Inquilab Logo Happiest Places to Work

اب چیک کے پاس ہونے کیلئے انتظار نہیں کرنا پڑے گا

Updated: August 15, 2025, 9:43 PM IST | Mumbai

۴؍اکتوبر سے نئے ضابطے کا نفاذ۔ اس قدم سے صارفین کو اکاؤنٹ میں چیک سے موصول ہونے والی رقم پہلے سے زیادہ تیزی سے مل جائے گی۔ پہلے جہاں الیکٹرانک ادائیگیاں تیزی سے کلیئر ہو جاتی تھیں اب چیک بھی اسی دن نمٹائے جائیں گے۔

Cheque Pass.Photo:INN
چیک پاس۔ تصویر: آئی این این

کھاتہ داروں اور تاجروں کے لیے خوشخبری ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے چیک ٹرنکیشن سسٹم (سی ٹی ایس) میں بڑی بہتری کا اعلان کیا ہے۔ اب آپ کو چیک کلیئر ہونے کے لیے دو  ورکنگ ڈیز کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔۴؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء سے یہ عمل چند گھنٹوں میں مکمل ہو جائے گا تاکہ چیک پروسیسنگ تقریباً حقیقی وقت میں ہو سکے۔
 نیا چیک کلیئرنس سسٹم دو مرحلوں میں لاگو کیا جائے گا 
آر بی آئی نے کہا ہے کہ پہلا مرحلہ۴؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء سے۲؍ جنوری۲۰۲۶ء تک جاری رہے  گا۔ اس دوران صبح۱۰؍ بجے سے شام ۴؍ بجے تک چیکس کو مسلسل اسکین کرکے کلیئرنگ ہاؤس کو بھیجا جائے گا۔ چیک لینے والے بینک کو شام۷؍ بجے تک چیک کی تصدیق کرنی ہوگی، بصورت دیگر اسی رات اسے سیٹلمنٹ کے لیے خود بخود منظور کر لیا جائے گا۔ دوسرا مرحلہ۳؍ جنوری ۲۰۲۶ء سے شروع ہوگاجس میں چیک موصول ہونے کے تین گھنٹے کے اندر اس کی تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد رقم تصفیہ کے ایک گھنٹے کے اندر اکاؤنٹ میں آجائے گی۔

یہ بھی پڑھئیے:جولائی میں چین کی معیشت سست روی کا شکار

 آر بی آئی نے ایک مثال دی 
 آر بی آئی نے کہا کہ اگر صبح۱۰؍ بجے سے۱۱؍ بجے کے درمیان  ڈرائی بینک کو چیک موصول ہوتا ہے تو بینک کو دوپہر۲؍ بجے (یعنی۳؍  گھنٹے میں) اس کی تصدیق کرنی ہوگی۔ اگر جواب وقت پر نہیں دیا جاتا ہے تو چیک کو منظور شدہ سمجھا جائے گا اور اسی دن دوپہر ۲؍ بجے تصفیہ میں شامل کیا جائے گا۔
 یہ تبدیلی کیوں فائدہ مند ہے 
اس قدم سے صارفین کو اکاؤنٹ میں چیک سے موصول ہونے والی رقم پہلے سے زیادہ تیزی سے مل جائے گی۔ پہلے جہاں الیکٹرانک ادائیگیاں تیزی سے کلیئر ہو جاتی تھیں اب چیک بھی اسی دن طے ہو جائیں گے۔ اس سے ذاتی اور کاروباری کیش فلو میں غیر یقینی صورتحال کم ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر بینک وقت پر جواب نہیں دیتے ہیں تو چیک خود بخود منظور ہو جائے گا، جس سے ادائیگی روکے جانے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ تیز تر پروسیسنگ صارفین اور بینکوں دونوں کے لیے خطرے کو بھی کم کرے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK