Inquilab Logo Happiest Places to Work

اورنگ آباد: ہڑتال کے تعلق سے قریش برادری کاعلاقائی اجلاس

Updated: July 29, 2025, 1:32 PM IST | ZA Khan | Aurangabad

آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ حکومت کی بے حسی کے سبب تحریک کو مزید منظم اور موثربنانے نیزریاستی سطح پر ’ایکشن کمیٹی‘ قائم کرنے کا بھی فیصلہ

Scene from a conference held by the Quraish community in Aurangabad regarding the state-wide strike. Photo: Inqilabad
ریاست گیر ہڑتال کے تعلق سے قریش برادری کی اورنگ آباد میں منعقدہ کانفرنس کا منظر۔ تصویر: انقلاب

کاروباری مشکلات، پولیس کی کارروائیوں اور نام نہاد گئورکشکوں کی شرانگیزیوںسے تنگ آکر قریش برادری نے گزشتہ ایک ہفتے سے ریاست گیر ہڑتال کر رکھی ہے جس  کے باعث مراٹھواڑہ اور ودربھ کے کئی اضلاع میں گوشت کا کاروبار مکمل طور پر بند   ہے جبکہ مویشی کی منڈیوں میں خرید و فروخت کا سلسلہ بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ایک ہفتے کے دوران قریش برادری کو امید تھی کہ حکومت یا انتظامیہ کے نمائندے ان سے مذاکرات کریں گے اور مسئلے کا کوئی عملی حل نکال کر ہڑتال ختم کروانے کی کوشش کریں گے۔ تاہم حکومت کی بے حسی کے سبب اب قریش برادری نے تحریک کو مزید منظم، مضبوط اور موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسی مقصد کے تحت پیر کو اورنگ آباد میں قریش برادری کے سرکردہ قائدین کی نگرانی میں ایک اہم علاقائی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
 جمعیت القریش کے ریاستی کارگزار صدر جاوید قریشی کی نگرانی میں منعقدہ اجلاس میں مراٹھواڑہ اور ودربھ کے مختلف اضلاع سے قریش برادری کے نمائندے بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں شرکاء نے اپنے اپنے علاقوں میں ہڑتال کے اثرات اور حالات کی تفصیلات پیش کیں۔اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ریاستی سطح پر قریش برادری کی ایک ’ایکشن کمیٹی‘ قائم کی جائے گی جو آئندہ کی پوری تحریک کی رہنمائی کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی ضلعی سطح پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے گا اور ہر ضلع میں انتظامیہ و تحصیل حکام کو مطالباتی میمورنڈم پیش کئے جائیں گے۔ ان میمورنڈم کا مشترکہ مسودہ ریاستی کمیٹی فراہم کرے گی تاکہ تمام جگہ ایک جیسے اور واضح مطالبات رکھے جا سکیں۔قریش برادری کے سرکردہ رہنما ریاستی وزراء سے ملاقات کریں گے اور حکومت سے عملی اقدامات کا مطالبہ کریں گے۔
  اس تحریک کے بنیادی مطالبات یہ ہیں:
 منڈیوں سے خریدے گئے جانوروں کی نقل و حمل میں پولیس یا گئورکشکوں کی بلاجواز مداخلت بند کی جائے۔قریش برادری کے تاجروں کو غیر ضروری ہراسانی سے محفوظ رکھا جائے۔ ہر ضلع میں تمام سہولیات سے آراستہ جدید سلاٹر ہاؤس تعمیر کئے جائیں۔سلاٹر ہاؤس میں تجربہ کار ویٹرنری ڈاکٹروں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔تاجروں کی گاڑیاں روکنے اور انہیں ہراساں کرنے والے بجرنگ دل اور دیگر انتہا پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔قریش برادری کے کاروباری افراد کو گوشت کے کاروبار کیلئے باقاعدہ لائسنس جاری کئے جائیں۔
 اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ گائے کی نسل کے جانوروں کے ذبیحے پر۲۰۱۵ءمیں نافذ کئے گئے’گئوونش ہتیا بندی قانون‘ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا تاکہ ’بیف بین‘ کے نام پر پیدا ہونے والی  دشواریوں کا مستقل حل نکل سکے۔ قریش برادری کے ریاستی ذمہ داران ایک قانونی ٹیم تشکیل دیں گے جس میں ممتاز وکلاء کو شامل کیا جائے گا تاکہ سپریم کورٹ میں مووثر پیروی کی جاسکے اور ناکارہ جانوروں کے ذبیحے کی اجازت کیلئے قانونی بنیاد فراہم کی جا سکے ساتھ ہی اس بات کی بھی کوشش کی جائے گی کہ ریاستی حکومت گئوونش قانون میں ترمیم پر آمادہ ہو۔اس اجلاس میں ناندیڑ سے جمعیت القریش کے ضلعی صدر خلیل قریشی اور قریش کانفرنس کے ضلعی صدر عزیز قریشی سمیت قریش برادری کی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ ممبئی ، بلڈانہ، مَلکاپور، اُدگیر،لاتور، عثمان آباد اور پربھنی وغیرہ سے بھی  نمائندے شریک ہوئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK