڈز کی اعتدال پسند پارٹیوں نے انتخابات میں برتری حاصل کی ہے، جبکہ دائیں بازو کی جماعتوں کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق  نیدرلینڈز کے عام انتخابات میں اعتدال پسند جماعت’ڈی ۶۶‘ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ دائیں بازو کی انتہاپسند فریڈم پارٹی(پی وی وی) کے ووٹوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جمعرات تک۹۰؍ فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد اندازہ لگایا گیا کہ ڈی ۶۶؍ اور پی وی وی نے پارلیمنٹ کی ۱۵۰؍ نشستوں میں سے۲۶-۲۶؍ نشستیں حاصل کی ہیں۔ یہ نتائج پی وی وی کے لیڈر گیرٹ ولڈرز کیلئے ایک بڑی ناکامی ہیں، کیونکہ ان کی پارٹی نے۲۰۲۳ء میں ریکارڈ کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے برعکس، ڈی ۶۶؍ نے سب سے زیادہ سیٹیں جیت کر اپنی پوزیشن تقریباً ۳؍ گنا بڑھا لی۔
ویلڈرز کی پارٹی کا اقتدار میں آنا تقریباً ناممکن کیوں؟
ابتدائی نتائج اور ایگزٹ پولز میں ڈی ۶۶؍ کی معمولی برتری دکھائی گئی تھی، جبکہ۶۲؍ سالہ ولڈرز دوسرے نمبر پر تھے۔ تاہم ووٹوں کی گنتی سے ولڈرز کی کارکردگی میں کچھ بہتری ظاہر ہوئی۔ تاہم، حتمی نتائج کچھ بھی ہوں، ولڈرز کا وزیر اعظم بننا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ تمام مرکزی پارٹیوں نے ان کے ساتھ حکومت بنانے سے انکار کر دیا ہے۔ بدھ کی رات ولڈرز نے تسلیم کیا کہ ان کی پارٹی کی نشستیں کم ہوئی ہیں اور ممکن ہے وہ اگلی حکومت کا حصہ نہ بن سکیں، مگر انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپوزیشن میں رہ کر جدوجہد جاری رکھیں گے۔
 حکومت سازی کیلئے کیا مساوات بنے گی؟
نیدرلینڈز کی ۱۵۰؍رکنی پارلیمنٹ میں حکومت بنانے کیلئے کم از کم۷۶؍ نشستوںکی ضرورت ہے، اسلئے چار پارٹیوں  کا اتحاد لازمی ہوگا۔ ایک ممکنہ منظرنامہ یہ ہے کہ ڈی ۶۶؍، کرسچین ڈیموکریٹس ، مرکز کی دائیں بازو کی پارٹی وی وی ڈی، اور گرینز-لیبر پارٹی پر مشتمل اتحاد قائم ہوسکتا ہے۔ تاہم، مستحکم اتحاد قائم کرنا آسان نہیں ، اور یہ مذاکرات مہینوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔
۳۸؍سالہ روب جیٹن وزیراعظم بنیں گے
ان نتائج نے ڈی ۶۶؍ کے لیڈر روب جیٹن(۳۸)  کیلئے حکومت سازی کا راستہ ہموار کردیا ہے، جو ملک کے سب سے کم عمر اور پہلے ہم جنس وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔انتخابی نتائج کا اثر ہے کہ ڈی ۶۶؍کے انتخابی دفتر میں جشن کا سماں تھا، جہاں لوگوں نے ڈچ جھنڈے لہراکر ’’یس، وی کین‘‘ کے نعرے لگائے۔ جیٹن نے اپنے خطاب میں کہاکہ’’ہم نے صرف نیدرلینڈز ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کو دکھا دیا ہے کہ انتہاپسند اور عوامی جذبات بھڑکانے والی تحریکوں کو شکست دینا ممکن ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’آج لاکھوں ڈچ عوام نے ایک نیا باب کھولا ہے اور نفرت، منفی سوچ اور ’نو وی کینٹ‘کی سیاست کو الوداع کہا ہے۔‘‘ جیٹن کی مقبولیت پچھلے ایک مہینے میں اس وقت بڑھی جب انہوں نے اپنی مہم میں رہائش کے بحران کے حل، تعلیم میں سرمایہ کاری، اور امیگریشن کے مسائل کے حل کا وعدہ کیا۔ ولڈرز، جو یورپ کے طویل عرصے سے فعال عوامی لیڈران میں سے ایک ہیں، اپنی شدید مسلم مخالف پالیسیوں اور نفرت انگیز بیانات کیلئے مشہور ہیں ۔وائلڈرز نے۲۰۲۳ء کے انتخابات میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی اور ایک قدامت پسند اتحاد بنایا تھا، مگر ان کے اتحادیوں نے انہیں وزیر اعظم تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے جون میں حکومت گرا دی کیونکہ ان کی سخت گیر پالیسیوں کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ نیدرلینڈز کے انتخابات کو اس بات کا امتحان سمجھا جا رہا تھا کہ آیا یورپ میں دائیں بازو کی انتہاپسند تحریک مزید پھیل سکتی ہے یا اپنی حد تک پہنچ چکی ہے  اور نتائج نے ظاہر کیا کہ اس کی مقبولیت میں اب کمی آ رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK