وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ ۱۰؍اکتوبر کو ہونیوالے احتجاج میں ودربھ سے ایک لاکھ لوگ شامل ہوں گے۔
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 10:53 AM IST | Ali Imran | Nagpur
وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ ۱۰؍اکتوبر کو ہونیوالے احتجاج میں ودربھ سے ایک لاکھ لوگ شامل ہوں گے۔
مراٹھا ریزرویشن کے معاملے میں ریاستی حکومت کی جانب سے ۲؍ستمبر کو لئے گئے حکومتی فیصلے سے او بی سی طبقہ میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ حکومتی فیصلہ جس میں پہلے لفظ ’اہل‘ تھا اسے ہٹا کر حکومت نے نیا فیصلہ لیا ہے جو او بی سی کے حقوق پر ڈاکہ تصور کیا جارہا ہے۔ اس ناانصافی کے خلاف ودربھ کی تمام او بی سی تنظیمیں سڑکوں پر اترنے کی تیاری میں ہے۔ اس ضمن میں ودربھ او بی سی تنظیموں کی دوسری میٹنگ میں کانگریس پارٹی کے لیڈر وجے وڈیٹیوار نے ۱۰؍ اکتوبر کو ناگپور میں ودربھ کی تمام او بی سی تنظیموں کا ایک بڑا احتجاج پروگرام منعقد کرنے کا اعلان کیا ۔ بتادیں کہ حکومت کے اس فیصلے سے او بی سی طبقہ میں ناانصافی کا احساس پیدا ہوا ہے ۔ او بی سی سماج میں بے چینی ہے اور اس کے ردعمل میں تمام او بی سی تنظیموں نے سنیچر کی رات ناگپور کے اجلاس میں اس کے خلاف سڑکوں پر اترنے کی تیاری میں ہے۔ اس اجلاس میں جی آر کے خلاف حکمت عملی طے کی گئی اور ۱۰؍اکتوبر کو ناگپور میں ایک بڑا احتجاجی مارچ نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ ’’ہم ان تمام تنظیموں اور لیڈروں سے اس احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کرتے ہیں جو حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہیں۔ چاہے وہ سینئر وزیر چھگن بھجبل ہوں یا او بی سی کا ایک معمولی کارکن، جو بھی اس حکومتی فیصلے کی مخالفت میں اپنی پارٹی کے جوتے باہر چھوڑ کر اس لڑائی میں شامل ہوتا ہے، اس کا اس مارچ میں خیرمقدم کیا جائے گا۔ اس احتجاجی مارچ میں کسی پارٹی یا تنظیم کا کوئی بینر نہیں ہوگا، او بی سی کارکن ہی اس مارچ کے کنوینر ہوں گے۔‘‘
وڈیٹیوار نے احتجاج کی تفصیلات میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ ناگپور میں ۱۰؍اکتوبر کو ہونے والا مہا مورچہ یشونت اسٹیڈیم سے شروع ہوگا اور سنودھان چوک پر اختتام پذیر ہوگا۔ حکومت جھوٹا دعویٰ کر رہی ہے کہ حکومت کے فیصلے سے او بی سی برادری کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ او بی سی تنظیمیں اس کے خلاف جدوجہد کریں۔ اس مارچ کے ذریعہ او بی سی تنظیمیں ریاستی حکومت کو متنبہ کررہی ہیں کہ اس نے او بی سی ریزرویشن کو نقصان پہنچایا ہے، اس حکومتی فیصلے کو منسوخ کیا جائے۔ وڈیٹیوار نے کہا کہ وکلاء کی انجمنیں بھی حکومتی فیصلے کے خلاف ہیں اور ۱۵؍ستمبر کو بامئے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں ایک عرضی دائر کی جائے گی۔