اگلے ماہ راجستھان میں۲۸۰۰؍ میگاواٹ کے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ اس منصوبے میں چار پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹر ہوں گے، جن میں سے ہر ایک کی صلاحیت۷۰۰؍ میگاواٹ ہوگی۔
EPAPER
Updated: August 24, 2025, 10:36 PM IST | New Delhi
اگلے ماہ راجستھان میں۲۸۰۰؍ میگاواٹ کے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ اس منصوبے میں چار پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹر ہوں گے، جن میں سے ہر ایک کی صلاحیت۷۰۰؍ میگاواٹ ہوگی۔
بجلی پیدا کرنے والی سرکاری کمپنی این ٹی پی سی لمیٹڈ اگلے ماہ راجستھان کے بانسواڑہ میں اپنے۲۸۰۰؍ میگاواٹ نیوکلیئر پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھے گی۔ یہ اقدام جوہری توانائی کے شعبے میں کمپنی کے داخلے کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس منصوبے میں چار پریشرائزڈ ہیوی واٹر ری ایکٹر (پی ایچ ڈبلیو آر) ہوں گے، ہر ایک کی صلاحیت۷۰۰؍ میگاواٹ ہوگی۔
این ٹی پی سی کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر گردیپ سنگھ نے بلومبرگ این ای ایف سمٹ میں کہا کہ ’’ہم نے درست فیصلہ کیا ہے کہ ہم جوہری توانائی میں بہت جارحانہ قدم اٹھائیں گے۔ ہمارا ہدف۲۰۴۷ء تک ۳۰؍ گیگا واٹ (جی ڈبلیو) جوہری توانائی کی صلاحیت کا اضافہ کرنا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ این پی سی آئی ایل کے تعاون سے چلائے جارہے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد اگلے ماہ رکھا جائے گا۔ یہ عمل بہت قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کو یونیفائڈ لائسنس مل گیا
این ٹی پی سی دو شکلوں میں نیوکلیئر پاور پروجیکٹس قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، ایک نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ(این پی سی آئی ایل) کے ساتھ موجودہ جوائنٹ وینچر کے تحت، جسے انوشکتی ودیوت نگم لمیٹڈ کہا جاتا ہے، اور دوسرا آزاد پروجیکٹ کے طور پر۔ ماہی بانسواڑہ پروجیکٹ اس مشترکہ منصوبے کے تحت قائم کیا جا رہا ہے، جس میں این ٹی پی سی کا۴۹؍ فیصد حصہ ہے۔ راجستھان پروجیکٹ کا پہلا یونٹ۲۰۳۱ء میں شروع کرنے کا منصوبہ ہے اور پورا پلانٹ۲۰۳۶ء میں شروع ہو جائے گا۔
سنگھ نے کہا کہ اس وقت تک، ہم کئی دوسرے پلانٹس پر بھی کام شروع کر دیں گے۔ ہم ٹاٹا کنسلٹنگ انجینئرس، ایل اینڈ ٹی، ای ڈی ایف، روزاٹوم، اور ہول ٹیک اور کچھ بین الاقوامی کنسلٹنٹس کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ این ٹی پی سی سروس اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے والوں کے ساتھ شراکت داری کا خواہشمند ہے اور ملک بھر میں کئی ممکنہ سائٹس کا مطالعہ کر رہا ہے۔