Inquilab Logo

نوح تشدد: ہریانہ پولیس نے کانگریس ایم ایل اے ممن خان کے خلاف مقدمہ درج کیا

Updated: February 22, 2024, 5:27 PM IST | Gurugram

ہریانہ پولیس نے نوح تشدد کے ۶؍ ماہ بعد آج کانگریس ایم ایل اے ممن خان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔کانگریسی ایم ایل اے کے وکیل طاہر حسین نے بتایا کہ ممن خان کے خلاف گزشتہ سال جولائی میں نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کیلئے سخت الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ممن خان سے خصوصی تفتیشی ٹیم نے پوچھ تاچھ کی تھی، اس کے بعد بھی کن بنیادوں پر نوح پولیس کو لگا کہ ان کےخلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے؟

congress mla mamman khan.Photo:INN
کانگریسی ایم ایل اے ممن خان۔ تصوی: آئی این این

ہریانہ پولیس نے آج ۳۱؍ جولائی کو نوح میں برج منڈل جل ابھیشیک یاترا کے دوران ہندوتوا گروپ کی جانب سے تشدد پھوٹ پڑنے کے ۶؍ ماہ بعد آج یو اے پی اے کے تحت کانگریس ایم ایل اے ممن خان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ خیال رہے کہ جل ابھیشیک یاترا بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔یادرہے کہ  آہستہ آہستہ یہ تشدد نوح کے باہر گروگرام اور دیگرعلاقوں میں بھی پھیل گیا تھاجس میں مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں پر بڑے پیمانے پر آتش زنی اور ہجوم کے حملوں کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔تشددکے نتیجے میں ۶؍ افراد جن میں ۲؍ ہوم گارڈ، مسجد کے ایک امام اور بجرنگ دل کا ایک ممبر شامل ہیں۔
ممن خان کے وکیل کے مطابق ممن خان کے خلاف ، قبل ازیںجنہوں نے ہندوتوا گروپ کا نشانہ بننے کا دعویٰ کیاتھا، گزشتہ سال جولائی میں نوح میں فرقہ وارانہ تشد د کو ہوا دینے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کیلئے سخت الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
نوح تشدد کے بعد خان کے خلاف متعدد معاملات میں مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور انہیں گزشتہ سال ستمبر میں حراست میں بھی لیا گیا تھا۔اکتوبر میں خان کو ۲؍ معاملات میں ضمانت دے دی گئی تھی۔ ان کے وکیل طاہر حسین رپاریہ نے بدھ کو کہا تھا کہ انہوں نے عدالت سے معیاری رپورٹ دینے کی درخواست دی ہے۔اس کے ذریعے انہیں معلوم ہوا کہ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کا قانون کا سیکشن بھی شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے ۶؍ ماہ بعد یہ تبدیلی رونماہوئی ہے۔گزشتہ ۶؍ ماہ میں کوئی بھی نیا ضمنی بیان اور ثبوت نہیں جمع کیا گیا تھا اور یہاں تک کہ ٹرائل کورٹ میں چارچ شیٹ بھی داخل کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممن خان کی خصوصی تفتیشی ٹیم کے ذریعے تفتیش کی گئی تھی اس کے بعد بھی کن بنیادوں پر نوح پولیس کو لگا کہ ان کےخلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے؟یہ الزامات سیاسی بنیاد پرلگائے گئے ہیں اور ہم اس میں فتح یاب ہوں گے۔نوح پولیس نے کہا کہ مذہبی یاترا میں موجود افراد پرحملہ کرنے کیلئے خان نے لوگوں کو پیسے دیئےتھے۔

نوح تشدد کے ۶؍ ماہ بعد۸۰؍ ملزمین کیخلاف یواے پی اے کی دفعہ کا اطلاق
ہریانہ کے نوح میں وی ایچ پی کی یاترا کے دوران تشدد میں ۶؍ افراد کی موت کے ۶؍ ماہ بعد ہریانہ پولیس نے ۳؍ معاملات میں ملزمین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کا حوالہ دیا ہے، جبکہ ان میں سے دوکی ضمانت کی درخواست کی عدالت میں مخالفت کی ہے۔ ۳۱؍جولائی ۲۰۲۳ء کو تشدد میں ہلاک ہونے والے ۶؍ افراد میں دو ہوم گارڈز بھی شامل تھے۔ اگلے دن کئی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ پولیس نے اب تک۸۰؍مسلمانوں کے خلاف رپورٹ درج کی ہے جن میں میانمار کے ۴؍ روہنگیا پناہ گزیں بھی شامل ہیں۔ پولیس نے یو اے پی اے کو اس سال ۱۵؍ جنوری کو چارج شیٹ میں شامل کیا لیکن یہ۱۶؍فروری کو اس وقت منظر عام پر آیا جب انہوں نے نوح کے فیروز پور کے رہنے والے اسامہ اور نوح کے پلا کے رہنے والے مرشد عرف مرسلین کی ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کی۔ اسامہ مبینہ طور پر دو حملوں میں ملوث تھا جن میں  پہلا حملہ نوح سائبر کرائم اسٹیشن پر جبکہ دوسرا قریبی پولیس کی گاڑی پر کیا گیا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ مرشد مبینہ طور پر ان عقیدت مندوں پر حملے میں ملوث تھا جو یاترا کیلئے نلہر مندر میں جمع تھے۔ 
نوح سے کانگریس کے ایم ایل اے آفتاب احمد نے کہا کہ پولیس نے اب یو اے پی اے کی دفعہ صرف ملزم کو ضمانت دینے سے انکار کرنے کے بدنیتی پر مبنی ارادے کے ساتھ لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقدمات میں یو اے پی اے کی ضرورت ہوتی تو پولیس ان دفعات کے اطلاق کیلئے ۶؍ ماہ تک انتظار نہیں کرتی۔ احمد نے کہا کہ پولیس نے چارج شیٹ بہت پہلے داخل کی تھی اور کچھ ملزمین ضمانت پر بھی باہر ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ دو موجودہ ضمانت کے درخواست گزاروں کو جیل سے باہر جانے نہیں دینا چاہتے، جہاں وہ پہلے ہی کئی ماہ گزار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس نے انصاف کیلئے یو اے پی اے لگایا ہے تو گروگرام میں امام کے قتل کے معاملہ میں بھی اسی دفعہ کا اطلاق ہونا چاہئے جسے نوح کے تشدد کے بعد لوگوں نے نشانہ بنایا تھا۔ نوح کے ڈپٹی ایس پی سریندر کنہا نے یو اے پی اے کے اطلاق میں تاخیر سے متعلق کوئی بھی معلومات دینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ تفتیش کا حصہ ہے اور معلومات میڈیا نہیں دی جاسکتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK