Inquilab Logo Happiest Places to Work

اب تھری جی، فور جی، فائیو جی تیزہوگا

Updated: August 12, 2025, 5:11 PM IST | New Delhi

اسرو کا بلاک۲؍بلیو برڈ سیٹیلائٹ انٹرنیٹ کی تصویر بدلے گا ۔ اسرو یہ سیٹیلائٹ خلا میں بھیجنے جا رہا ہے، جو زمین اور خلا کے درمیان رابطہ قائم کرے گا۔ آج کل تمام ممالک انٹرنیٹ کی دنیا میں خود کو بہتر بنانے کے لیے تیز رفتار ڈیٹا اور کال کنیکٹیویٹی پر سخت محنت کر رہے ہیں۔

Bluebird Satellite.Photo:INN
بلیو برڈ سیٹیلائٹ۔ تصویر: آئی این این

آج کل تمام ممالک انٹرنیٹ کی دنیا میں خود کو بہتر بنانے کے لیے تیز رفتار ڈیٹا اور کال کنیکٹیویٹی پر سخت محنت کر رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر ہندوستان نے سخت قدم اٹھایا ہے۔ دراصل  انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) ایک ایسا سیٹیلائٹ خلا میں بھیجنے جا رہا ہے، جو زمین اور خلا کے درمیان رابطہ پیدا کرے گا۔ اس سیٹیلائٹ کی مدد سے تیز رفتار ڈیٹا یعنی تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی آسان ہو جائے گی۔ دنیا کی ٹیلی کام کمپنیاں بھی اس سے مستفید ہوں گی  کیونکہ اس کے ذریعے وہ موبائل سروسیز جیسےتھری جی، فور جی  اور فائیو جی  کو تیز تر اور قابل اعتماد بنا سکیں گی۔ مطلب، چاہے آپ شہر میں ہوں یا کسی دور دراز گاؤں میں، ایسے سیٹیلائٹس آنے والے وقت میں انٹرنیٹ اور کالز کی سہولت کو مزید بہتر بنائیں گے۔
بلاک۲؍ بلیو برڈ سیٹیلائٹ جلد ہی خلا میں بھیجا جائے گا 
اسرو کے چیئرمین وی نارائنن نے بتایا ہے کہ ہندوستان جلد ہی ایک امریکی مواصلاتی سیٹیلائٹ `بلاک۲؍بلیو برڈ لانچ کرے گا۔ اس سیٹیلائٹ کا وزن ۶۵۰۰؍ کلوگرام ہے۔ اسے سری ہری کوٹا اسپیس پورٹ سے اسرو کے سب سے بھاری راکٹ ایل وی ایم تھری - ایم فائیومیں لانچ کیا جائے گا۔جانکاری کے لیے بتاتے چلیں کہ اس سے قبل ہندوستان  نے امریکہ کے ساتھ مل کر۳۰؍ جولائی کو دنیا کا سب سے مہنگا ارتھ آبزرویشن مشن این آئی ایس اے آر لانچ کیا تھا جس کے بعد اب ایک اور سیٹیلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
سیٹیلائٹ ڈیٹا کی رفتار۱۲؍ایم بی پی ایس  تک دے گا
سیٹیلائٹ کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے، وی نارائنن نے بتایا کہ `بلاک۲؍ بلیو برڈ میں بڑے مواصلاتی صفیں ہیں، جو۲۴۰۰؍ مربع فٹ تک ہیں۔ یہ سیٹیلائٹ۱۲؍ایم بی پی ایس  تک ڈیٹا کی رفتار فراہم کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس سیٹیلائٹ کے ذریعے ۱۲؍ایم بی پی ایس  کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس سیٹیلائٹ کی مدد سے لوگ اپنے اسمارٹ فونس سے کال کر سکیں گے، ڈیٹا استعمال کر سکیں گے اور ویڈیوز دیکھ سکیں گے۔ اس کے لیے انہیں کسی خاص ٹرمینل یا ریسیور کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ سیٹیلائٹ اے ایس ٹی اور سائنس کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا۔ آسان الفاظ میں اس سیٹیلائٹ کی مدد سے موبائل فون براہ راست خلا سے منسلک ہو سکیں گے۔
یہ سیٹیلائٹ تھری جی پی پی  معیاری فریکوئنسی کا استعمال کرتے ہوئے فون سے جڑے گا۔ اس کے لیے دنیا کے بڑے سیلولر سروس فراہم کرنے والے اداروں کے ساتھ شراکت داری کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سیٹیلائٹ ستمبر۲۰۲۵ء میں ہندوستان  پہنچے گا اور اس کے بعد اسے لانچ کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK