• Sat, 06 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریاستی حکومتوں کو حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت کانوٹیفکیشن جاری

Updated: September 04, 2025, 1:25 PM IST | Agency | New Delhi

سی اے اے اور این آر سی کا جن پھر بوتل سے باہر، مرکزی وزارت داخلہ نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا، ان مراکز میں ایسے لوگوں کو رکھا جائے گا جن کی شہریت مشکوک ہے یا جو قانونی دستاویزات کے بغیر ہندوستان میں آباد ہیں،اپوزیشن اور انسانی حقوق کے رضاکاروں نے اس سے غریب اور اقلیتی طبقہ کے متاثر ہونے کاخدشہ ظاہر کیا۔

File photo of a detention center set up in Assam to house suspected foreigners. Photo: INN
مشتبہ غیرملکیوں کو رکھنے کیلئے آسام میںقائم کئے گئے ایک حراستی مرکز کی فائل فوٹو۔ تصویر: آئی این این

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی رجسٹر برائے شہری (این آر سی) کا جن ایک بار پھر بوتل سے باہر آ گیا ہے۔ مرکزی حکومت ایک طرف ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس کیلئے مرکزی وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کے لیے حراستی مراکز قائم کریں۔ ان مراکز میں ایسے لوگوں کو رکھا جائے گا جن کی شہریت مشکوک ہے یا جو قانونی دستاویزات کے بغیر ہندوستان میں رہ رہے ہیں۔ انہیں ان حراستی مراکز میں اس وقت تک رکھا جائے گا جب تک انہیں ان کے ملک واپس نہیں بھیج دیا جاتا۔ وہیں دوسری جانب مرکزنے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے اقلیتوں کو راحت فراہم کی ہے، جو’ مذہبی ظلم و ستم‘ سے بچنے کے لیے ہندوستان آئے تھے۔ 
 اطلاعات کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے منگل۲؍ستمبر کو گزٹ نوٹیفکیشن کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ حکم جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی شخص کی شہریت پر شک ہے تو حکومت یا ضلع مجسٹریٹ اس معاملے کو فارینرز ٹریبونل کو بھیج سکتے ہیں۔ یہ ٹربیونل عدالتی تجربہ رکھنے والے تین ارکان پر مشتمل ہوگا۔ اس سے یہ بھی طے ہوگا کہ آیا متعلقہ شخص غیر ملکی ہے یا نہیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے غیر ملکی نہ ہونے کے دعوے کی حمایت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہتا ہے اور اسے ضمانت نہیں ملتی ہے تو اسے حراست میں لے لیا جائے گا۔ پھر اسے حراستی مرکز میں رکھا جائے گا۔ مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو غیر قانونی غیر ملکیوں کے لیے حراستی کیمپ قائم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:وزیر اعظم مودی نے سیمی کون انڈیا کا دورہ کیا

اپوزیشن کا الزام ہے کہ حکومت این آر سی لانے سے پہلے تیاری کر رہی ہے۔ آسام میں پہلے ہی حراستی مراکز ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان حراستی مراکز کا مقصد غیر قانونی تارکین کو کنٹرول کرنا ہے، خاص طور پر بنگلہ دیش اور میانمار سے آنے والے، جنہیں غیر ملکی ٹربیونلز نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ این آر سی اور حراستی مراکز کا مقصد غیر قانونی تارکین کو کنٹرول کرنا ہے اور کسی خاص مذہب کو نشانہ بنانا نہیں ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ عمل مبہم اور امتیازی ہے۔ آسام میں این آر سی کا عمل کئی خامیوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے، جیسے کہ اصلی شہریوں کو دستاویزات کی کمی کی وجہ سے باہر رکھا گیا ہے۔ اپوزیشن اور انسانی حقوق کے کارکنان یہ بھی انتباہ دے رہے ہیں کہ اگر این آر سی کو پورے ملک میں لاگو کیا جاتا ہے۔ تو اس سے لاکھوں لوگ خاص طور پر غریب اور اقلیتی طبقے متاثر ہو سکتے ہیں۔ آسام کے تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ تشویش مزید گہری ہو جاتی ہے، جہاں فوج کے ایک تجربہ کار کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ 
 غور طلب ہے کہ ملک میں حراستی مراکز اور این آر سی (نیشنل سٹیزن رجسٹر) کا معاملہ کافی متنازعہ رہا ہے۔ ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۰ء کے دوران سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ ان کی گونج بیرون ممالک بھی سنی گئی تھی۔ وزیر اعظم مودی نے دسمبر۲۰۱۹ء میں دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک ریلی میں دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں ایک بھی حراستی مرکز نہیں ہے، جبکہ اس وقت مرکز کی منظوری کے بعد بی جے پی کے زیر اقتدار آسام میں حراستی مراکز بنائے گئے تھے۔ اب تازہ حکم وزارت داخلہ نے امیگریشن اینڈ فارنرز ایکٹ۲۰۲۵ء کے تحت جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مرکز، ریاستی حکومت، مرکز کے زیر انتظام علاقے یا ضلع کلکٹر؍ضلع مجسٹریٹ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کوئی شخص غیر ملکی ہے یا نہیں۔ اس کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ فارنرز ٹریبونل کی رائے لی جائے گی۔ ٹربیونل میں زیادہ سے زیادہ تین ممبران ہوں گے، جو عدالتی تجربہ رکھتے ہوں گے۔ اگر کوئی شخص یہ ثابت کرنے میں ناکام رہتا ہے کہ وہ غیر ملکی نہیں ہے اور ضمانت کا بندوبست کرنے سے قاصر ہے تو اسے حراستی کیمپ میں رکھا جائے گا۔ نئے قوانین کے مطابق دہشت گردی، جاسوسی، عصمت دری، قتل، بچوں کی اسمگلنگ یا کالعدم تنظیموں کے رکن ہونے جیسے سنگین جرائم کے مرتکب غیر ملکیوں کو ہندوستان میں داخل ہونے یا رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ ویزا یا اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی) کارڈ کے لیے درخواست دینے والے ہر غیر ملکی کو اپنی بایو میٹرک معلومات فراہم کرنی ہوگی۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں کو بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) یا کوسٹ گارڈ کے ذریعہ روکا جائے گا، اور ان کی بایومیٹرک اور آبادیاتی معلومات مرکزی حکومت کے پورٹل پر ریکارڈ کی جائیں گی۔ یہ حکم آسام میں پہلے سے موجود حراستی کیمپوں کے پس منظر میں آیا ہے، جہاں غیر قانونی تارکین وطن کو رکھا جاتا ہے۔ آسام میں چھ حراستی کیمپ ہیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے وہاں کی صورتحال پر کئی بار تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ۲۰۰۸ء سے اب تک ان مراکز میں تقریباً۱۰۰؍ اموات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں کچھ خودکشیاں بھی شامل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK