منوج جرنگے بار بار مطالبہ کر رہے تھے کہ حیدر آباد گزٹ کو نافذ کیا جائے جسے حکومت نے منظور کر لیا ہے، یہی وہ ریکارڈ ہے جس میں ’ کنبی مراٹھا‘ بطور کاشتکار درج ہے۔
EPAPER
Updated: September 19, 2025, 11:28 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
منوج جرنگے بار بار مطالبہ کر رہے تھے کہ حیدر آباد گزٹ کو نافذ کیا جائے جسے حکومت نے منظور کر لیا ہے، یہی وہ ریکارڈ ہے جس میں ’ کنبی مراٹھا‘ بطور کاشتکار درج ہے۔
مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نے جب سے مراٹھا ریزرویشن تحریک چھیڑی ہے تب سے ’نظام شاہی ‘ اور ’حیدر آباد گزٹ‘ یہ دو اصطلاحات بار بار سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا میں ان پر تبصرے بھی جاری ہیں۔ منوج جرنگے کا مطالبہ تھا کہ حکومت حیدر آباد گزٹ کو نافذ کرے۔ یعنی اس میں جن مراٹھا خاندانوں کا اندراج ہے انہیں او بی سی مان کر انہیں ریزرویشن دیا جائے۔ سوال یہ ہے کہ نظام شاہ اور حیدر آباد گزٹ کا مراٹھا سماج سے کیا تعلق ہے؟ اور بار بار ان کا تذکرہ مراٹھا تحریک کے دوران کیوں کیاجا رہا ہے؟
درحقیقت آزادی سے قبل دکن پر نظام شاہ کی حکومت تھی جس میں ۱۷؍ اضلاع شامل تھے۔ ان میں وہ تمام اضلاع بھی تھے جو آج مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ خطے میں ہیں۔ یہا اکثر مراٹھا باشندے آباد تھے۔ ۱۸۶۲ء میں انگریز افسر رچرڈ مڈ کے کہنے پر مردم شماری کروائی گئی تھی۔ اس وقت نظام شاہ کی حکومت میں شامل علاقوں میں بھی مردم شماری کروائی گئی تھی جس کا ریکارڈ گزٹ کے طور پر ۱۸۸۱ء میں شائع کیا گیا تھا۔ اسی کو حیدر آباد گزٹ کہتے ہیں۔ اس گزٹ میں نہ صرف یہ ریکارڈ موجود ہے کہ اس وقت دکن میں کون کون سے باشندے رہ رہے تھے بلکہ ان میں سے کون کس پیشے سے وابستہ ہے اور کون شادی شدہ اور کون غیرشادی شدہ یہ بھی درج ہے۔
حیدر آباد گزٹ میں نظام شاہ حکومت کے علاقوں میں موجود ۹۸؍ لاکھ افراد کا اندراج ہے جن میں سے کنبی باشندوں کی آبادی ۱۶؍ لاکھ تھی جبکہ مراٹھا باشندے ۴؍ لاکھ تھے۔ یعنی کنبی باشندوں کی تعداد مراٹھا باشندوں کا ۴؍ گنا تھی لیکن گزٹ میں کاشتکاری کرنے والوں کے نا م کے آگے’کنبی مراٹھا درج ‘ ہے کنبی کہتے ہیں کاشتکاری کرنے والوں کو جبکہ ان کی ذات کے خانے میں مراٹھادرج ہے۔ چونکہ کاشتکاری کرنے والوں کے آگے ’کنبی مراٹھا‘ ہی لکھا ہے اس لئے حیدر آباد گزٹ سے منوج جرنگے کے اس دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ کنبی ہی مراٹھا ہیں ، اس لحاظ سے انہیں او بی سی زمرے میں شامل کیا جانا چاہئے اور ریززرویشن دیا جانا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ جرنگے بار بار حیدر آباد گزٹ کو نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
حکومت نے منوج جرنگے کے اس مطالبہ کو تسلیم کر لیا ہے اور جی آر جاری کرکے حیدر آباد گزٹ کو نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔ یعنی حیدر آباد گزٹ میں جن افراد یا خاندانوں کے نام ’کنبی مراٹھا‘ کے زمرے میں درج ہوں گے ان کی اولادوں کو او بی سی تسلیم کرکے انہیں ریزرویشن دیا جائے گا۔ اگر جانچ پڑتال میں مراٹھا سماج کے لوگ اس گزٹ کے مطابق اپنا اندراج ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے تو مراٹھا سماج کی ایک بڑی تعداد ریزرویشن کا فائدہ اٹھا سکے گی۔
قانون دانوں سے گفتگو کے بعد چھگن بھجبل کو بھی یہ بات سمجھ میں آگئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب چھگن بھجبل حیدر آباد گزٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ادھر بنجارا سماج کا کہنا ہے کہ حیدر آباد گزٹ میں ان کا بھی اندراج ہے اور وہ ایس ٹی (شیڈول ٹرائب) میں شمار ہوتے ہیں اس لئے انہیں بھی ایس ٹی میں شامل کیا جائے۔ اگر ایسا ہوا تو او بی سی اور ایس ٹی زمرے میں ریزرویشن کے حصے دار بڑھ جائیں گے یہی وجہ ہے کہ جہاںاو بی سی سماج حیدر آباد گزٹ کی مخالفت کر رہا ہے تو آدیواسی سماج بنجارا سماج کے اس مطالبے کی مخالفت کر رہا ہے کہ انہیں ایس ٹی زمرے میں شامل کیا جائے۔ یاد رہے کہ جو لوگ پیشے سے کاشتکار تھے انہوںنے ہی گزٹ میں ’کنبی‘ لکھوایا ہے۔ جو کسان نہیں تھے انہوں نے صرف ’مراٹھا ‘ لکھوایا تھا۔