رواں سال کے نوبیل انعام یافتہ ماہرینِ معاشیات نے ٹیکنالوجی کی ترقی اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کے درمیان تعلق پر قابل ذکر کام کیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 13, 2025, 8:02 PM IST | Stockholm
رواں سال کے نوبیل انعام یافتہ ماہرینِ معاشیات نے ٹیکنالوجی کی ترقی اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کے درمیان تعلق پر قابل ذکر کام کیا ہے۔
رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسیز نے پیر کو اعلان کیا کہ معاشیات کے شعبے میں ۲۰۲۵ء کا نوبیل انعام، جوئل موکیر، فلپ اگیون اور پیٹر ہاؤٹ کو دیا جائے گا۔ ان ماہرین معاشیات نے ٹیکنالوجی کی ترقی جدت اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کے درمیان تعلق پر قابل ذکر کام کیا ہے۔
BREAKING NEWS
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 13, 2025
The Royal Swedish Academy of Sciences has decided to award the 2025 Sveriges Riksbank Prize in Economic Sciences in Memory of Alfred Nobel to Joel Mokyr, Philippe Aghion and Peter Howitt “for having explained innovation-driven economic growth” with one half to Mokyr… pic.twitter.com/ZRKq0Nz4g7
۷۹ سالہ امریکی-اسرائیلی ماہر معاشیات اور اقتصادی مؤرخ موکیر نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنی تاریخی تحقیق میں معاشروں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پائیدار ترقی کی اجازت دینے والے سازگار حالات کی نشان دہی کی۔ انہیں اس تحقیق کیلئے آدھا انعام تفویض کیا گیا ہے۔ بقیہ آدھا انعام فرانسیسی ماہر معاشیات اگیون اور ۷۹ سالہ کنیڈین ماہر معاشیات ہاؤٹ کے درمیان تقسیم کیا جائے گا جنہوں نے ”تخلیقی تباہی“ (Creative Destruction) کا نظریہ پیش کیا۔ یہ نظریہ بتاتا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز، پرانی ٹیکنالوجیز کی جگہ لے کر کس طرح اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہیں۔
نوبیل کمیٹی کے چیئرمن جان ہاسلر نے ایک بیان میں کہا کہ ان ماہرین معاشیات کا مشترکہ کام، شعبے میں ایک مرکزی سوال کا جواب دیتا ہے کہ ٹکنالوجی کے میدان میں ترقی، کس طرح اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے اور ترقی کی اس رفتار کو کس طرح برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تاریخ کے زیادہ تر ادوار میں، معیشتیں بمشکل ہی ترقی کر پائیں، لیکن گزشتہ دو صدیوں میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے بے مثال اقتصادی ترقی دیکھی گئی ہے۔ تاہم، کمیٹی کی رکن کرسٹین اینفلو نے خبردار کیا کہ اس تیز رفتار ترقی کو یقینی نہیں سمجھا جانا چاہئے کیونکہ یہ کھلے بازار، جدت اور مضبوط اداروں پر منحصر ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کیمسٹری کا نوبیل انعام۳؍ سائنسدانوں کے نام
”بہت بڑا سرپرائز“
نوبیل انعام ملنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اگیون نے ’حیرانی‘ کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسے ”بہت بڑا سرپرائز“ قرار دیا۔ عالمی معاشی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےخبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی اور تجارتی رکاوٹیں، خاص طور پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اقدامات، مستقبل میں عالمی ترقی کو خطرہ میں ڈال سکتی ہیں۔ اگیون نے یورپی ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ امریکہ اور چین کا مقابلہ کرنے کیلئے جدت میں سرمایہ کاری کو فروغ دیں۔
یہ بھی پڑھئے: مصنوعی ذہانت کی ترجیح کے باعث ’’جنریشن زیڈ‘‘ کو روزگار کے بحران کا سامنا: رپورٹ
واضح رہے کہ معاشیات میں نوبل انعام ۱۹۵۸ء میں سویڈن کے مرکزی بینک کے ذریعے قائم کیا گیا تھا۔ اس میں دیگر نوبیل زمروں کے طرز انتخاب کی پیروی کی جاتی ہے۔ انعام یافتگان کو ایک سونے کا تمغہ، ڈپلومہ اور ۱۲ لاکھ ڈالر کا انعام دیا جائے گا جو ۱۰ دسمبر کو الفریڈ نوبیل کی برسی پر پیش کیا جائے گا۔