Inquilab Logo

’’نبی اکرمؐ کے دین کا قیامت تک کوئی کچھ  نہیں بگاڑسکتا ‘‘

Updated: February 04, 2024, 9:21 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

وائی ایم سی اے گراؤنڈ پر’تحفظ سنت وعظمت صحابہ ‘کانفرنس کے دوسرے دن علماء کے خطابات ، دین سے رشتہ استوار کرنے پرتوجہ دلائی اوریہ سمجھانے کی کوشش کی کہ تمام مسائل کاحل حضوراکرمؐ کے مبارک فرامین پرعمل کرنے سے ہی ممکن ہے۔

Shaykh Al-Hadith Maulana Rizwanuddin of Akal Kawa giving a speech. Photo: INN
اکل کوا کے شیخ الحدیث مولانارضوان الدین معروفی خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

وائی ایم سی اے گراؤنڈ، ممبئی سینٹرل پرتحفظ سنت وعظمت صحابہ کانفرنس کے دوسرے دن مقررین نے شریعت مطہرہ کےپاکیزہ اصولوں پر عمل آوری اوردین کی خدمت اور استقامت پرتوجہ دلائی۔ علماءنےاپنے خطابات میں یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ تمام مسائل کاحل حضوراکرمؐ کے مبارک فرامین پرعمل کرنے سے ہی ممکن ہے ۔جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا، کے شیخ ا لحدیث مولانا محمد رضوان الدین معروفی نے سورہ ضحی کی تفسیر سے اپنی گفتگو کاآغاز کیا ۔اس سورہ میںاللہ رب العزت نے اپنے محبوب کی جس طرح دلداری فرمائی اورانعامات فرمائے ،اسے بیان کرتے ہوئے بتایا کہ حضوراکرمؐ ہمیشہ فکرمند رہا کرتے تھے ۔ آپؐکی فکر یہ تھی کہ امت اپنی خیر خواہی کی خودفکر کرنے والی بن جائے ۔ آپؐکی فکر یہ بھی رہتی تھی اوردارِفانی سے رخصت کے وقت بھی آپؐ نے اس کا اظہارفرمایا کہ میرے بعد میرے دین کا کیا ہوگا۔‘‘
مولانامعروفی نےبتایاکہ ’’اللہ رب العزت نے اس تعلق سےاپنے محبوب کوتسلی دی اورگلشن محمدی ؐ کی حفاظت کا وعدہ فرمایا۔ یہی وجہ ہےکہ نبی اکرمؐ کے دین کا قیامت تک کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا کیونکہ اللہ نے اس کی حفاظت کا خود ذمہ لیا ہے۔‘‘
 مولانا نےیہ بھی کہا کہ ’’مدارس میںدین کی خدمت کرنے والے اس مشنِ نبوت کی آبیاری کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہیں، نامساعد حالات ، وسائل کی کمی کے باوجود وہ یہ فریضہ انجام دے رہے ہیں، ان کی قدر کی جائے ،ان سے تعلق استوار کیاجائے اور ان کی خیرخواہی کی جائے ۔اس لئے بھی کہ جب میدانِ حشر میں دفتر کھولا جائے گا تب ہر ایک کو اندازہ ہوجائےگا کہ کس نے کیا کیا ،کیا کمایا اور رسولِ اکرمؐ کے مبارک دین سے اس کا کس درجے کا تعلق تھا۔ ‘‘ 
 بزرگ عالم دین مولانا عبدالعلیم فاروقی نے کہاکہ ’’انجمن اہل السنہ والجماعہ دیوانوں کی ایک کمپنی ہے۔یوں تو سبھی عاشق ہیں لیکن یہ دیوانے ہیں۔یہ کہا گیاکہ کم وبیش ایک لاکھ ۲۴؍ہزار انبیاءکرام تشریف لائے اورسب نے اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی ،ایک اللہ کی طرف بلایا ، ان تمام انبیاءپر ایمان لانا ہم سب پر فرض ہے اور ان پرنازل ہونے والے صحیفے حق ہیں۔کسی نبی کی ادنیٰ توہین کی اجازت نہیں ہے۔ ‘‘
مولانا نےقادیانیت کی بیخ کنی کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’ جرأت دیکھئے ،نبوت کا دعویٰ کیا جاتا ہےمگریہ خبر ہی نہیں ہے کہ کب نبی  بنائےگئے ۔نبی کی شان یہ ہے کہ اللہ جب انہیںنبوت کے لئےمنتخب فرماتا ہے توکسی شبہ کی گنجائش نہیں رہ جاتی ۔یاد رکھئے کہ نبی بنانے کے لئے کوئی اسکول نہیںہے اورنہ ہی صحابی بننےکےلئے کوئی اسکول ہے۔ اللہ اپنے ان پاکیزہ بندوں کا انتخاب خود فرماتا ہے۔بتائیے کیا آج کوئی صحابی بننا چاہے توبن سکتا ہے ،ہرگز نہیں۔ اس لئے ان باریکیوں کوسمجھئے اوراس طرح کی کِذب بیانی کرنے والوں سے ہوشیار رہئے۔‘‘
آج کانفرنس کاآخری دن ہے۔اس موقع پرمنتظمین کی جانب سے بتایا گیاکہ اجلاس کے آخری دن مولانا عمرین محفوظ رہنمائی (آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) اوردیگر علماء کے اہم خطابات ہوں گے اوراس میںحالاتِ حاضرہ کابھی احاطہ کیا جائے گا۔ اس لئے اس سے استفادہ کریں اورجو پیغام دیا جائے اس پر عمل کرنے کےساتھ اسے دوسروںتک بھی پہنچائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK