Inquilab Logo

پیاز کی برآمدات پر پابندی کا ایک مہینہ مکمل

Updated: January 08, 2024, 12:44 PM IST | Mukhtar Adeel | Nashik

بین الاقوامی بازاروں سے ۹؍لاکھ میٹرک ٹن پیاز خریداری کا آرڈرہونے کے بعد بھی ضلع ناسک سے ایکسپورٹ پوری طرح بند۔

Farmers are worried about the stoppage of onion export. Photo: INN
پیاز کی برآمد بند ہونے سے کسان فکرمند ہیں۔ تصویر : آئی این این

براعظم ایشیا میں ناسک ضلع کو پیاز کی سب سے بڑی منڈی سمجھا جاتا ہے ملکی معیشت میں اس علاقے سے زرعی پیداوار وں کی برآمدات کے سبب بھرپورحصہ داری بھی ہوتی ہے۔۷ ؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو مرکزی وزارتِ معاشیات(یونین کامرس منسٹری)نے پیاز کے ایکسپورٹ پر پوری طرح پابندی عائد کردی ۔اس پابندی کو اتوار کوپورا ایک مہینہ مکمل ہوگیا ہے۔ پیاز کے ایکسپورٹ کاروبار سے منسلک طبقے میں مرکزی حکومت اور متعلقہ وزارت کی امتناعی کارروائی سے بے چینی بڑھتی ہی جارہی ہے۔ اِس دوران ناسک کے کاشت کاروں اور ایکسپورٹرز نے این سی پی سپریمو ورکن پارلیمنٹ شردپوار کی قیادت میں ممبئی آگرہ نیشنل ہائی وےنمبر۳؍پر راستہ روکو آندولن ومختلف نوعیت کے احتجاج بھی کئے لیکن نتائج لاحاصل اور پیاز ایکسپورٹ پر بندش کا مسئلہ اب تک حل نہیں   ہوسکا ہے۔
اس بارےمیں انصاری نسیم احمد (تاجر،کرشی اتپن بازار سمیتی مالیگائوں ولاسل گائوں ) نےکہا کہ یہ بات اَب تک کاشت کارطبقے کی سمجھ میں نہیں آرہی کہ مرکزی حکومت اور مرکزی وزارتِ معاشیات نے پیاز کی برآمدات پر روک کیوں لگائی ہے۔ دسمبر کی سردیوں میں بین الاقوامی مارکیٹ سے ہندوستانی پیاز کے بھرپور آرڈر آتے ہیں ۔ پیاز ایکسپورٹرز کیلئے یہ ایام سیزن کہلاتے ہیں ۔انٹرنیشنل مارکیٹ میں اچھی قیمتوں میں پیاز کی کھپت ہوتی ہے۔اس مرتبہ روک لگ جانے سےمجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس نقصان کی زنجیر میں حکومت سے لیکر کاشت کار تک سبھی شامل ہیں۔ 
 للت دریکر ( اونین ایکسپورٹر،ناسک)نے کہا کہ پیاز ایکسپورٹ بند ہونے سے ماہ دسمبر میں کاشت کاروں کو کم ازکم ۵؍سوکروڑروپے کا نقصان ہوا ہے۔۹؍لاکھ میٹرک ٹن ایکسپورٹ آرڈر ہونے کے بعد بھی پیاز بھیجی نہیں جاسکی۔ انہوں نے کہا کہ کئی ریاستی اور مرکزی وزیروں نے کسانوں کے اس مسئلے کو حل کرنے کے وعدے کئے لیکن اَب تک مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ مقامی منڈیوں میں پیاز کو محفوظ رکھنے کی گنجائش بھی ختم ہوتی جارہی ہے۔پورے ضلع ناسک کی ۱۵؍کرشی اتپن بازار سمیتیوں اور ۲؍نجی منڈی میں یومیہ ڈیڑھ لاکھ کوئنٹل پیاز آرہی ہے۔۴؍ہزارسے ۴۲؍سو روپے فی کوئنٹل پیاز ایکسپورٹ کی قیمت ہونے کے مقابلے میں انڈونیشیا کے تاجروں نے ۲؍ہزار سے ۱۵؍سو روپے فی کوئنٹل پیاز کے آرڈر دیئے ہیں ۔کاشت کاروں کی مجبوری یہ ہےکہ وہ ایکسپورٹ کا آرڈربھی پورا نہیں کرسکتے ۔ اس وقت بازار میں ۲؍سے ۳؍سوروپے فی کوئنٹل پیاز بیچی جارہی ہے۔
 پیاز کےکاشت کاروں اور ایکسپورٹرز کے مسائل کو حل کرنے کیلئے پروین کدم ( اونین ایکسپورٹرز اسوسی ایشن )کے بقول برآمدات کی بندشیں ختم کرنے کیلئے مرکزی حکومت اور وزارتِ معاشیات کو متعدد مرتبہ خطوط بھیجے گئے ہیں ۔ پیاز کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے جواز کو پیش کرتے ہوئے پیازبرآمدات پرروک لگائی گئی ہے۔ ایک مہینہ گزرجانے کے بعد معاملات قابو میں آگئے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ قومی خزانے میں آمدنی کا پہلو ذہن میں رکھتے ہوئے پیاز ایکسپورٹرز کے ساتھ نرمی کرے اور انہیں  رعایت دے۔
 واضح رہےکہ پیاز ایکسپورٹ پر امتناع سے سب سے زیادہ متاثر ضلع ناسک ہے۔ اس کے اہم علاقوں دسانے ،اُمرانے، لاسل گائوں ، وڈالی بھوئی ،نپھاڑ ،منماڑ، جڑگائوں چونڈی ، ناندگائوں ، مالیگائوں ،اگت پوری ،دنڈوری ، سُرگانہ ، باگلان اور چاندوڑ وغیرہ میں پیاز کی کھپت کے بڑے سرکاری بازار واقع ہیں ۔ کم وبیش پورے براعظم ایشیامیں اس خطے سے پیاز ، انگور اور اناربڑے پیمانے پر ایکسپورٹ کئے جاتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK