• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوبیل انعام یافتہ اقتصادی ماہرین ایستھر ڈوفلو اور ابھیجیت بنرجی نے ایم آئی ٹی چھوڑ دیا

Updated: October 11, 2025, 7:03 PM IST | Zurich

نوبیل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات ایستھر ڈوفلو اور ابھیجیت بنرجی اگلے سالایم آئی ٹی (امریکہ) چھوڑ کر یونیورسٹی آف زیورخ (سوئزرلینڈ) میں شمولیت اختیار کریں گے۔ وہ سوئس یونیورسٹی میں ترقیاتی معیشت کیلئے نیا مرکز قائم کریں گے، جس کا مقصد عالمی سطح پر پالیسی ریسرچ اور تعلیمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

Esther Duflo and Abhijit Banerjee. Picture: INN
ایستھر ڈوفلو اور ابھیجیت بنرجی۔ تصویر: آئی این این

یونیورسٹی آف زیورخ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ۲۰۱۹ء کے نوبیل انعام یافتہ جوڑے، ایستھر ڈوفلو اور ابھیجیت بنرجی، یکم جولائی ۲۰۲۶ء سے ’’لیمن فاؤنڈیشن‘‘ Lemann Foundation کے پروفیسرز آف اکنامکس کے طور پر یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات میں شامل ہوں گے۔ وہ امریکہ کی میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) چھوڑ رہے ہیں۔ اس ضمن میں فلورین شیور، شعبہ اقتصادیات کے چیئر پرسن نے ایکس پر لکھا کہ ’’یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ ڈوفلو اور بنرجی ہمارے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔‘‘ شیور نے ان کی آمد کو یونیورسٹی کیلئے ’’ایک حقیقی کوانٹم لیپ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ زیورخ کو عالمی اقتصادی تحقیق کے مرکز کے طور پر مزید مضبوط کرے گا۔

یہ بھی پڑھئے:غزہ جنگ بندی: پیر سے اسرائیل حماس کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ متوقع

ڈوفلو اور بنرجی لیمن سینٹر فار ایجوکیشن، ڈیولپمنٹ اینڈ پبلک پالیسی کی مشترکہ قیادت کریں گے جو برازیل کی لیمن فاؤنڈیشنکی جانب سے ۳۲؍ ملین ڈالر کے عطیہ سے قائم کیا گیا ہے۔ مرکز کا مقصد پالیسی سے متعلقہ تحقیق کو فروغ دینا اور ماہرین تعلیم و پالیسی سازوں کو سوئزرلینڈ اور برازیل کے درمیان عالمی سطح پر مربوط کرنا ہے۔ یونیورسٹی صدر مائیکل شیپ مین نے کہا کہ ’’دنیا کے دو بااثر اقتصادیات کے ماہرین ہماری یونیورسٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔ یہ ہمارے لئے سائنسی اقدار کو مضبوط کرے گا۔‘‘ ڈوفلو نے کہا کہ نیا مرکز انہیں کام کو آگے بڑھانے، طلبہ کی رہنمائی کرنے اور حقیقی دنیا کی پالیسی پر اثر ڈالنے کا موقع دے گا۔ بنرجی نے بھی زیورخ یونیورسٹی کو تحقیق اور پالیسی کیلئے بہترین ماحول قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے:’’اوبامہ کو کچھ نہ کرنے پر بھی نوبل، میں نے ۸؍ جنگیں رُکوائیں، اُن کا کیا ؟‘‘

خیال رہے کہ دونوں کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایم آئی ٹی نے وہائٹ ہاؤس کے نئے وفاقی فنڈنگ ​​شرائط کو مسترد کرنے کا اعلان کیا، جو بین الاقوامی طلبہ، صنفی مساوات اور تنوع پر پابندیوں سے منسلک ہیں۔ایم آئی ٹی کی صدر سیلی کورن بلوتھ نے کہا کہ ’’سائنسی فنڈنگ صرف سائنسی میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہئے، کسی بھی سیاسی ترجیح پر نہیں۔‘‘

امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کی کمی
ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کی وجہ سے امریکی یونیورسٹیوں میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ مرکزی اعداد و شمار کے مطابق اگست ۲۰۲۵ء میں امریکہ آنے والے بین الاقوامی طلبہ کی تعداد ایک لاکھ ۳۸؍ ہزار ۳۱۳؍ رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً ۲۰؍ فیصد کم ہے۔ ماہرین کے مطابق، ویزا کی سخت جانچ پڑتال اور سفری پابندیاں بین الاقوامی طلبہ کی آمد میں کمی کی بنیادی وجہ ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK