• Sat, 13 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہیمانہ اسرائیلی حملوں کے سبب غزہ میںکوئی جگہ محفوظ نہیں،کہاں جائیں؟

Updated: September 13, 2025, 2:16 PM IST | Agency | Gaza

غزہ کے وسطی علاقے النصیرات کے قریب ’تبۃ النویری‘ میں جمعہ کو منظر بالکل بدل گیا۔ چند ماہ پہلے ہزاروں بے گھر فلسطینی رفح سے شمال کی طرف غزہ شہر واپس آئے تھے جبکہ اب حالات اس کے برعکس ہیں۔

Women and girls from a family affected by the Israeli strikes can be seen near a building destroyed by Israeli airstrikes. Photo: INN
اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونیوالی عمارت کے پاس ایک متاثرہ خاندان کی خواتین اور بچیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

غزہ کے وسطی علاقے النصیرات کے قریب ’تبۃ النویری‘ میں جمعہ کو منظر بالکل بدل گیا۔ چند ماہ پہلے ہزاروں بے گھر فلسطینی رفح سے شمال کی طرف غزہ شہر واپس آئے تھے جبکہ اب حالات اس کے برعکس ہیں۔ اسرائیلی دھمکیوں اور مسلسل بمباری کے باعث غزہ شہر سے دوبارہ بڑی تعداد میں لوگ نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔میڈیاکے مطابق کئی خاندان اپنے تباہ شدہ گھروں سے صرف پیدل ہی نکل سکے۔ ایک ضعیف خاتون نے کہا کہ کہیں بھی کوئی جگہ محفوظ نہیں۔ ۸؍ بچوں کے باپ ایک متاثرہ شہری نے آنسوؤں کے ساتھ اپیل کی ’جنگ بند کرو، ہمیں نہیں معلوم کہاں جائیں‘،’بچوں کا کیا قصور ہے؟‘گزشتہ تین دنوں سے غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے، حالانکہ اسرائیل نے جنوبی علاقے المواصی میں نام نہاد انسانی کیمپ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے باوجود تقریباً ۱۰؍ لاکھ افراد اب بھی غزہ شہر میں موجود ہیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی (اونروا) نے کہا کہ غزہ کے شہری محصور ہیں اور ان کیلئے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔ ایجنسی کے مطابق حالات انتہائی کٹھن ہیں، خوراک اور تحفظ کی کمی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ ادارے نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔اسی دوران اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ جو لوگ غزہ شہر میں رہیں گے وہ ’شدید خطرے‘ میں ہونگے اور فوج ’انتہائی سخت کارروائی‘ کرے گی۔
  جمعہ کو اسرائیل نے کرم ابو سالم کراسنگ بھی دوبارہ بند کر دی، حالانکہ گزشتہ سات ہفتوں کے بعد پہلی بار کل صرف ۳۵؍ ٹرک امداد کے داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ادھر’ غزہ ہیومنیٹری فاؤنڈیشن ‘نامی تنظیم نے اعلان کیا کہ وہ خواتین کے لیے مختص امداد کی تقسیم عارضی طور پر روک رہی ہے۔ اس کا الزام ہے کہ حماس کے ارکان نے خان یونس میں امدادی مرکز پر دھاوا بولنے اور عورتوں کے لباس میں امدادی پوائنٹس پر گھسنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ تنظیم نے کہا کہ یہ فیصلہ نا پسندیدہ ضرور ہے مگر حماس کی وجہ سے مجبوراً کیا گیا۔  یہ ادارہ ماضی میں بھی تنازعات کی زد میں رہا ہے ۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں سے غزہ کے لاکھوں شہریوں کیلئے صورتحال تباہ کن ہوتی جا رہی ہے۔ شدید بمباری، غذائی قلت اور پناہ کی عدم دستیابی نے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اسکے باوجود کئی فلسطینیوں نے کہا کہ وہ اپنے گھروں کو نہیں چھوڑیں گے کیونکہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK