Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان: ۱۰؍ دنوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے ۶۴؍ واقعات، مہاراشٹر سرفہرست

Updated: May 03, 2025, 10:02 PM IST | Mumbai

پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے ۱۰؍ دنوں میں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے ۶۴؍ واقعات درج کئے گئے ہیں جن میں مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ ان واقعات کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دی گئی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ۲۲؍ اپریل سے ۲؍ مئی کے درمیان ، یعنی ۱۰؍ دنوں میں، ملک کی ۹؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں نفرت انگیز تقاریر کے ۶۴؍ واقعات ریکارڈ کئے گئے جن میں مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ یہ واقعات مسلمانوں کے خلاف نفرت اور دھمکی کی ایک مربوط ملک گیر مہم کے بعد ہوئے ہیں، جسے پہلگام حملے کے بعد ہندو انتہائی دائیں بازو کے گروپوں نے شروع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: کرنی سینا سے تحفظ کیلئے رکن پارلیمان رام جی لال سمن نظر بند

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ریلیاں ہندو قوم پرست گروپوں جیسے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، بجرنگ دل، انتراشٹریہ ہندو پریشد (اے ایچ پی)، راشٹریہ بجرنگ دل (آر بی ڈی)، ہندو جن جاگرتی سمیتی، سکل ہندو سماج، ہندو راشٹر سینا، اور ہندو رکشا دل نے منعقد کیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’یہ گروہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے اور تشدد، سماجی اخراج اور معاشی بائیکاٹ کے مطالبات کو متحرک کرنے کیلئے اس سانحہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘
مہاراشٹر میں نفرت کے سب سے زیادہ ۱۷؍ واقعات درج کئے گئے ہیں۔ اس کے بعد اتر پردیش (۱۳)، اتراکھنڈ (۶)، ہریانہ (۶)، راجستھان (۵)، مدھیہ پردیش(۵)، ہماچل پردیش (۵)، بہار (۴) اور چھتیس گڑھ (۲) ہیں۔ رپورٹ میں اس جانب خاص طور پر توجہ دلائی گئی ہے کہ مقررین نے مسلمانوں کے خلاف اس قدر زہرافشانی کی کہ انہیں ’’سبز سانپ‘‘، ’’سور‘‘، ’’حشرات‘‘ اور ’’پاگل کتا‘‘ کہا گیا۔ بیشتر واقعات میں مقررین نے تشدد کو ہوا دی اور مسلمانوں کو علاقوں سے بے دخل کرنے کی دھمکیاں دیں۔

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملے کے بعد مسلمانوں کیخلاف نفرت کی شدید مذمت

رپورٹ کے مطابق ۲۳؍ سے ۲۹؍ اپریل کے درمیان اتر پردیش، ہریانہ، بہار، ہماچل پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں نفرت انگیز تقریر کے متعدد واقعات ہوئے۔ انتہائی دائیں بازو کی شخصیات، بشمول بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر اور ہندو قوم پرست گروپوں کے ارکان نے مسلمانوں کیلئے مغلظات کا استعمال کیا، ان کے معاشی اور سماجی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، تشدد پر اکسایا، اور ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ خود کو مسلح کریں۔ کئی ریلیوں میں، مقررین نے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے اور انہیں پاکستان اور بنگلہ دیش سے جوڑنے والے سازشی نظریات پھیلانے کی دھمکی دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نفرت انگیز تقاریر کی لہر مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز جرائم اور تشدد میں پریشان کن اضافہ ہے۔ آئی ایچ ایل محققین نے مشاہدہ کیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر نفرت انگیز تقریر کے واقعات یا تو لائیو اسٹریم کئے گئے تھے یا ریکارڈ کئے گئے تھے اور انہیں فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب یا ایکس جیسے پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کئے گئے تھے، جس سے ان کے اثرات کو نمایاں طور پر بڑھایا گیا اور لاکھوں ناظرین تک ان کی رسائی کو بڑھایا گیا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ’’ایسے مواد کا تیزی سے پھیلنا، آن لائن نفرت اور آف لائن تشدد کے درمیان خطرناک تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK