Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوشل میڈیا پر ملک مخالف پوسٹس پر این آئی اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کی نظریں

Updated: July 09, 2025, 10:06 PM IST | New Delhi

ہندوستان میں سوشل میڈیا پر ملک مخالف پوسٹس پر این آئی اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کی نظریں ہیں۔ حکومت نے سخت کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ گزشتہ دن ایکس نے ہندوستان میں پریس سنسر شپ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

وزارت داخلہ کے ذرائع نے منگل کو بتایا کہ حکومت نے این آئی اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ملک مخالف، اشتعال انگیز اور توہین آمیز مواد اور ویڈیوز پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ یہ انکشاف اس دن ہوا جب ایکس نے کہا کہ وہ ۲؍ ہزار ۳۵۵؍ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے مرکز کے مبینہ حکم کے بعد ہندوستان میں جاری پریس سنسرشپ کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہے۔ واضح رہے کہ حقوق کے کارکنوں نے ماضی میں سوشل میڈیا کے مشمولات کو کنٹرول کرنے کے مودی حکومت کے مجوزہ منصوبے کے ممکنہ غلط استعمال اور حد سے تجاوز کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا ہے۔ منگل کو وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے ڈجیٹل مواد کی نگرانی کریں جو قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ پھیلا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: کسی ملزم کو کتنے وقت تک جیل میں رکھا جاسکتا ہے؟ ہائی کورٹ کا پولیس سے سوال

یہ فیصلہ کئی وزارتوں بشمول ہوم، قانون و انصاف، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے عہدیداروں کی میٹنگوں اور ڈجیٹل اسپیس میں جوابدہی کی ضرورت پر زور دینے کے بعد کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ ’’اظہار رائے کی آزادی غیر ذمہ دارانہ اقدامات کیلئے ڈھال نہیں بن سکتی جو ملک کے اتحاد، سالمیت اور سلامتی کو خطرے میں ڈالیں۔‘‘  تاہم، انہوں نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا دائیں بازو کے اکاؤنٹس اور حکومت دوست اثر و رسوخ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جن پر جعلی خبریں، پروپیگنڈا اور نفرت انگیز نظریات پھیلانے کا الزام ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہاں تک کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی ملک مخالف اور گمراہ کن مواد کی گردش پر نظر رکھنے اور اسے روکنے کیلئے تیار کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کہا گیا ہے کہ وہ حکومت کو اس طرح کے پوسٹس اور مواد کے خلاف کارروائی کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں۔ یاد رہے کہ مارچ میں سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کے بعد سوشل میڈیا مواد کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ایک طریقہ کار وضع کرے لیکن سنسرشپ کے خلاف احتیاط برتی گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK