شمالی آئرلینڈ میں تارکین وطن مخالف پرتشدد احتجاج چوتھے دن بھی جاری رہا،آرمگھ کاؤنٹی کے پورٹا ڈاؤن میں ہجوم نے پولیس پر حملہ کردیا۔
EPAPER
Updated: June 13, 2025, 10:02 PM IST | Dublin
شمالی آئرلینڈ میں تارکین وطن مخالف پرتشدد احتجاج چوتھے دن بھی جاری رہا،آرمگھ کاؤنٹی کے پورٹا ڈاؤن میں ہجوم نے پولیس پر حملہ کردیا۔
نسلی تعصب پر مبنی جھوٹی افواہوں کے زیرِ اثر، شمالی آئرلینڈ میں لگاتار چوتھی رات فسادات نے بحران پیدا کر دیا ہے، جہاں تارکین وطن مخالف فسادیوں نے ایک بار پھر پولیس پر اینٹیں اور تعمیری مواد پھینک کر حملہ کیا۔ منگل کی شب بلیمینا میں شروع ہونے والے ان فسادات کا محرک، اس ہفتے کے شروع میں دو مقامی نوعمر لڑکوں کی مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتاری تھا۔ یہ افراتفری جمعرات کی شب بھی جاری رہی۔ آرمگھ کاؤنٹی کے پورٹا ڈاؤن میں بھاری پولیس موجودگی کے باوجود ہجوم نے اہلکاروں پر اینٹیں اور تعمیری مواد پھینکا۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً۴۰۰؍ مظاہرین اس علاقے میں جمع تھے۔ پیر کی شب بلیمینا میں فسادات کے آغاز سے اب تک۴۰؍ سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ۱۵؍ افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ شمالی آئرلینڈ پولیس سروس کے مطابق، تازہ ترین گرفتاریوں میں فساد کے الزام میں ایک۳۰؍ سالہ مرد اور ایک۵۰؍ سالہ خاتون کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس تشدد کے دوران تارکین وطن برادریوں (خاص طور پر فلپائن اور مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والوں) نے دھمکیوں، توڑ پھوڑ اور بے گھر ہونے کی اطلاعات دی ہیں۔ کچھ خاندانوں نے حملہ آوروں کو روکنے کے لیے اپنے گھروں کے دروازے بند کر دیے ہیں یا قومی پرچم لہرا دیے ہیں۔
واضح رہے کہ ۷؍ جون کو بلیمینا کے کلوناوان ٹیرس علاقے میں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں دو مقامی۱۴؍ سالہ لڑکوں کی گرفتاری کے بعد عوامی غم و غصے نے فسادات کو جنم دیا۔ اگرچہ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ملزم مقامی ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی جھوٹی خبروں نے نسلی بنیادوں پر تشدد کو ہوا دی۔دریں اثناء شمالی آئرلینڈ کی وزیرِ اعظم مشیل او نیل اور نائب وزیرِ اعظم ایما لِٹل پینگیلی نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے ان حملوں کو’’منصوبہ بند نسل پرستانہ غنڈہ گردی‘‘ قرار دیا۔ برطانوی وزیرِ اعظم کیر اسٹارمر نے بھی امن کی اپیل کرتے ہوئے انصاف کے عمل کی حمایت پر زور دیا۔ شمالی آئرلینڈ کے سیکرٹری ہلیری بین بلیمینا کا دورہ کر کے حالات کا براہِ راست جائزہ لینے والے ہیں۔ اس خطے میں کشیدگی برقرار رہنے کے باوجود، سماجی تنظیمیں اور شہری رہنما بے گھر ہونے والے خاندانوں کی مدد اور تناؤ کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔