Inquilab Logo

بہار اسمبلی میں نتیش کی فتح مگر تیجسوی یادو مایوس نہیں

Updated: February 13, 2024, 9:00 AM IST | Asfar Faridi | Patna

وزیراعلیٰ کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’آپ مودی کو روکنا چاہتے تھے،ا ب آپ کا بھتیجا روکے گا۔‘‘ این ڈی اے سرکار نے ۱۲۹؍ اراکین کی حمایت سے اکثریت ثابت کردی۔

Nitish Kumar before the confidence vote in the Bihar Assembly. Photo: INN
بہار اسمبلی میں تحریک اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اور نتیش کمار۔ تصویر : آئی این این

نتیش کمار نے نویں بار وزیراعلیٰ بننے کے بعد پیر کو اسمبلی میں اعتمادکا ووٹ حاصل کرنے  میں جبکہ تیجسوی یادو نے بہار کے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ تحریک اعتماد پر ووٹنگ سےقبل نتیش نے جہاں ۲۰۰۵ء سے قبل کے لالو کے دور ِحکمرانی کو یاد کرکے کوسا تو  وہیں تیجسوی یادو نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے پُرعزم لہجے میں کہا کہ ’’آپ مودی کو روکنا چاہتے تھے، اب آپ کا بھتیجا روکے گا۔‘‘
پہلے اسپیکر کو ہٹایا پھر اکثریت ثابت کی
پیر کو اسمبلی اجلاس شروع ہونے کے بعد  شہ اور  مات کے کھیل میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جیت کاامکان اس وقت قوی ہوگیا جب حکمراں اتحاد اسپیکر اودھ بہاری چودھری کو ہٹانے میں کامیاب ہوگیا۔ اسپیکرکو ہٹانے کے حق میں ۱۲۵؍ اور  مخالفت میں ۱۱۲؍ اراکین اسمبلی نے ووٹ دیئے۔اسپیکر کو ہٹانے میں حکمراں اتحاد کی کامیابی کے بعد اُس کے   وہ   اراکین بھی ایوان میں پہنچ گئے جن کے بارے میں قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ وہ  تیجسوی خیمہ کا ساتھ دے سکتے ہیں۔  ان میں  بی جےپی سے ۳؍ ایم ایل  اے رشمی ورما، بھاگیرتھی دیوی اور مشری لال یادو شامل ہیں۔ اسی طرح جے ڈی یو کی رکن اسمبلی بیمابھارتی بھی ایوان پہنچ گئیں ۔ان سب  نے تحریک اعتماد کے حق میں ووٹ دیا۔
داغی اراکین نے نتیش کا ساتھ دیا
اس کے باوجود د حکمراں اتحاد کے ۲؍ اراکین غائب رہے۔ اُدھر آرجے ڈی سے ٹوٹ کر۳؍ اراکین نے حکومت کا ساتھ دیا۔ ان میں جیل ضابطوں میں ترمیم کے بعد رہا ہونے والے آنند موہن کے بیٹے اور شیوہر سے آرجے ڈی ایم ایل اے چیتن آنند، جیل میں بند سابق رکن اسمبلی اننت سنگھ کی اہلیہ اور مکامہ سے آرجے ڈی ایم ایل اے نیلم دیوی اور لکھی سرائے ضلع کے سوریہ گڑھا سے ایم ایل اے پرہلاد یادو ہیں۔
 نتیش نے ۲۰۰۵ء سے پہلے کا رونا رویا
تحریک اعتماد کی بحث حصہ لیتے  ہوئے نتیش کمار نے۱۹؍ سال پرانے دور کا رونا شروع  کر دیا جب لالو وزیراعلیٰ تھے۔ ۲۰۰۵ء سے پہلے کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں  نے  پوچھا کہ جب سے ہمیں کام کرنے کا موقع ملا ہے کتنا کام ہوا ہے اور اس سے پہلے جب ان کے (تیجسوی یادو) ماں باپ کو ۱۵؍سال کام کرنے کا موقع ملا تو کتنا کام ہوا تھا؟ انہوں نے اس دوران اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی پر  غصہ کرتےہوئے کہا کہ ہم نے تو خاموشی سے ان کی بات سنی لیکن کیا یہ  ہماری بات سننا نہیں چاہتے ؟ 
 مسلمانوں کو رجھانے کی کوشش
وزیراعلیٰ نتیش کمار جنہیں احساس ہے کہ بی جےپی سے ہاتھ ملالینے کی وجہ سے ان کے مسلم ووٹر ان سے دوری اختیار کر سکتے ہیں،اپنی تقریر میں مسلمانوں کو رجھانےکی کوشش کرتے ہوئے نتیش نے کہا کہ ’’ ۲۰۰۵ء سے پہلے یعنی لالو رابڑی راج میں کیا ہوتا تھا، کیا ہوتا تھا شام میں، سڑکوں کا کیا حال تھا۔‘‘ انہوں نے آرجے ڈی  اراکین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ مسلم ہیں لیکن اس وقت کتنا ہندو مسلم کا جھگڑا ہوتا تھا۔ جب ہم آئے تو سب ہندو مسلم کاجھگڑا بند کرایا۔ ‘‘وزیراعلیٰ نے اشاروں اشاروں میں بھاگلپور  فساد کا بھی ذ کیا اور  کہا کہ  ۲۰۰۵ء سے پہلے کی تاریخ جانو، جس طرح سے مسلمانوں کے ساتھ ہوا تھا ، لیکن پندرہ سال موقع ملنے کے باوجود اس پر کارروائی نہیں کی۔ البتہ جب ہمیں موقع ملا تو ہم نے اس کے خلاف کارروائی کی۔
تیجسوی کی تقریر میں طنز بھی اور عزم بھی
تیجسوی یادو نے تحریک اعتماد پر ووٹنگ کے دوران نتیش کمار کا احترام برقرارکھتے ہوئے کبھی انہیں طنز کا نشانہ بنایا کبھی اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مودی کی راہ روکنے کا وہ کام مکمل کریں گے جو نتیش کمار نے شروع کیاتھا۔ انہوں نے نتیش کے پالہ بدلنے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کیامودی اس بات کی گارنٹی دے سکتے ہیں کہ نتیش پھر نہیں پلٹیں گے۔ تیجسوی نے یاد دلایا کہ ’’نیش کمار ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ ہم ان کے بیٹے جیسے ہیں، انہیں عوام کو بتانا چاہئے کہ وہ یوٹرن کیوں لے رہے ہیں؟‘‘   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK