Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کا کوئی اشارہ نہیں: حماس

Updated: June 26, 2025, 12:30 PM IST | Agency | Ramallah

تنظیم کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے میڈیا مشیر طاہر النونو نے کہا کہ مختلف ثالثوں سے روابط تیز ہوگئے ہیںلیکن جنگ بندی میں مسلسل تاخیر کا ذمہ دار اسرائیل ہی ہے۔

Much of the Gaza Strip has been reduced to rubble due to the Israeli aggression. Photo: INN
اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ پٹی کا بیشتر حصہ ملبے میں تبدیل ہوچکا ہے۔ تصویر: آئی این این

اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے واضح الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ اسے اب تک کسی بھی ثالث ملک یا فریق کی جانب سے ایسا کوئی سنجیدہ اشارہ موصول نہیں ہوا جس سے یہ ظاہر ہو کہ قابض اسرائیلی حکومت غزہ میں جنگ بندی کے کسی حقیقی معاہدے یا قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کر رہی ہے۔ البتہ حماس نے یہ ضرور کہا ہےکہ جنگ بندی کیلئے فریقین کےساتھ رابطے تیز ہوگئے ہیں لیکن جنگ بندی میں مسلسل تاخیر کا ذمہ دار اسرائیل ہی ہے۔ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے میڈیا مشیر طاہر النونو نے کہا کہ مختلف ثالثوں سے روابط اور بات چیت کا سلسلہ جاری ضرور ہے، مگر یہ صرف ابتدائی نوعیت کے رابطے ہیں جو محض ردعمل کی جانچ کی حد تک محدود ہیں۔ ان میں نیتن یاہوکی طرف سے کوئی ایسی سیاسی سنجیدگی یا ارادہ دکھائی نہیں دیتا جس سے یہ اندازہ ہو کہ وہ فلسطینی عوام پر جاری جنگ اور درندگی کو روکنے کے لیے تیار ہیں۔ 
 انہوں نے قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے زور دیا کہ حماس کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی جو ان چار بنیادی اصولوں پر مشتمل نہ ہو۔ پہلا فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور جنگ کا مکمل خاتمہ، دوسرا غزہ پٹی سے قابض اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء ، تیسرا غزہ کی ازسرنو تعمیر کا آغاز، چوتھا، غزہ کے محاصرہ کا خاتمہ۔ حماس نے کہا ہےکہ ان شرائط کے بغیر کسی بھی معاہدے کی کوئی وقعت نہیں۔ 
 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر جن میں انہوں نے غزہ کے بارے میں ’اچھی خبروں ‘ کا عندیہ دیا ہے، طاہر النونو نے کہا کہ صرف بیانات کافی نہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ امریکہ اور خود ٹرمپ نیتن پر دباؤ ڈال سکتے ہیں، مگر ہمیں الفاظ نہیں بلکہ عملی اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ 
 امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی طرف سے پیش کیے گئے حالیہ مجوزہ معاہدے پر اپنی رائے دیتے ہوئےالنونو نے وضاحت کی کہ حماس نے دو ہفتے سے بھی قبل اس پر اپنا موقف ثالثوں کو واضح طور پر بتا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے اس مجوزہ معاہدے میں کی گئی ترامیم نے اس کی اصل روح اور مفہوم کو ہی ختم کر دیا۔ 
 غزہ جنگ کے خاتمے سے متعلق آخری نمایاں پیشرفت گزشتہ ماہ کے آخر میں اس وقت ہوئی تھی جب مشرق وسطیٰ کیلئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کی جانب سے مجوزہ امریکی معاہدہ پر دیا گیا جواب ’بالکل ناقابل قبول ‘ ہے۔ تاہم حماس پہلے ہی ثالثوں کو واضح اور مضبوط موقف کے ساتھ یہ جواب دے چکا تھاکہ وہ ایسا معاہدہ چاہتا ہے جو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے مکمل خاتمے کی ضمانت دے۔ 
 یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ اس وقت دوبارہ شروع کی تھی جب گزشتہ مارچ میں نازک جنگ بندی معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔ تب سے اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں، خاص طور پر جنوبی حصوں میں زمینی پیش قدمی کی اور شمالی علاقے کے بڑے حصوں سے انخلا کی ہدایات جاری کیں۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ غزہ میں رہنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ان علاقوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا جن پر مارچ سے قبضہ کر چکا ہے۔ اس نے سخت محاصرہ نافذ کر رکھا ہے اور غذائی و طبی امداد کے داخلے کو روک رکھا ہے۔ 
 ادھر فلسطینی تباہ حال غزہ میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، جب کہ اقوام متحدہ کی جانب سے خبردار کیا جا رہا ہے اور یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ گزرگاہیں کھولی جائیں اور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ 
غزہ جنگ ۶۲۸؍ ویں دن میں داخل
 غزہ کی مظلوم اور محصور بستی پر قابض اسرائیلی ریاست کی درندگی پر مبنی جنگ ۶۲۸؍ویں دن میں داخل ہو گئی۔ فضائی اور توپ خانے سے کیے جانے والے بے رحمانہ حملوں، جبری طور پر بے گھر کیے گئے لاکھوں فلسطینیوں اور فاقہ کشی سے دم توڑتے بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے قتل عام نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، مگر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی اور امریکہ کی کھلی فوجی و سیاسی پشت پناہی اس ظلم کو تقویت دے رہی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق بدھ کی صبح سے قابض اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر درجنوں فضائی حملے کیے جن میں کئی ہولناک قتل عام کی صورت میں سامنے آئے۔ ان حملوں کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والے لاکھوں فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، جب کہ غزہ قحط جیسی سنگین صورت حال سے دوچار ہے۔ غزہ کے اسپتال ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح سے اب تک قابض افواج کی درندگی کے باعث مختلف علاقوں میں کم از کم ۱۹؍ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ 
 غزہ شہر کے مشرقی علاقے الشجاعیہ میں ایک پیٹرول پمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ۳؍ فلسطینی شہید ہو گئے۔ جنوبی شہر خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے قریب واقع قبرستان کی اراضی پر توپ خانے سے شدید گولہ باری کی گئی۔ وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ کے شمالی علاقے المفتی میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ایک بچی سمیت ۵؍ افراد شہید ہو گئے جنہیں العودہ اسپتال منتقل کیا گیا۔ صبح الشجاعیہ کے المنصورہ روڈ پر ایک اور اسرائیلی فضائی حملے میں تین فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ دیر البلح کے علاقے شارع السلام میں سلمان خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا جس میں ۵؍ فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK